خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز کی انٹیلیجنس کی بنیاد پر کارروائیاں، 8 دہشت گرد ہلاک
خیبرپختونخوا کے دو اضلاع میں خفیہ اطلاع کی بنیاد پر سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 8 دہشت گرد مارے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سیکورٹی فورسز نے پہلی کارروائی ضلع بنوں کے علاقےجانی خیل میں کی۔
بیان میں کہا گیا کہ جانی خیل میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں 6 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ کارروائی کے دوران 5 دہشت گردوں کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ یہ دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث تھے، جس میں 31 اگست کو جانی خیل میں فوجی قافلے پر ہونے والا خودکش حملہ بھی شامل ہے، جس میں پاک فوج کے 9 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے دوسری کارروائی ضلع شمالی وزیرستان کے شہری علاقے دتہ خیل میں کی۔
بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اس دوران دو دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور بارود بھی برآمد کرلیا گیا ہے اور علاقے میں دیگر دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کارروائی کی جارہی ہے۔
پاک فوج نے بتایا کہ شہریوں نے کارروائی کو سراہا اور سیکیورٹی فورسز پاکستان سے دہشت گردی کے اس ناسور کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے کولاچی میں کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشت گرد کو ہلاک کردیا تھا۔
خیال رہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
رواں سال 11 ستمبر کو پشاور میں ورسک روڈ پر دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 5 اہلکاروں سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں ضلع بنوں سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ لانس نائیک عبدالرحمٰن شہید ہوگئے اور 3 اہلکار زخمی ہوئے۔
شمالی وزیرستان میں 9 ستمبر کو میرعلی کے علاقے میں دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں سیکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار شہید ہوگیا تھا۔
پاک فوج نے بیان میں کہا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے دہشت گردوں کو مؤثر جواب دیا تاہم فائرنگ کے تبادلے کے دوران ضلع اپر دیر سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ لانس نائیک جمشید خان بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
اس سے قبل ضلع چترال کے علاقے کیلاش میں دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 4 اہلکار شہید جبکہ 12 دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جدید ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ نے ضلع چترال کے علاقے کیلاش میں افغانستان کی سرحد کے قریب قائم فوج کی دو چوکیوں پر حملہ کیا۔
خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ اور خیبر میں 2 ستمبر کو پاک فوج کی الگ الگ کارروائیوں کے دوران دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں میجر سمیت پاک فوج کے 3 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور پاک فوج کے ضلع سرگودھا سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ میجر عامر عزیز اور ضلع ساہیوال سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ سپاہی محمد عارف بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
مزید بتایا گیا تھا کہ ضلع خیبر کے علاقے تیرہ میں 31 اگست اور یکم ستمبر کی درمیانی شب فوجی جوانوں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ حوالدار منتظر شاہ بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں 31 اگست کو فوجی قافلے پر موٹرسائیکل سوار خودکش بمبار نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 9 جوان شہید اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔
آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ خود کش حملے کے نتیجے میں نائب صوبیدار صنوبر علی سمیت 9 جوانون نے جام شہادت نوش کیا اور 5 زخمی ہوئے۔