دنیا

کینیڈین سکھ گروپ کی اپنے حامیوں سے بھارتی سفارت خانوں کے باہر احتجاج کی اپیل

علیحدگی پسند رہنما کے قتل سے متعلق عوامی آگاہی کے لیے تنظیم ٹورنٹو، اوٹاوا اور وینکوور میں بھارتی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کے باہر مظاہرے کرے گی، رہنما سکھ فار جسٹس

کینیڈا میں سکھوں کی تنظیم ’سکھ فار جسٹس‘ نے اپنے اراکین سے آج کینیڈا کے اہم شہروں میں بھارتی سفارتی مشنز کے باہر احتجاج کی اپیل کی ہے جہاں ایک ہفتہ قبل وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے برٹش کولمبیا میں سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے امکانات ظاہر کیے تھے۔

غیرملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ کینیڈا ان اہم الزامات کی تفتیش کر رہا ہے کہ بھارتی حکومت کے ایجنٹس سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں سال 18 جون کو سکھ علیحدگی پسند رہنما کو کینیڈا کے وینکوور کے مضافات سرے میں سکھ گوردوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

بھارت نے فوری طور پر اس قتل میں کسی بھی قسم کے کردار کی تردید کی اور الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا تھا۔

تاہم ان الزامات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ پیدا ہوگیا ہے جہاں دونوں ممالک نے سینئر سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا اور بھارت نے کینیڈا کے شہریوں کے لیے ویزا سروس بھی معطل کر دی ہے۔

کینیڈا میں سکھ فار جسٹس کے ڈائریکٹر جتندر سنگھ گریوال نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ان کی تنظیم ٹورنٹو، اوٹاوا اور وینکوور میں بھارتی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کے باہر مظاہروں کی قیادت کرے گی تاکہ رہنما کے قتل کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھائی جا سکے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم کینیڈا سے بھارتی سفیر کو ملک بدر کرنے کا کہہ رہے ہیں تاہم اوٹاوا اور ٹورنٹو میں بھارت کے سفارتی نمائندوں نے فوری طور پر اس بات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ٹورنٹو پولیس ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ وہ آج ہونے والے منصوبہ بند مظاہروں سے آگاہ ہیں لیکن انہوں نے سیکیورٹی کی تیاریوں یا احتجاج کے دوران پیدا ہونے والی کسی بھی پرتشدد صورت حال کے ممکنہ ردعمل کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔

ہردیپ سنگھ نجر کینیڈا میں پلمبر کے طور پر کام کرتے تھے جو کہ ایک چوتھائی صدی قبل شمالی بھارت کی ریاست پنجاب چھوڑ کر کینیڈا کے شہری بن گئے تھے۔

ہردیپ سنگھ نجر نے پنجاب سے کینیڈا جانے کے بعد آزاد سکھ ریاست خالصتان کے قیام کی حمایت کی تھی، جس کے بعد بھارت نے جولائی 2020 میں ان کو ’دہشت گرد‘ نامزد کیا تھا۔

سی بی سی نیوز نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کی ایک مہینے طویل تحقیقات میں کینیڈا کی حکومت نے انسانی اور الیکٹرونک خفیہ ثبوت اکٹھے کیے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ انٹیلی جنس میں کینیڈا میں موجود بھارتی عہدیداروں کی کمیونی کیشنز بھی شامل ہیں، دیگر معلومات ’فائیو آئیز‘ انٹیلی جنس اتحاد سے موصول ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ کینیڈا میں تقریباً 7 لاکھ 70 ہزار سکھ رہتے ہیں جہاں مختلف مقامات پر سکھ کمیونٹی کی طرف سے بھارت مخالف مظاہروں سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔

بھارت میں سکھ مجموعی طور پر 1.4 ارب آبادی کا صرف 2 فیصد ہیں لیکن ریاست پنجاب میں ان کی اکثریت ہے۔

ڈاکوؤں نے لوٹتے وقت پہچاننے کے بعد چیزیں واپس کیں، اعجاز اسلم

خالصتان تحریک کیا ہے اور کینیڈا اس کا مرکز کیسے بنا؟

والد سے اداکاری کی اجازت لیتی تو بولتے شادی کے بعد کرلینا، حرا سومرو