پاکستان

مسلم لیگ (ن) نے نیب قانون کو پاکستان کیلئے ’تباہ کن‘ قرار دے دیا

نیب کی موجودگی میں کوئی بھی سرکاری ملازم کسی فائل پر دستخط کرنے اور تاجر سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار نہیں، یہ ایک کالا قانون ہے، ملک احمد خان

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان، جو لندن کے دورے پر ہیں، نے نیب آرڈیننس میں ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اس قانون کو پاکستان کے لیے تباہ کن قرار دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک احمد خان لندن میں ذاتی دورے پر موجود ہیں اور سینٹرل لندن کے چرچل ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے ہیں جہاں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ بھی قیام پذیر ہیں۔

ملک احمد خان نے کہا کہ ان کی نگران وزیراعظم سے تاحال کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے اور انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ انوار الحق کاکڑ وہاں قیام پذیر ہیں۔

انہوں نے ہوٹل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری انوار الحق کاکڑ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، میرے ان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن چونکہ وہ نگران وزیراعظم ہیں اور اگر ان سے ملاقات کی صورت میں اُن کی غیر جانبداری کے حوالے سے کوئی سوال اٹھتا ہے تو میں ان سے ملاقات نہیں کروں گا۔

ملک احمد خان نے پارٹی سربراہ نواز شریف اور شہباز شریف سمیت مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ عہدیداران سے کئی ملاقاتیں کیں، انہوں نے بتایا کہ حالیہ ملاقات میں نیب قانون میں ترامیم پر سپریم کورٹ کا فیصلہ زیر بحث آیا۔

انہوں نے کہا کہ پچھلی ملاقات میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ سپریم کورٹ کا نیب ترامیم کے حوالے سے فیصلہ بنیادی طور پر سیاسی جماعتوں کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف ہے، اس نیب کی موجودگی میں کوئی بھی سرکاری ملازم کسی فائل پر دستخط کرنے کو تیار نہیں، تاجر سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں، ہراساں کیا جارہا ہے، یہ ایک کالا قانون ہے اور یہ میرا پہلے دن سے مؤقف رہا ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ انہوں نے یہ مسئلہ 2017 کے اوائل میں اٹھایا تھا، جب شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم تھے، کہ اس قانون پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے اور اسے ختم کیا جائے، اُن کے بقول انہوں نے یہی درخواست شہباز شریف سے بھی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ قانون سیاست دانوں کو قابو کرنے کے لیے احتساب کے نام پر استعمال کیا جاتا ہے، جب احتساب کی بات آتی ہے تو عمران خان کے خلاف ہم ایک ایک لفظ کی ذمہ داری لیتے ہیں لیکن کیا وہ نیب قوانین کے تحت ہمارے خلاف کوئی کیس ثابت کر سکتے ہیں؟ ہم نہیں چاہتے کہ بدلہ لیں۔

شہباز شریف کی اچانک لندن واپسی سے متعلق قیاس آرائیوں پر ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ شہباز شریف کے یہاں آنے کے آخری روز کے دوران آیا تھا، اس لیے وہ اس کے مضمرات پر بات کرنے کے لیے واپس لندن آئے کہ آیا کوئی ریفرنسز ہیں جو اس کے نتیجے میں سامنے آ سکتے ہیں۔

ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری سے اتفاق کرتے ہیں کہ نیب قانون برا ہے، جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اس بات سے قائل ہوں، آصف زرداری نے بالکل درست کہا ہے، یہ قانون ملک کے لیے تباہ کن ہے۔

لاپتا صحافی عمران ریاض 4 ماہ بعد بازیاب، بحفاظت گھر پہنچ گئے

شوہر کو بوسہ دینے کی تصویر لگائی تو لوگوں نے گالیاں دینا شروع کردیں، جگن کاظم

اسرائیل کی خلیجی ممالک سے تعلقات کی بحالی کی کوششیں ناکام ہوں گی، ایرانی صدر