شگفتہ اعجاز کا خواتین کو تولیدی صحت کا خیال رکھنے کا مشورہ
سینئر اداکارہ شگفتہ اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں انہوں نے اپنی صاحبزادی کے کہنے پر رحم مادر کا ٹیسٹ کروایا تو انہیں معلوم ہوا کہ وہاں فائبرائڈز(انتہائی چھوٹے غدود) بن چکے ہیں۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ ’فائبرائڈز‘ ان چھوٹے غدودوں کا کہا جاتا ہے جو کہ رحم مادر میں بنتے ہیں لیکن یہ کینسر کے غدود نہیں ہوتے اور نہ ہی جان لیوا ہوتے ہیں، البتہ ان کی وجہ سے بعض پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔
ایسے غدود کو سمجھانے کے لیے ’بنائن‘ اور ’ان لارجڈ‘ کی طبی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے اور عام طور پر ایسے غدود نہ بڑھتے ہیں اور نہ ہی کینسر میں تبدیل ہوتے ہیں۔
شگفتہ اعجاز نے اپنے ولاگ میں بتایا کہ انہیں ان کی بیٹی کافی عرصے سے کہہ رہی تھیں کہ وہ اپنا ’پیپ سمیئر ٹیسٹ‘ (pap smear) کروائیں اور جب وہ کروایا تو ان میں ’فائبرائڈز‘ کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔
ان کے مطابق انہوں نے الٹراساؤنڈ کروایا، جس میں ان کے رحم مادر میں ’فائبرائڈز‘ پائے گئے۔
’پیپ سمیئر ٹیسٹ‘ عام طور پر خواتین کے رحم مادر اور اندام نہانی میں کینسر کی تشخیص کے لیے کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’فائبرائڈز‘ کی تشخیص کے بعد ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے لیکن احتیاط کے طور پر آپ ایم آر آئی کروا لیں۔
اداکارہ کے مطابق ڈاکٹر نے انہیں ایم آر آئی کروانے کا مشورہ اس لیے دیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان میں ’فائبرائڈز‘ کتنے ہیں اور وہ کس جگہ موجود ہیں؟
شگفتہ اعجاز کا کہنا تھا کہ ایم آر آئی سے یہ واضح طور پر معلوم ہوجائے گا کہ ’فائبرائڈز‘ کہاں اور کتنے ہیں؟
اداکارہ نے بتایا کہ ڈاکٹر کے مطابق ایم آر آئی رپورٹ دیکھنے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ ان کے ’فائبرائڈز‘ کو نکالنے کے لیے آپریشن کیا جائے یا پھر انہیں وہیں ویسے ہی چھوڑ دیا جائے۔
شگفتہ اعجاز نے کہا کہ ڈاکٹرز کے مطابق ’فائبرائڈز‘ کا کوئی خاص علاج موجود نہیں ہے لیکن انہیں سرجری کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے۔
اداکارہ کے مطابق انہیں اپنی صاحبزادی نے مذکورہ ٹیسٹ کروانے کے لیے اس لیے دباؤ ڈالا، کیوں کہ اداکارہ کی والدہ بھی اسی طرح کے کینسر میں چل بسی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چوں کہ اب ان کی عمر 52 برس ہو چکی ہے، اس لیے بیٹی نے انہیں کہا کہ اب تک تو وہ ایسے چار ٹیسٹس کروا چکی ہوتیں لیکن اب پہلی بار انہوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ کروایا۔
شگفتہ اعجاز نے خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ بھی بڑھتی عمر کے ساتھ اپنی تولیدی صحت کا خیال رکھیں اور جسمانی تبدیلی یا پریشانی کی صورت میں معالج سے رجوع کریں اور اپنے ٹیسٹس کروائیں۔