پاکستان

پی ٹی آئی کی اہم وکٹ گرگئی، سابق رکن قومی اسمبلی منزہ حسن استحکام پاکستان پارٹی میں شامل

یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ پی ٹی آئی الیکشن میں ہوگی یا نہیں، اس حوالے سے کچھ معاملات جاری ہیں اور وہ بہت جلد منظر عام پر آجائیں گی، جہانگیر ترین

سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ایک اور وکٹ گر گئی، پنجاب سے سابق رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کی خواتین ونگ کی صدر منزہ حسن نے استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) میں شمولیت اختیار کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منزہ حسن نے آئی پی پی میں شمولیت کا اعلان پارٹی سربراہ جہانگیر ترین کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کیا جوکہ ماضی میں عمران خان کے قریبی ساتھ سمجھے جاتے تھے۔

پی ٹی آئی کے مستقبل کے بارے میں جہانگیر ترین نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ پی ٹی آئی الیکشن میں ہوگی یا نہیں، اس حوالے سے کچھ معاملات جاری ہیں اور وہ بہت جلد منظر عام پر آجائیں گی۔

سابق اپوزیشن لیڈر راجا ریاض سمیت مسلم لیگ (ن) کے کچھ سینیئر رہنماؤں کا خیال ہے کہ آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کا انتخابی نشان ’بلا‘ بیلٹ پیپرز پر نظر نہیں آئے گا۔

جہاگیر ترین نے پریس کانفرنس کے دوران اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی کہ ان کی پارٹی ’کنگز پارٹی‘ ہے۔

آئی پی پی کو انتخابات میں سیٹیں جیتنے میں اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے مدد ملنے سے متعلق سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت نہیں کرتی، ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی نہیں عوام کی حمایت کی ضرورت ہے۔

تاہم وہ جنوری 2024 میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے پُراعتماد نظر آئے، انہوں نے کہا کہ انتخابات پاکستان اور اس کی معیشت کے لیے ناگزیر ہیں، مجھے یقین ہے کہ انتخابات ہوں گے اور نئی حکومت 5 برس کے لیے اقتدار میں رہے گی۔

’مجھے صرف 5 برس کیلئے نااہل قرار دیا گیا تھا‘

جہانگیر ترین نے اپنی تاحیات نااہلی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں الیکشن لڑنے کا اہل ہوں کیونکہ مجھے صرف 5 برس کی انتخابی مدت کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا، نواز شریف اور میری نااہلی کی حد 5 برس تھی جو مکمل ہو چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاحال ان کی پارٹی کو الیکشن کمیشن سے لیول پلیئنگ فیلڈ کی کوئی شکایت نہیں ہے لیکن آئی پی پی چاہتی یہی ہے کہ تمام سیاسی کھلاڑیوں کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے۔

پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کا نیا ٹھکانہ بننے کے باوجود آئی پی پی ابھی تک الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ نہیں ہوئی ہے، تاہم جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی ہوم ورک کر رہی ہے اور مکمل تیاریوں کے ساتھ الیکشن لڑے گی۔

عمران خان سے علیحدگی کی وجہ پوچھے جانے پر جہانگیر ترین نے کہا کہ میں عمران خان کے ساتھ اس لیے ملا کیونکہ وہ پاکستان کے لیے کام کر رہے تھے، اب میری پارٹی ان توقعات پر پورا اترے گی جو عوام کو اُن سے تھیں۔

آئی پی پی قیادت کا کہنا ہے کہ اس کے پاس سیاست کو ایک نئی سمت دینے اور مضبوط معیشت کے ساتھ ملک کو آگے لے جانے کا ایجنڈا موجود ہے۔

جہانگیر ترین کی پارٹی کے شریف برادران کے ساتھ ’بہترین تعلقات‘ ہیں، انہوں نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ پنجاب میں کون سی جماعت ان کی حریف ہوگی۔

دریں اثنا انہوں نے نواز شریف سے کہا کہ وہ سابق آرمی چیف (جنرل قمر جاوید باجوہ) اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان کو ٹارگٹ نہ کریں۔

انتخابات کی حتمی تاریخ نہ دینے کی ’تکنیکی وجوہات‘ ہیں، عہدیدار الیکشن کمیشن

ورلڈ کپ اسکواڈ کا اعلان: کیا یہ ٹیم کچھ کرپائے گی؟

مقبوضہ کشمیر: بھارت نے حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو 4 سال بعد رہا کر دیا