پاکستان

ایم ایل ون منصوبے کی نظرثانی شدہ لاگت پر اتفاق

کراچی تا پشاور 1872 کلو میٹر ریلوے ٹریک منصوبے کیلئے 6 ارب 60 کروڑ ڈالر کی نظرثانی شدہ لاگت پر اتفاق کیا گیا ہے۔

چین نے مین لائن-ون کے لیے 6 ارب 60 کروڑ ڈالر کی نظرثانی شدہ لاگت پر اتفاق کر لیا ہے، اور منصوبے کا ترمیم شدہ ڈیزائن پلان 31 اکتوبر تک پاکستان کو پیش کیا جائے گا، جو کراچی تا پشاور 1872 کلو میٹر ریلوے ٹریک منصوبہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ سیکریٹری مواصلات خرم آغا پاکستان کی جانب سے سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپس (جے ڈبلیو جی) برائے ایوی ایشن، ریلوے اور انفرااسٹرکچر کے سربراہ ہیں، اور سیکریٹری ریلوے مظہر علی شاہ لاگت اور اس سے متعلقہ معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے پیر کو جے ڈبلیو جی اجلاس میں شرکت کے لیے رواں ہفتے کے آخر میں بیجنگ جائیں گے۔

معاہدے کا باقاعدہ اعلان نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے 18 اکتوبر کو ون بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے متعلق سالانہ تقریبات میں شرکت کے لیے دورہ چین کے دوران متوقع ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ایل۔1 کی لاگت کا تخمینہ پہلے تقریباً 9 ارب 80 کروڑ ڈالر لگایا گیا تھا تاہم چین نے کچھ لچک دکھائی اور ڈیزائن کی چند تبدیلیوں سے لاگت کم کرنے میں مدد ملی، اسی طرح منصوبے کے کچھ دوسرے حصے مقررہ وقت پر خود پاکستان ڈیولپ کرے گا۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے دورہ چین میں دونوں فریقین 2018 سے 2022 کے درمیان تاخیر کا شکار ہونے والے 4 مجوزہ منصوبوں پر عمل درآمد کے معاملے کو بھی اٹھائے جانے کی توقع ہے، اگلے ہفتے جے ڈبلیو جی کے اجلاس میں میرپور-مظفر آباد-مانسہرہ موٹروے، ژوب-ڈیرہ اسمٰعیل خان موٹروے اور بابوسر ٹاپ سمیت چار منصوبوں پر باضابطہ مذاکرات بھی ہوں گے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ اُس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف نے چینی قیادت کو ان منصوبوں کی بحالی کے لیے گزشتہ برس راغب کیا تھا، چین نے بھی ایم ایل۔1 منصوبے کے لیے تیز رفتار کام پر اتفاق کیا تھا، تاہم اس کے بعد سے کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوسکی، اب ان منصوبوں پر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے عمل کیا جائے گا، جو سرمایہ کاری کے لیے سول۔ملٹری فورم ہے۔

اس پیش رفت پر سی پیک منصوبوں پر جائزہ لینے کے لیے اجلاس کے دوران تبادہ خیال کیا گیا، سرکاری بیان کے مطابق نگران وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی محمد سمیع سعید نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں سے کہا کہ وہ ’چین- پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں پر کام کو تیز کریں۔

وزیر کو خاص طور پر جے سی سی کے جولائی میں منعقدہ 12ویں اجلاس کے بعد سے سی پیک منصوبوں پر پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا گیا، مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے نمائندوں نے توانائی، انفرااسٹرکچر، آئی ٹی سیکٹر، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیز) اور دیگر اہم شعبوں میں منصوبوں پر کام کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

سی پیک کے ابتدائی طور پر 6 منصوبے مکمل ہوئے، جن میں حویلیاں-ٹھاکوٹ سیکشن، ملتان-سکھر (ایم-5) موٹر وے، ہکلہ-ڈی آئی خان موٹروے، آپٹیکل فائبر کیبل، ایسٹ بے ایکسپریس وے اور اورنج لائن میٹرو ٹرین سمیت 6 میگا انفراسٹرکچر کے منصوبے شامل ہیں، اس کے علاوہ سی پیک کے مغربی روٹ پر مختلف حصوں پر کام جاری ہے، جس کے اگلے برس تک مکمل ہونے کی امید ہے۔

وزیر نے متعلقہ وزارت سے رشکئی، دھابیجی، مقپونداس اور بوستان خصوصی اقتصادی زونز، علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی، آئی سی ٹی ماڈل انڈسٹریل زون، پاکستان اسٹیل ملز کی زمین پر انڈسٹریل پارک، میرپور انڈسٹریل زون، مہمند ماربل سٹی اور خصوصی اقتصادی زون پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں چین میں اگلے منعقد ہونے والے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔

ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 38.6 فیصد تک جاپہنچی

انتخابات کی حتمی تاریخ نہ دینے کی ’تکنیکی وجوہات‘ ہیں، عہدیدار الیکشن کمیشن

نیپرا کا بجلی فی یونٹ 3 روپے 28 پیسے مہنگی کرنے کا فیصلہ