پاکستان

امریکی کانگریس میں پاکستان کو امداد دینے کے خلاف تحریک ناکام

رکن کانگریس نے سیاسی مخالفین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کی حوصلہ شکنی کے لیے پاکستان کی امداد روکنے کی تجویز دی جو واضح اکثریت سے مسترد ہوگئی۔

امریکی کانگریس میں پاکستان کی امداد روکنے کے اقدام کو واضح اکثریت سے شکست ہوئی، اراکین نے پاکستان کے ساتھ امریکا کے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ امریکی ریاست ٹینیسی سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن رکن کانگریس اینڈی اوگلز نے ’یو ایس ایپروپریئیشن بل‘ میں ایک ترمیم کی تجویز پیش کی، جس میں سیاسی مخالفین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کی حوصلہ شکنی کے لیے پاکستان کو دی جانے والی امریکی دفاعی امداد روکنے کی تجویز دی گئی۔

اس اقدام پر گزشتہ ہفتے ووٹنگ کی گئی اور اسے واضح اکثریت سے شکست ہوئی، مجموعی طور پر 298 اراکین نے مجوزہ ترمیم کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 132 نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔

بحث کے دوران کانگریس کی خاتون رکن شیلا جیکسن لی اور باربرا لی نے پاکستان کی امداد جاری رکھنے کے حق میں دلائل دیے، شیلا جیکسن نے کہا کہ یہ اقدام گمراہ کن ہے اور ترمیم تجویز کرنے والے جس چیز کی بات کررہے ہیں وہ پاکستان کی حکومت اور عوام کی عکاسی نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں سے پاکستان اور امریکا نے دفاع، انسداد دہشت گردی، تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، توانائی، آب و ہوا، صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں تعاون پر مبنی کثیر الجہتی اور متنوع تعلقات قائم کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان جنگ کے پیچیدہ ادوار کے دوران بہت سے پاکستانی فوجی دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے جانیں گنوا بیٹھے، ہمارا تعاون ہماری مشترکہ جمہوری اقدار سے جڑا ہوا ہے۔

ری پبلکن رکن کانگریس باربرا لی نے کہا کہ خطے میں استحکام، انتہا پسندی سے نمٹنے اور امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کی امداد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے امریکی امداد صرف اسٹریٹیجک اعتبار سے اہم نہیں بلکہ یہ گزشتہ برس آنے والے سیلاب کے سبب تباہ حالی سے دوچار لوگوں کے لیے ہماری تشویش کی عکاسی کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2024 میں پاکستان کے لیے 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر مختص کیے گئے جو معاشی معاونت، انسداد منشیات، فوجی تعلیم و تربیت، انسداد دہشتگردی اور صحت کے پروگرام پر خرچ کیے جائیں گے۔

اینڈی اوگلز نے اپنے بیان میں اگست 2021 میں طالبان کی فتح کا خیر مقدم کرنے اور غلامی کی زنجیروں کو توڑنے پر ان کی تعریف کرنے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، انہوں نے 2021 سے قبل بھی پاکستان سے متعلق کچھ بے بنیاد الزامات لگائے تھے۔

سفیر مسعود خان نے کہا کہ یہ امریکی کانگریس کا درست فیصلہ ہے اور پاکستان اور امریکا کے درمیان متعدد شعبوں میں مثبت اور نتیجہ خیز تعلق کی عکاسی کرتا ہے، ہمیں اپنے تعلقات کو اعلیٰ سطح پر لے جانے کے لیے انہیں اِس بنیاد پر استوار کرنا چاہیے۔

نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل مریم نواز پارٹی کارکنان کو متحرک کرنے کیلئے سرگرم

’عمر شریف آج بھی ہماری یادوں میں زندہ ہیں‘

اسپین کے شہر مرسیا کے نائٹ کلب میں آگ لگنے سے 13 افراد ہلاک