دنیا

سویڈن: مسجد میں آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات کا آغاز

مسجد تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور کچھ بھی بچایا نہیں جا سکا، پولیس واقعے ک تحقیقات کررہی ہے، ترجمان مسجد

سویڈن کی پولیس نے ملک کے وسطی علاقے میں گزشتہ روز مسجد میں ہونے والی آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں تاکہ اس بات کا پتا لگایا جا سکے کہ یہ آگ کسی حادثے کے نتیجے میں لگی ہے یا یہ تخریب کاری کا واقعہ ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس نے اپنی ویب سائٹ پر بیان میں کہا کہ آگ لگنے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، پولیس گواہوں سے پوچھ گچھ کرے گی اور اس بات کی تصدیق کرے گی کہ آیا علاقے میں سیکیورٹی کیمرے موجود ہیں یا نہیں۔

پولیس کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ آگ پیر کو دوپہر کے قریب اسٹاک ہوم سے 150 کلومیٹر مغرب میں واقع ایک لاکھ 8ہزار نفوس پر مشتمل قصبے ایسکلسٹونا میں لگی جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک واقعے میں کسی بھی شخص پر شبہ ہے نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

مسجد کے ترجمان انس ڈینیچے نے اے ایف پی کو بتایا کہ مسجد تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور کچھ بھی بچایا نہیں جا سکا۔

انس نے کہا کہ مسجد کو گزشتہ سال بھی متعدد مرتبہ پرتشدد کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا اور میرے اہلخانہ کو دھمکیاں بھی دی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی واقعے کے حوالے سے کوئی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہے، ہمیں پولیس کے کام کا انتظار کرنا پڑے گا۔

پولیس نے کہا کہ ہم کئی پہلوؤں سے واقعے کی تفتیش کر رہے ہیں لیکن اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

ایسکلسٹونا میں 15 سے 20 ہزار مسلمان رہتے ہیں۔

مسجد میں آتشزدگی کا واقعہ ایک ایسے موقع پر رونما ہوا ہے جب حالیہ مہینوں کے دوران سویڈن میں قرآن پاک کی عوامی سطح پر بے حرمتی کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں جہاں بے حرمتی کے ان واقعات نے مسلم ممالک میں بڑے پیمانے پر غم و غصے اور مذمت کو جنم دیا ہے۔

سویڈن نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کی لیکن آزادی اظہار اور اس طرح کے اجتماعات کے حوالے سے اپنے قوانین میں کوئی تبدیلی نہیں۔

حکومت نے مخصوص حالات میں مقدس اوراق کی بے حرمتی سے متعلق مظاہروں کو روکنے کے قانون طریقے تلاش کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا البتہ اکثریت ایسی تبدیلی کی مخالف نظر آتی ہے۔

رواں سال جولائی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات، نفرت انگیز تقاریر ، مقامات مقدسہ، مذہبی علامات کے خلاف حملوں کی روک تھام اور مذمت سے متعلق پاکستان کے تعاون سے مراکش کی پیش کی گئی قرارداد کی منظوری دی تھی۔

قرارداد میں اقوام متحدہ کے حقوق کے سربراہ سے مذہبی منافرت پر ایک رپورٹ شائع کرنے اور ریاستوں سے اپنے قوانین پر نظرثانی کرنے اور فرقوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو ”مذہبی منافرت کی وکالت اور کارروائیوں کی روک تھام اور قانونی کارروائی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں“۔

اسی مہینے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اتفاق رائے سے، ایک مراکشی قرارداد منظور کی، جس کی حمایت پاکستان نے کی تھی، جس میں نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنے اور عبادت گاہوں، مذہبی علامات اور مقدس کتابوں پر حملوں کی سخت مذمت کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

قرارداد میں کہا گیا تھا کہ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد کی تمام کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی علامات، مقدس کتابوں، گھروں، کاروباروں، جائیدادوں، اسکولوں، ثقافتی مراکز یا مقامات کے خلاف کسی بھی طرح کی کارروائیاں اور عبادت کے ساتھ ساتھ مذہبی مقامات، مقامات مقدسہ، مزارات اور ان پر ہونے والے حملے عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں جن کی سختی سے مذمت کی جاتی ہے۔

طالبان شہروں کی نگرانی کیلئے امریکی منصوبے کی پیروی کے خواہاں