اقوام متحدہ اجلاس: وزیراعظم کا ہندو توا سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کے انسداد کا مطالبہ
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس سے خطاب میں مطالبہ کیا ہے کہ ہندوتوا انتہاپسندی سے متاثر سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کا انسداد کیا جائے اور کشمیر کو پاک-بھارت امن کی بنیاد قرار دیا۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جدید تاریخ کے نازک موڑ پر مل رہے ہیں، یوکرین میں تنازع جاری ہے اور دنیا کے دیگر 50 مقامات پر بھی تنازعات ہیں، عالمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں نئے اور پرانے عسکری بلاکس اور جیو پالیٹکس ہو رہی جب معیشت کو اولیت ملنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی، اس سے کئی زیادہ خطرناک چینلجز کا سامنا ہے، جس کے لیے عالمی تعاون اور مشترکہ کارروائیوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت تنزلی کا شکار ہے، بدترین انٹرسٹ ریٹ کساد بازاری کا باعث ہوسکتی ہے، کوڈ، تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی سے کئی ممالک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے اور متعدد ممالک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ غربت اور بھوک میں اضافہ ہوگیا ہے، 3 دہائیوں کی ترقی کے فائدے تنزلی کا شکار ہوگئے ہیں، ڈیولپمنٹ کے لیے ہمیں پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول یقینی بنانا ہوگا۔
’موسمیاتی تبدیلی سے نقصانات‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کوپ 28 میں کیے گئے وعدے پورے کرنے کے لیے پرعزم ہے، موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سالانہ کروڑوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے بدترین متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، گزشتہ برس آنے والے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آیا اور 1700 افراد جاں بحق ہوئے اور 80 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوئے، انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا اور معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کے بحالی اور تعمیر کے پروگرام کے لیے 10.5 ارب ڈالر سے زائد کے وعدوں کے حوالے سے پرامید ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ ہمارے ترقیاتی شراکت دار ہماری بحالی کے پروگرام کے لیے فنڈز کی فراہمی کو ترجیح دیں گے، جس سے 30 ارب ڈالر نقصان ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیا کے ساتھ جڑنے کے منصوبوں پر فوری عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے، ترقی کا انحصار امن پر ہے، پاکستان دنیا میں معاشی لحاظ سے غریب ریجنز میں سے ایک میں واقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ماننا ہے ریجن اتحاد سے ترقی کرتا ہے، اسی لیے پاکستان اپنے تمام ہمسائیوں بشمول بھارت سے پرامن اور تعمیری تعلقات کا خواہاں ہے۔
’کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی بنیاد‘
نگران وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی بنیاد ہے، جموں و کشمیر کا تنازع سلامتی کونسل کے پرانے تنازعات میں سے ایک ہے، بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد سے گریز کیا ہے، جو کہتی ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کا حتمی فیصلہ وہاں کے لوگ اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے بھارت نے غیرقانونی طور پر قبضہ کیے ہوئے جموں و کشمیر میں اپنی فیصلہ مسلط کرنے کے لیے 9 لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے، اس حوالے سے بھارت نے لاک ڈاؤن، کرفیوز نافذ کردیا اور کشمیر کی سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا، پرامن احتجاج کو طاقت سے دبایا، جعلی انکاؤنٹرز میں معصوم کشمیریوں کو ماورائے قانون قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنی قراردوں پر عمل درآمد یقینی بنائے، بھارت اور پاکستان میں فوجی مبصرین کو دوبارہ تعینات کردینا چاہیے، عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ نئی دہلی کو قائل کریں کہ پاکستان کی اسٹریٹجک اور روایتی ہتھیاروں کے استعمال سے گریز کی پیش کش قبول کرے۔
