پاکستان

سندھ: سکرنڈ میں رینجرز کی کارروائی میں جرائم پیشہ افراد ہلاک، متعدد اہلکار زخمی

رینجرز نے جرائم پیشہ عناصر کی موجودگی کی خفیہ اطلاع موصول ہونے کے بعد سکرنڈ میں پولیس کے ساتھ مشترکہ آپریشن کیا۔

صوبہ سندھ میں بے نظیر آباد تعلقہ میں واقع سکرنڈ گاؤں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کیے گئے مشترکہ آپریشن میں متعدد شرپسند ہلاک جبکہ رینجرز اہلکاروں سمیت کم از کم نو افراد زخمی ہو گئے۔

سندھ رینجرز کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ جرائم پیشہ عناصر کی موجودگی کی خفیہ اطلاع موصول ہونے کے بعد سکرنڈ میں پولیس کے ساتھ مشترکہ آپریشن کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ انتہائی مطلوب مجرموں کے پاس دھماکا خیز مواد اور آتشیں اسلحہ موجود ہے۔

رینجرز اور پولیس کو دیکھ کر مسلح شرپسندوں نے فائرنگ کردی جس سے چار رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ جوابی فائرنگ میں تین شرپسند مارے گئے۔

تاہم رینجرز کے اس بیان سے قطع نظر پولیس اہلکار نے مختلف اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔

بینظیر آباد کے ایس ایس پی حیدر رضا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آپریشن میں چار شرپسند مارے گئے، یہ آپریشن سندھ میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث کالعدم سندھ ریوولوشنری آرمی سے وابستہ افراد کو پکڑنے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ مقتولین کی شناخت اخان علی، مہر، سجاول اور کھیرر کے نام سے ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زخمی ہونے والوں کی شناخت سارنگ، امام الدین، اللہ داد اور علی نواز کے نام سے ہوئی ہے، زخمی ہونے والے پانچ سیکیورٹی اہلکاروں میں انسپکٹر محمد آصف، عبدالرشید، محمد اویس، محمد نعیم اور محمد اویس اصغر شامل ہیں۔

پیپلز میڈیکل کالج ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عقیل قریشی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پانچ افراد کو زخمی ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، تاہم انہوں نے ہسپتال میں کسی زخمی رینجرز اہلکار آنے یا کسی لاش کو لانے کی تصدیق نہیں کی۔

دوسری جانب سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے فراہم کردہ بیان سے اختلاف کیا ہے۔

سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سیکریٹری جنرل روشن بریرو نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سکرنڈ میں واقع شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز میں ویٹرنری کے طالب علم لیاقت جلبانی کو حراست میں لے لیا ہے۔

روشن بریرو کے مطابق حکام لیاقت جلبانی کو سکرنڈ کے گاؤں ماری جلبانی میں اللہ داد جلبانی کی رہائش گاہ پر لائے تھے جہاں پورا آپریشن انجام دیا گیا، انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تصادم اس وقت ہوا جب خواتین اور بچوں سمیت مقامی باشندے اللہ داد کے گھر کے اندر اور باہر جمع ہوئے اور اس دوران دیہاتیوں کی جانب سے اللہ داد جلبانی کو بچانے کی کوشش کی وجہ سے جھڑپ ہوئی۔

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ مقامی افراد نے کامیابی کے ساتھ لیاقت جلبانی کی حراست سے رہا کرا لیا لیکن اس جھگڑے کے دوران چار افراد ہلاک ہوئے۔

روشن بریرو نے انکشاف کیا کہ گاؤں والوں نے اس واقعے کے خلاف سکرنڈ میں قومی شاہراہ کے ایک حصے پر چار لاشیں رکھ کر احتجاج کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مرنے والے افراد ہماری پارٹی کے حامی تھے، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید زین شاہ مظاہرے میں شرکت کے لیے سکرنڈ جا رہے تھے۔

انہوں نے مزید الزام لگایا کہ پولیس پیپلز پارٹی کے زیر اثر ہے، پارٹی کے حامیوں کو نشانہ بنا کر آئندہ عام انتخابات سے قبل سندھ یونائیٹڈ پارٹی کو جان بوجھ کر پیغام بھیجا گیا۔

اس کے علاوہ، ایک بیان میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک قرار دیا، انہوں نے پیپلز پارٹی پر عام انتخابات سے قبل انتقامی کارروائیاں شروع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام ایسے ہتھکنڈوں کو برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید الزام لگایا کہ پولیس نے جان بوجھ کر سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے غیر مسلح حامیوں کو قریب سے نشانہ بنایا اور اندھا دھند گولیاں چلائیں۔

یادگار فلم ’سرکٹا انسان‘ کو دوبارہ کیوں ریلیز کیا گیا ہے؟

جاپان کا ہر دسواں شخص 80 سال کی عمر کو پہنچ گیا

فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر عمل ہوجاتا تو بعد میں سنگین واقعات نہ ہوتے، چیف جسٹس