صحت

پاکستان 2030 تک ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے لیے پر عزم

پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا ہیں اور ملک میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، رپورٹ

پاکستان نے آئندہ 7 سال کے دوران ملک سے ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے بیماری کی تشخیص اور اس کی روک تھام کے لیے کاوشیں تیز کرنے کا وعدہ کردیا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان‘ (اے پی پی) کے مطابق امریکا میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کے گروپ آف فرینڈزکے پینل میں خطاب کرتے ہوئے 2023 تک ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ حکومتی ترجیحات میں نیشنل اسٹریٹجک فریم ورک کو اپ ڈیٹ کرنا، نگرانی کو بہتر بنانا، ہیپاٹائٹس بی کی ویکسی نیشن کو بڑھانا، ہیپاٹائٹس سی وائرس (ایچ سی وی) کی جانچ اورعلاج کی سہولیات میں اضافے اور کمیونٹی پر مبنی تنظیموں سے روابط شامل ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذکورہ اقدامات کے نفاذ سے پاکستان 2030 تک ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے قریب پہنچ جائے گا۔

مسعود خان نے نیشنل ہیپاٹائٹس ایلیمینیشن پروفائل ( این ایچ ای پی) انیشی ایٹو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان 2030 تک ہیپاٹائٹس سے متاثرہ کروڑو افراد کی اسکریننگ اور لاکھوں کا علاج کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

انہوں نے پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی شراکت داروں بالخصوص گلوبل الائنس فار ویکسینز اینڈ امیونائزیشن ( گاوی) کے کردار کو بھی سراہا۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی 2019 کے مطابق پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا ہیں اور ملک میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔

تاہم حکومت پاکستان کی جانب سے 2022 میں تیار کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں ایک کروڑ کے قریب ہیپاٹائٹس سی کے مریض ہیں جب کہ ہیپاٹائٹس بی کے مریضوں کی تعداد اس سے کم ہے۔

مذکورہ بیماری سے سال 2019 میں مجموعی طور پر 30 ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔ہیپاٹائٹس درحقیقت جگر کی سوزش کو کہا جاتا ہے اور یہ اکثر ایک وائرل انفیکشن کے باعث ہوتا ہے۔

مگر اس کی دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں جن میں ادویات کے استعمال کا ری ایکشن، منشیات، الکحل وغیرہ۔

دنیا بھر میں ہر سال کروڑوں افراد اس کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر کو اس وقت تک علم نہیں ہوپاتا جب تک وہ بگڑ نہ جائے۔

جگر کو انفیکشن کی بھی مختلف اقسام ہے جنھیں ہیپاٹائٹس اے، بی ، سی، ڈی اور ای میں تقسیم کیا گیا ہے۔

جیسے ہیپاٹائٹس اس مرض کی ہلکی قسم کہی جاسکتی ہے جبکہ سی اور ڈی انتہائی سنگین اور ان کا علاج کا انحصار بھی اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کو کونسا ہیپٹاٹائٹس ہوا ہے اور انفیکشن کی وجہ کیا ہے۔

ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام کسی نہ کسی طرح ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتی ہیں خاص طور پر جسمانی رطوبت، انجیکشن کی آلودہ سوئیاں، جسمانی تعلقات وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

یوم ہیپاٹائٹس: یہ مرض کیا ہے اس کی علامات کیا ہیں؟

ہیپاٹائٹس بی 450 سال پرانا مرض ہونے کا انکشاف

پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی سے روزانہ ہلاکتیں کووڈ سے چار گنا زیادہ، ماہرین