’افغانستان کے ساتھ تعلقات‘
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے لیے اسٹریٹجک حوالے سے اہم ہے، پاکستان بھی عالمی برادری کی طرح افغانستان میں خواتین کے حقوق سے متعلق تشویش میں شامل ہے جبکہ افغان عوام کی انسانی بنیاد پر امداد کی وکالت بھی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اولین ترجیح ہے کہ افغانستان سے ہونے والی ہر قسم کی دہشت گردی روکنا ہے، پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی(تحریک طالبان پاکستان)، داعش اور افغانستان سے سرگرام دیگر گروپس کی دہشت گردی کی مذمت کرتا۔
’فلسطینی ریاست‘
نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان شام اور یمن میں تنازعات کے خاتمے کا خیرمقدم کرتا ہے، خاص طور پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے فلسطین میں اسرائیل فوج کی کارروائیاں، فضائی حملے، آبادکاری میں توسیع اور فلسطینیوں کے انخلا کے ساتھ ظلم جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پائیدار امن صرف دو ریاستی حل سے ممکن ہے اور 1967 سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام سے امن ہوگا، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔
’ ہندو توا سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کا تدارک’
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہمیں بڑھتی ہوئی انتہائی دائیں بازو کے انتہاپسند اور فاشسٹ گروپس سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کا بلاامتیاز انسداد کرنا چاہیے، ہندو توا سے متاثر انتہاپسند بھارت کے مسلمانوں اور عیسائیوں کی نسل کشی کی دھمکی دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ریاستی دہشت گردی کی بھی مخالفت کرنے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کی اصل وجہ پکڑ لی جائے، جیسا کہ غربت، ناانصافی اور بیرونی قبضہ شامل ہے اور حقیقی آزادی کی تحریکوں اور دہشت گردی میں فرق کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کے چاروں ستونوں پر متوازن عمل درآمد کے لیے جنرل اسمبلی کی کمیٹی کے قیام کا خیرمقدم کرتا ہے، ہماری تاریخ تعاون سے بھری ہوئی ہے۔
’اسلاموفوبیا‘
انہوں نے کہا کہ تہذیبوں کا تصادم بڑھانے کے بیانیے سے انسانی ترقی کو بڑی حد تک نقصان ہوا ہے، اس طرح کے خیالات سے انتہاپسندی، نفرت اور اسلاموفوبیا سمیت مذہبی عدم برداشت بڑھی ہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں وسعت اور زندگی کے انداز پر خوش ہونا چاہیے، باہمی احترام، مذہبی شعائر کی حرمت یقینی بنانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون حملوں کے بعد یہ مسلمانوں کی منفی تصویر کشی، مسلمانوں اور مسلمانوں کی علامتوں پر حملے کرکے تفریق کو فرض کرلیا گیا ہے، جس کی تازہ مثال قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے واقعات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اس اسمبلی نے او آئی سی کے توسط سے پاکستان کی تجویز کردہ قرارداد منظور کی تھی اور 15 مارچ کو انسداد اسلاموفوبیا کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا، اسی طرح رواں برس کے اوائل میں ہیومن رائٹس کونسل نے او آئی سی کی قرارداد منظور کی، جس سے پاکستان نے پیش کیا تھا، جس میں ریاستوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ قرآن کو نذر آتش کرنے اور اس طرح کے اقدام کے لیے اکسانے کو غیرقانونی قرار دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈنمارک اور سویڈن کی جانب سے کی گئی قانون سازی کا آغاز کرنے کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان اور او آئی سی اسلاموفوبیا روکنے کے لیے مزید اقدامات تجویز کرتے ہیں، جس میں نمائندہ خصوصی کی تعیناتی سمیت اسلاموفوبیا ڈیٹا سینٹر کا قیام، متاثرین کو قانونی تعاون اور اسلاموفوبیا جرائم پر سزا کے لیے احتساب کا نظام وضع کیا جائے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اشتراک پر یقین رکھتا ہے
’بھارت کی ہندوتوا ایجنڈے کے پیچھے گھناؤنی حقیقت دنیا کو جنگ کی لپیٹ میں لے سکتی ہے‘
