نگران وزیر اعلیٰ کا سندھ منچھر جھیل پر جاری بحالی کے کام کا معیار بہتر بنانے کی ہدایت
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے مقامی حکومت کو گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کے بعد ورلڈ بینک کے منصوبے کے تحت منچھر جھیل پر جاری بحالی کے کام کا معیار بہتر بنانے کی ہدایت کی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جسٹس (ر) مقبول باقر نے جھیل کے کنارے سیلاب سے بچاؤ کے بند اور ضلع جامشورو میں نہری نظام سمیت منچھر جھیل کے قریبی علاقوں کا دورہ کیا اور اس دوران یہ ہدایات جاری کیں۔
گزشتہ سال شدید بارشوں کے نتیجے میں ملک بھر خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں تباہی مچانے والے سیلاب کے بعد دسمبر میں ورلڈ بینک نے سندھ فلڈ ایمرجنسی بحالی کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔
اس کا مقصد تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر کی بحالی اور 2022 کے سیلاب سے متاثر ہونے والے سندھ کے منتخب علاقوں میں قلیل مدتی معاش کے مواقع کی فراہمی کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی خطرات کے اثرات سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومت کی صلاحیت بہتر بنانا ہے۔
سیلاب سے بچاؤ کا بند ایک پشتہ ہے جو بالائی سندھ سے شروع ہوتا ہے اور منچھر جھیل پر ختم ہوتا ہے تاکہ اس علاقے کو مون سون کے موسم میں پہاڑ سے آنے والے پانی کے ریلوں سے بچایا جا سکے۔
پچھلے سال کی بارشوں اور بلوچستان سے آنے والے پانی کے ریلوں کے دوران اس میں شگاف پڑ گئے تھے جس کے نتیجے میں جھیل میں کٹ لگا دیا گیا تھا۔
نگران وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو بتایا گیا کہ بند کی اونچائی 2022 کے آخری سیلاب کی سطح سے 6 فٹ اونچی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس پر انہوں نے بند کی اونچائی بڑھانے کی ہدایات جاری کیں، انہیں بتایا گیا کہ اونچائی بڑھانے سے منچھر جھیل میں مون سون کے دوران پانی کے زیادہ بہاؤ کا محفوظ راستہ یقینی بنانا آسان ہو جائے گا۔
انہوں نے مشاہدہ کیا کہ اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کے معیار کو مزید بہتر کیا جانا چاہیے کہ صوبےکی معیشت کا دارومدار زراعت کے شعبے پر ہے، اس لیے اعلیٰ معیاری آب پاشی کا نظام ضروری ہے۔
وزیراعلیٰ نے ارال واہ کینال پر ترقیاتی کام کا معائنہ کیا جس کے بیڈ کو چوڑا کر دیا گیا ہے اور 14 دروازوں پر مشتمل ایک نیا ریگولیٹر بنایا جا رہا ہے جس میں 10ہزار کیوسک کے بجائے اب 52ہزار کیوسک کا اخراج یقینی بنایا جا سکے گا۔
اسی دوران سکھر بیراج کے چیف انجینئر سردار شاہ نے نگران وزیر اعلیٰ کو جاری ترقیاتی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شہباز ایریگیشن ڈویژن گزشتہ سال کے سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا تھا۔
انہیں بتایا گیا کہ ڈانسٹر اور ارال واہ کینالوں کی ڈی سلٹنگ کی جا رہی ہے جبکہ جھانگارہ ٹاؤن میں حفاظتی بند کی تعمیر کا کام بھی جاری ہے۔
محکمہ آب پاشی کے افسر نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ انڈس لنک پر تین پمپنگ اسٹیشنوں کو شمسی توانائی میں تبدیل کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔
انڈس لنک ایک نالہ ہے جو RBOD-II مکمل ہونے کے بعد رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین-II کو رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین-I سے جوڑ دے گا۔
سکھر بیراج سے نکلنے والی دادو کینال کے کنارے پر ایک پمپنگ اسٹیشن پر بھی ترقیاتی کام جاری ہے۔
وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ جامشورو کے مانجھند ٹاؤن کے مختلف علاقوں میں حفاظتی بندوں کی تعمیر پر 39 کروڑ 90 لاکھ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں جبکہ وہاں پمپنگ اسٹیشن پر 15 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔
دادو کینال کے ریگولیٹر کی مرمت پر 20 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ ہوں گے جبکہ ایک کروڑ 20 لاکھ لاگت کے منصوبے کے تحت دانیسٹر اور ارال واہ ریگولیٹرز کی بحالی کے لیے بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔
جائیداد کی ملکیت 51 افراد کو دی گئی
وزیراعلیٰ مقبول باقر نے قلعہ سیہون میں منعقدہ ایک تقریب میں سیلاب سے متاثرہ 51 افراد میں جائیداد کی ملکیت کی اسناد تقسیم کیں۔
وزیراعلیٰ نے 2022 کے سیلاب کے دوران تباہ ہونے والے مکانات کی تعمیر نو کے کام کا بھی معائنہ کیا جہاں انہیں بتایا گیا کہ سیلاب کے نتیجے میں تقریباً 20 لاکھ مکانات تباہ ہوئے ہیں۔
سیلاب متاثرین نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ انہیں 75ہزار روپے کی پہلی قسط اور ایک لاکھ روپے کی دوسری قسط موصول ہوئی ہے جبکہ مزید 25 ہزار روپے انہیں تیسری اور آخری قسط کے طور پر دیے جائیں گے۔
اراضی رورل ہیلتھ سنٹر کے دورے کے دوران مقبول باقر نے وہاں کی صورتحال پر اظہار برہمی کیا۔
ترقیاتی منصوبے
حیدرآباد ڈویژن میں ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں جامشورو کے ڈپٹی کمشنر کے کیمپ آفس میں منعقدہ ایک علیحدہ بریفنگ میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 276 سڑکوں کی اسکیموں پر تقریباً 70.6 ارب روپے جبکہ 154 بلڈنگ اسکیموں پر 7.16 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے حکام کو بتایا کہ اہم نوعیت کے ترقیاتی منصوبے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اجازت سے انجام دیے جائیں گے اور جاری اسکیموں کو مکمل کرنے پر زور دیا۔
وزیراعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم کو ہدایت کی سکھر حیدرآباد موٹروے پر زمین کے حصول کے معاملات پر وفاقی حکومت سے بات کریں کیونکہ اب ایم 6 موٹروے پر کام شروع ہونا چاہیے۔