پاکستان

وفاقی حکومت کا بجلی کی قیمت میں کمی کیلئے مختلف منصوبوں پر غور

حکومت کا ڈسکوز کی صوبوں کو حوالگی اور مکمل نجکاری کا منصوبہ ہے تاہم حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی، نگران وزیر توانائی محمد علی

نگران وزیر توانائی محمد علی نے صارفین اور نجی شعبے پر واجب الادا بجلی کے بلوں کی مجموعی تعداد ظاہر کیے بغیر کہا ہے کہ قرض ادائیگی کی مدت طویل کر کے اور تھر کے کوئلے اور قابل تجدید ذرائع کے ساتھ توانائی کے شعبےکو بہتر بناتے ہوئے بجلی کی لاگت کم کی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ حکومت اس بات کی تیاری کر رہی ہے کہ وہ ایکس-واپڈا کی 10 تقسیم کارکمپنیوں کی نجی شعبوں کو لانگ ٹرم کنسیشنل معاہدے(ایل ٹی سی اے) کے تحت 20-25 سال تک دینے کے لیے سوچ رہی تھی لیکن حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی کہ تینوں میں سے کون سا آپشن بروئے کار لایا جائے جس میں متعلقہ صوبوں کو ڈسکوز کی حوالگی اور ان کی مکمل نجکاری شامل ہے۔

ایک سوال پر حال ہی میں پیٹرولیم ڈویژن کی وزارت کا قلمدان بھی سنبھالنے والے محمد علی نے بتایا کہ سردیوں میں صارفین کو گیس کی لوڈشیڈ نگ کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن یہ کوشش ہوگی کہ لوڈشیڈنگ پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جائے گا لیکن اس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ 60 فیصد غریب صارفین پر 500 روپے ماہانہ سے زائد کا بوجھ نہیں ڈالا جائے اور انہوں نے مزید کہا کہ بڑے صارفین کے لیے قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کیا جائے گا کیونکہ 13.5 ڈالر فی یونٹ پر خریدی ہوئی مصنوعات 1.5 ڈالر فی یونٹ فروخت نہیں کیا جائے گا، جس سے گیس کمپنیوں کو ہر سال 350 ارب سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

نگران وزیر توانائی نے مزید بتایا کہ توانائی اور نجکاری کمیشن کی ورلڈ بینک اور اس کے کمرشل شاخ انٹرنیشنل فائنانس کارپوریشن(آئی ٹی سی) سے میٹنگ ہوئی ہے اور اب سارا دھیان توانائی کی 10 کمپنیوں کی ایل ٹی سی ایز پر مرکوز ہے جس کو اسلام آباد ایئر پورٹ کی طرز پر آئی ٹی سی کو بطور فنانشل ایڈوائزر مقرر کر کے دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پاور سیکٹر کے کل 14یونٹس کی نجکاری فہرست میں شامل ہے جس کی منظوری سابق حکومت نے دی تھی جس میں 2 ایل این جی بیسڈ پاور پلانٹس حویلی بہادر شاہ اور بلوکی، 747 گڈو پاور پلانٹ اور نندی پور پاور پلانٹ شامل ہے۔

وزیر توانائی نے زور دے کر کہا کہ سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کردی جائے گی جس میں متعلقہ صوبوں کو ڈسکوز کی حوالگی، ان کی مکمل نجکاری اور ایل ٹی سی اے شامل ہیں۔

نگران وفاقی وزیر کے مطابق حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کا دائرہ اختیار ہے لیکن طویل مدتی رعایتی معاہدے عملی ثابت ہوئے جہاں درحقیقت یہ روزگار کا محفوظ ہونا یقینی بناتے ہیں اور ڈسکوز کےملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کی ضرورت نہیں پڑی اور اس کی ملکیت بھی بدستور حکومت کے پاس رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عبوری حکومت ان معاہدوں کی تکمیل اپنے محدود مدت کے دوران مکمل نہیں کرسکتی لیکن کم از کم اس عمل کا آغاز کرکے آگے بڑھائے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایل ٹی سی اے ایک طریقہ سے ترتیب دیے جائیں گے اور عالمی سطح پر مثالیں بھی ملتی ہیں کہ کارکردگی اور سرمایہ کاری کے اہداف کے لیے انتظام نجی شعبے کو دیے جاتے ہیں اور کنٹریکٹرز متعلقہ کمپنیوں کی بہتری کے عوض اپنا منافع کماتے ہیں۔

محمد علی نے کہا کہ ایل ٹی سی اے ایک ہی ڈھانچہ یقینی بنانے کے لیے تمام ڈسکوز پر یکساں لاگو ہوگا۔نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ اسی دوران پاور ڈویژن دوسرے اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ڈسکوز کی بہتری کے لیے ضرورت کے مطابق تبدیلی کرے گا اور ان کا ڈویژن اس وقت مختلف کمپنیوں کے بورڈز کی ارتقا پر کام میں مصروف ہے۔

فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے خلاف انٹیلیجنس بیورو نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کردی

بھارت: انتخابات کے قریب آتے ہی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ

پیرس اولمپکس میں فرینچ ایتھلیٹس کے حجاب پہن کر شرکت پر پابندی عائد