وڈھ میں کشیدگی کے خلاف بلوچستان بھر میں مظاہرے
بلوچستان نیشنل پارٹی۔مینگل (بی این پی۔ایم) کے سیکڑوں کارکنان اور حامیوں نے بلوچستان کے مختلف حصوں میں وڈھ میں کشیدہ صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے لیے پارٹی کی کال پر مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کے حامی کوئٹہ پریس کلب کے باہر جمع ہوئے، جماعت کے جھنڈے لہرائے اور ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر وڈھ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور ان کے مطالبات درج تھے، قبل ازیں، کوئٹہ کی مختلف سڑکوں پر مارچ بھی کیا۔
بی این پی۔ایم کے سیکریٹری جنرل واجا جہانزیب بلوچ، سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ، غلام نبی مری اور دیگر رہنما مارچ کی قیادت کررہے تھے، شرکا نے حکومت اور خضدار کی مقامی انتظامہ پر تنقید کی۔
رہنماؤں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وڈھ کی صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، انہوں نے مسلح گروہوں کے خلاف کارروائی میں ناکامی کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا، جس کے سبب فیمیلز نے نقل مکانی کی، رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ حکومت وڈھ میں ڈیڑہ بگٹی جیسا آپریشن کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی۔مینگل کے رہنماؤں نے مزید الزام عائد کیا کہ شروع سے ہی بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز کا اثر و رسوخ رہا، جس کے نتیجے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا، انہوں نے اعلان کیا کہ 30 ستمبر کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی اور 7 اکتوبر کو صوبے میں پہیہ جام ہڑتال کریں گے۔
ریلیاں خضدار، قلات، نوشکی، لسبیلا، سبی، ڈیرہ مراد جمالی، پنجگور، تربت، کوہلو اور لورالائی میں بھی منعقد کی گئی۔
دریں اثنا، بی این پی کے رہنما عبدالرؤف مینگل اور شفیق الرحمٰن ساسولی نے خضدار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ بلوچستان کے مسائل مذاکرات کے بجائے ہمیشہ طاقت کے ذریعے حل کیے جاتے ہیں۔