دنیا

اسرائیلی وزیر کا تعلقات بحالی کیلئے مذاکرات کے دوران سعودی عرب کا پہلا سرکاری دورہ

سعودی عرب کے دو روزہ دورے میں وزیر سیاحت ہائم کاٹز اپنے ہم مناصب سے مذاکرات کریں گے، اسرائیلی وزارت سیاحت

اسرائیل کے وزیر سیاحت ہائم کاٹز تعلقات کی بحالی کے لیے مذاکرات کے دوران پہلے سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی وزارت سیاحت نے بیان میں کہا کہ ہائم کاٹز پہلے اسرائیلی وزیر ہیں جو سعودی عرب جانے والے وفد کی سربراہی کر رہے ہیں، وہ ریاض میں اقوام متحدہ کے سیاحت سے متعلق ادارے کے پروگرام میں شرکت کریں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ دو روزہ دورے میں وہ اپنے ہم منصبوں سے ملاقاتیں کریں گے تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان مذاکرات میں کون ممالک کے وزرا شریک ہوں گے۔

سعودی عرب کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے پر تین دہائیوں بعد اپنا پہلا وفد بھیجنے کے بعد یہ پیش رفت ہوئی ہے۔

فلسطین کے لیے گزشتہ ماہ نان ریزیڈنٹ سفیر تعینات ہونے والے نائف السدیری نے منگل کو صدر محمود عباس سمیت فلسطین کے سینئر عہدیداروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔

سعودی سفیر نے امریکا کی جانب سے اپنے دونوں اتحادیوں اسرائیل اور سعودی عرب کو دوطرفہ تعلقات قائم کرنے پر زور دینے کے بعد یہ دورہ کیا ہے۔

اس سے قبل اسرائیل کے تعلقات 2020 میں متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش سے قائم ہوگئے تھے، جس کے لیے امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔

سعودی عرب مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات کی وجہ سے مسلم دنیا میں اہمیت رکھتا ہے اور تعلقات کے قیام سے اسرائیل کے لیے بڑا تحفہ ہوگا اور مشرق وسطیٰ کے سیاسی حالات میں بھی تبدیلی آئے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیل کے وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرتا ہے تو مزید 6 یا 7 مسلم ممالک اس کے ساتھ امن معاہدہ کر سکتے ہیں۔

ایلی نے کہا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ امن کا مطلب وسیع تر مسلم دنیا کے ساتھ امن ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ کم از کم مزید 6 یا 7 ممالک ہیں جن کے ساتھ میں نے ملاقات کی، ان اہم مسلم ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات نہیں ہیں جو امن میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

سعودی عرب ماضی میں فلسطین کا سب سے بڑا حامی رہا ہے اور وہ بارہا کہہ چکا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے قبل اسے ایک فلسطینی ریاست دیکھنے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایلی کوہن نے کہا کہ یہ ممالک افریقہ اور ایشیا میں واقع ہیں لیکن انہوں نے ان ممالک کا نام بتانے سے انکار کیا، بعد میں انہوں نے کہا کہ ان میں سے متعدد کے ساتھ ان کا براہ راست رابطہ رہا۔

لندن آنے کا مقصد سیاسی ملاقاتیں کرنا نہیں، نگران وزیراعظم

چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت کے حکم پر اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا

وفاقی حکومت کا بجلی کی قیمت میں کمی کیلئے مختلف منصوبوں پر غور