مالی سال 2023 میں انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن نے سب سے زیادہ قرض پاکستان کو دیا
پاکستان نے مالی سال 2023 میں عالمی ترقیاتی ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) کا سب سے زیادہ 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرضہ حاصل کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے تباہ کن سیلاب سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو تقریباً ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کی مدد سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ سندھ میں پانچ منصوبوں کے لیے مکانات کی تعمیر نو، فصل کی پیداوار بحال کرنے، ماؤں اور بچوں کے لیے صحت کی خدمات، سماجی تحفظ اور مقامی حکومت کی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت بہتر بنانے میں مدد کی۔
عالمی بینک نے اپنی رپورٹ ’ورلڈ بینک اینول رپورٹ 2023۔ آ نیو ایرا اِن ڈیولپمنٹ‘ میں بتایا کہ عالمی ادارے نے مالی سال 2023 کے دوران جنوبی ایشیا کے خطے کے لیے 37 آپریشن کے لیے 10 ارب 10 کروڑ ڈالر کی منظوری دی، جس میں عالمی بینک برائے تعمیرنو و ترقی (آئی بی آر ڈ) کی جانب سے 4 ارب 30 کروڑ ڈالر اور آئی ڈی اے کی جانب سے 5 ارب 80 کروڑ ڈالر شامل ہیں۔
آئی ڈی اے رعایتی مالی اعانت کا دنیا کا سب سے بڑا کثیرالجہتی ادارہ ہے، جو غریب ترین ممالک کو ترقیاتی قرضے، گرانٹس اور ضمانتیں فراہم کرتا ہے، اس کا مقصد معاشی ترقی میں معاونت کرنا، غربت کو کم کرنا اور غریب آبادی کے حالات زندگی کو بہتر بنانا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے 8 ممالک کے لیے 61 مشاورتی خدمات اور تجزیاتی مصنوعات کی بھی حمایت کی، جس کے تحت قرضوں کے انتظام، ملازمت کے مواقع پیدا کرنا، سماجی تحفظ، فضائی آلودگی اور کلائمٹ ریزیلنس جیسے مسائل پر تکنیکی مشورے فراہم کیے گئے ہیں۔
بینک نے خطے میں بحرانوں کے اثرات کم کرنے کے لیے انسانی سرمائے کی مزاحمت بڑھانے پر توجہ مرکوز کی، اس میں بدلتی ہوئی آب و ہوا اور قدرتی آفات کے اثرات کے خلاف مزاحمت پیدا کرنا اور معیشت، بازاروں اور معاشرے میں لچک کو فروغ دینا شامل ہے تاکہ جامع اور پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2023 میں جنوبی ایشیا کی جی ڈی پی کی شرح نمو 5.6 فیصد اور 2024 میں 5.9 فیصد پر رہنے کی توقع ہے، جو 2021 میں کورونا وبا کے بعد ابتدائی بحالی کے بعد 8.2 فیصد رہی تھی۔
سخت مالیاتی حالات، محدود مالیاتی گنجائش اور زرمبادلہ کے گرتے ذخائر کے سبب خطے کی ترقی کے امکانات کم ہوئے۔
اقتصادی ترقی بحال ہونے کی امید کے سبب پورے خطے میں غربت میں کمی کی توقع ہے، جبکہ 2023 میں 75 کروڑ 40 لاکھ افراد کا 3.20 ڈالرز یومیہ کی لکیر سے نیچے رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، یہ تعداد 2019 کے اندازوں سے کم ہے، جنوبی ایشیا موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے اثرات کے لیے انتہائی خطرے سے دوچار ہے۔
پچھلی 2 دہائیوں کے دوران موسمیاتی تبدیلی سے متعلق آفات نے 75 کروڑ افراد کو متاثر کیا، جو خطے کی آبادی کے نصف سے زائد ہیں، زیادہ عدم مساوات ان اثرات کو بڑھاتی ہے، کیونکہ غریب، کمزور اور پسماندہ افراد پر ان آفات کا سب سے بڑا بوجھ پڑتا ہے، اور ان کے پاس بحالی میں مدد کے لیے محدود ذرائع ہوتے ہیں۔
پورے جنوبی ایشیا میں کووڈ-19 کی وبا کے سبب لاکھوں بچوں اور نوجوانوں کا انسانی سرمایہ تباہ ہوا، آج کے طلبہ اپنی مستقبل کی آمدنی کا 14 فیصد سے زائد متاثر ہوسکتا ہے، اور آج کے چھوٹے بچوں کی بالغ ہونے پر آمدنی میں 25 فیصد کمی ہوسکتی ہے، جنوبی ایشیا شدید گرمی کی لہروں، طوفانوں، خشک سالی اور سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