لائف اسٹائل

سانولی لڑکیوں کو منفی اور شہوت انگیز کردار دیے جاتے ہیں، آمنہ الیاس

شوبز انڈسٹری میں بعض اداکارائیں ادھیڑ عمر کی خاتون یا والدہ کا کردار ادا کرنے سے ڈرتی ہیں، اداکارہ

ماڈل و اداکارہ آمنہ الیاس کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب شوبز انڈسٹری میں ماضی کے مقابلے بہتری آچکی ہے لیکن اس کے باوجود تاحال سانولی رنگت کی لڑکیوں کو آج بھی منفی اور شہوت انگیز کردار دیے جاتے ہیں، انہیں اسکرین پر سگریٹ نوشی کرتے دکھایا جاتا ہے۔

آمنہ الیاس عام طور پر ڈراموں اور فلموں میں بولڈ اور مضبوط کردار ادا کرتی دکھائی دیتی ہیں جب کہ وہ شوبز میں رنگت اور خوبصورتی کے معیارات پر بھی کھل کر بات کرتی آئی ہیں۔

وہ ماضی میں متعدد بار کہہ چکی ہیں کہ شوبز انڈسٹری میں آج بھی خواتین کے ساتھ رنگت اور خوبصورتی کے معاملے پر تفریق روا رکھی جاتی ہے اور گوری رنگت والی اداکاراؤں کو ترجیح دی جاتی ہے۔

حال ہی میں انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے ’وی او اے اردو‘ کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے اپنے پروجیکٹس سمیت دیگر شوبز معاملات پر بات کی۔

اداکارہ نے بتایا کہ وہ جان بوجھ کر شوبز انڈسٹری سے وقفہ نہیں لیتیں بلکہ حالات اس طرح کے ہوجاتے ہیں کہ لوگوں کو لگتا ہے کہ انہوں نے وقفہ لے لیا۔

آمنہ الیاس کا کہنا تھا کہ کچھ سال قبل تک ان کی توجہ صرف ماڈلنگ پر تھی، اس لیے وہ ڈراموں میں کم دکھائی دیتی تھیں، پھر جب انہیں ڈراموں کی زیادہ پیش کش ہونے لگی تو انہوں نے ماڈلنگ پر توجہ دینا چھوڑ دی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب انہیں مسلسل ڈراموں اور فلموں کی پیش کش ہوتی رہے گی اور وہ دوبارہ طویل وقفہ نہیں لیں گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز نہ ہونے کی وجہ ملک بھر میں انٹرنیٹ کی عدم فراہمی بھی ہے جب کہ بھارت میں دیہات تک تیز انٹرنیٹ سروسز موجود ہیں، جس وجہ سے وہاں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز بھی ہیں۔

آمنہ الیاس نے اپنے کرداروں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں ایسے ہی مضبوط کرداروں کی پیش کش ہوتی ہے۔

اداکارہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری میں بعض اداکارائیں ادھیڑ عمر کی خاتون یا والدہ کا کردار ادا کرنے سے ڈرتی ہیں اور انہوں نے اپنی طرف سے ہی ہیروئن کے پیمانے بنا رکھے ہیں کہ ادھیڑ عمر کی خاتون کا روپ دھارنے والی ہیروئن نہیں بن سکتی۔

شوبز میں رنگت اور خوبصورتی کے معیار پر بات کرتے ہوئے آمنہ الیاس کا کہنا تھا کہ اگرچہ ماضی کے مقابلے اب شوبز انڈسٹری میں اس حوالے سے بہتری آچکی ہے لیکن اب بھی پاکستان سمیت دیگر ممالک میں سانولی رنگت کی اداکاراؤں کو منفی کردار دیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رنگت کے حوالے سے اب بھی شوبز انڈسٹری میں خواتین کے ساتھ تفریق برتی جاتی ہے اور سانولی لڑکیوں کو اسکرین پر بولڈ اور شہوت انگیز انداز میں دکھایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر کسی کے ذہن میں یہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ اگر کسی کو جینز پینٹ شرٹ میں اسکرین پر دکھانا ہے تو اس کے لیے سانولی رنگت کی لڑکی کو کاسٹ کیا جائے گا، ایسے ہی لڑکیوں کو سگریٹ نوشی بھی کرتے دکھایا جاتا ہے۔

ماڈل و اداکارہ کے مطابق ہر کسی نے ’ویمپ گرل‘ کا تصور سانولی رنگت کی لڑکی سے جوڑ لیا ہے۔

خیال رہے کہ ’ویمپ گرل‘ ایسی خاتون کو کہا جاتا ہے جو کہ شہوت انگیز ہو یا اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے مرد حضرات کا دل لبھاتی ہو، نخرے کرتی ہو، شہوت انگیز روپ دھارتی ہو۔

میرے جسمانی خدوخال کے بجائے مسائل پر توجہ دیں، آمنہ الیاس کا لوگوں کو مشورہ

آمنہ الیاس کو ‘باڈی شیمنگ’ سے متعلق ویڈیو پر تنقید کا سامنا

ملائیکا اروڑا کا بولڈ انداز کاپی کرنے پر آمنہ الیاس کو تنقید کا سامنا