اس سے قبل انٹرویو میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ہندوتوا ایجنڈے کے پیچھے چھپی گھناؤنی حقیقت دنیا کو جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں سرکاری نشریاتی ادارے ’پی ٹی وی‘ کو انٹرویو میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینجنگ ڈائریکٹر کو غیر ملکی کرنسی (ڈالر) کی غیر قانونی اسمگلنگ روکنے پر خوش گوار حیرت ہوئی کہ پہلی مرتبہ کسی حکومت نے اس پر جامع کریک ڈاؤن کیا ہے جس سے مارکیٹ میں مصنوعی عدم استحکام ختم ہوا۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ آئی ایم ایف سربراہ سے دوران گفتگو یہی پتا لگا کہ ایسے انتظامی معاملات جن میں قانونی طور پر پاکستان کا یہ اختیار ہے کہ وہ اپنی ریگولیٹری انفورسمنٹ کی طرف جائے اور اس میں کبھی بھی انہوں نے دخل اندازی کرنے کی کوشش نہیں کی اور وہ محض اتنا چاہتے ہیں کہ ہماری معیشت ٹھیک اور بحال ہو۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے جو پیسہ اس مد میں دیا ہے وہ یقیناً اس کا تحفظ چاہتا ہے اور ہم بذات خود بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ چند مالیاتی اداروں کو پاکستانی معیشت کے حوالے سے کچھ اعتماد حاصل ہوا ہے اور وہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے بڑے مثبت انداز میں کچھ پیش گوئیاں بھی کی ہیں اور کافی اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد دنیا نے پاکستان کے لیے 10 ارب ڈالر کے فنڈ دینے کا عزم کیا تھا اور اس وقت ہماری جو بھی بات ہو رہی ہے اس میں ہم اس نکتے کو اٹھا رہے ہیں تاکہ وہ رقم منتقل ہونے کے بعد سیلاب متاثرین پر خرچ کی جائے۔
بھارت اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی پر بات کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی ایجنٹوں نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کو قتل کیا، وہ ایک معصوم تھے اس لیے میں انہیں ’شہید‘ کہتا ہوں، بھارت نے ایک انسان کو قتل کرکے پوری انسانیت کو قتل کیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کو مختلف فورمز پر اٹھائیں گے اور اس لیے نہیں اٹھائیں گے کہ بھارت کے خلاف کوئی پروپیگنڈا کرنا چاہتے ہیں، ہم اس لیے یہ معاملہ اٹھا رہے ہیں کہ ہندوتوا کے سیاسی ایجنڈے کے پیچھے جو گھناؤنی حقیقت چھپی ہوئی ہے وہ اس خطے کے ساتھ ساتھ باقی دنیا کو بھی جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ کل کا فورم ایک موقع ہے وہاں ضرور بات کریں گے لیکن اس کے علاوہ بھی جہاں جہاں مواقع ملیں گے تو اس پر ضرور بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ اس معاملے پر ہم نے کھل کر ہندوتوا کی سیاست اور پروپیگنڈا اور کینیڈا میں سکھ رہنما کی ٹارگٹ کلنگ پر اظہار خیال کیا ہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہندوتوا کے پروپیگنڈے کے خطے پر اثرات اور خصوصی طور پر اس کے جو اثرات بلوچستان میں آئے ہیں، وہاں جس قسم کی قتل و غارت گری ہم نے دیکھی ہے، جہاں براہ راست بھارتی ریاست ملوث پائی گئی ہے جس کے ہمیں ثبوت بھی ملے ہیں، ہم تو بھارت کا یہ چہرہ بھگت رہے ہیں لیکن اب یہ مغربی ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے، لہٰذا ہمارے کہنے سے زیادہ ان کا کہنا اثر رکھتا ہے۔
دہشت گردی سے نمٹنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے پاکستان کی اپنی صلاحیت اچھی خاصی ہے، پاکستان خود اس چیلنج سے نمٹ سکتا ہے اور نمٹ رہا ہے، پاکستان ایک کامیاب اسٹوری کیس ہے جس نے دہشت گردی کے تمام آپریشنز میں نہ صرف اپنے ریاستی اسٹرکچر کو چیلنج ہونے نہیں دیا اور کوئی ایک یونین کونسل بھی ایسی نہیں رہی جو طویل عرصے تک دہشت گردوں کے کنٹرول میں رہی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ دہشت گردوں نے کسی علاقے پر قبضہ جمائے رکھا ہو جو کہ ان کی خواہش رہی ہے، ہمارے فوجی اداروں کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے جس پر ہمیں فخر و ناز ہے لیکن اس کے علاوہ پاکستان علاقائی ممالک سے بھی قریبی روابط میں ہے کیونکہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر سب کو تشویش ہے کہ یہ کسی بھی وقت ان کی طرف پلٹ کر آسکتا ہے۔