لاہور: تیسری بیٹی کی پیدائش پر خاتون نے ہسپتال کی دوسری منزل سے چھلانگ لگادی
مسلسل تیسری بار بیٹی کی پیدائش پر ڈپریشن کا شکار خاتون نے لاہور کے جنرل ہسپتال کی دوسری منزل سے چھلانگ لگادی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا کہ سدرہ افضل نامی 22 سالہ خاتون کے ہاں یہ تیسری بیٹی کی پیدائش ہے اور اُس نے لڑکے کی پیدائش نہ ہونے پر اپنے رشتہ داروں کے ’تبصروں یا طعنوں‘ سے بچنے کے لیے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔
ہسپتال کے انتظامی حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سدرہ ہسپتال کے لیبر روم میں زیر علاج تھی، اُس نے کھڑکی سے چھلانگ لگائی، اسے شدید چوٹیں آئیں اور اسے تشویشناک حالت میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز (پی آئی این ایس) منتقل کیا گیا۔
ہسپتال کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ سدرہ نے 18 ستمبر کو قصور کے ایک نجی ہسپتال میں اپنی بچی کو جنم دیا تھا اور یہ ان کی تیسری بیٹی ہے جو سی سیکشن کے ذریعے پیدا ہوئی، جب اس کی حالت تشویشناک ہوئی تو اسے اس کے اہل خانہ جنرل ہسپتال لاہور لے آئے۔
انہوں نے مزید کہا گزشتہ روز صبح سدرہ واش روم استعمال کرنے گئی تھی جہاں سے اس نے کھڑکی سے چھلانگ لگادی اور اسے کئی شدید چوٹیں آئیں۔
ہسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر ندرت سہیل نے بتایا کہ قصور سے آنے کے بعد ڈاکٹروں نے سدرہ کے ٹیسٹ کرائے اور ہسپتال میں اس کا دوبارہ آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا، ایک پراسیجر کے دوران اس کے پیٹ سے تقریباً 2 لیٹر پانی اور خون نکالا گیا۔
سدرہ کی طبی صورتحال اور پیچیدگیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کیا گیا جہاں 2 خواتین اٹینڈنٹس کو بھی ان کی دیکھ بھال کے لیےساتھ رہنے کی اجازت دی گئی، 20 ستمبر کو جب سدرہ کی طبیعت میں بہتری آئی تو انہیں دوبارہ لیبر روم میں منتقل کر دیا گیا۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مسلسل تیسری بار بیٹی کی پیدائش کی وجہ سے سدرہ ڈپریشن کا شکار تھی، اس لیے اس نے یہ انتہائی قدم اٹھایا اور کھڑکی سے چھلانگ لگا دی۔
پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ (پی جی ایم آئی) کے پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے اس معاملے کی تحقیقات اور حقائق عوام کے سامنے لانے کے لیے پروفیسر آف یورولوجی ڈاکٹر خضر حیات گوندل کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی، انہوں نے کہا کہ پولیس معاملے کی مزید تفتیش میں مصروف ہے۔