پاکستان سے کینیڈا منتقل ہونے پر میشا شفیع کو کیا کچھ کرنا پڑا؟
مقبول گلوکارہ میشا شفیع نے پاکستان سے کینیڈا منتقل ہونے سے متعلق پہلی بار کھل کر بات کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ اپنے ملک میں وہ سپر اسٹار اور جانی پہچانی شخصیت تھیں لیکن کینیڈا میں انہیں اپنی شناخت دوبارہ بنانے کے لیے محنت کرنی پڑ رہی ہے۔
میشا شفیع چند سال قبل ہی مستقل بنیادوں پر کینیڈا منتقل ہوئی ہیں، ان کے بیرون ملک منتقل ہونے کی خبریں 2018 کے بعد اس وقت آئی تھیں جب ان کے اور گلوکار علی ظفر کے درمیان جنسی ہراسانی کے الزامات پر قانونی جنگ شروع ہوئی۔
دونوں کے درمیان اس وقت جنسی ہراسانی اور ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی جنگ شروع ہوئی جب اپریل 2018 میں میشا شفیع نے علی ظفر پر ایک ٹوئٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکار بھی بن چکی تھیں۔
بعد ازاں دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف ہتک عزت کے مقدمات دائر کیے اور ان ہی کیسز کے دوران ہی یہ بات سامنے آئی کہ میشا شفیع کینیڈا منتقل ہو چکی ہیں۔
اب انہوں نے کینیڈا سے پہلی بار ایک انٹرویو میں اپنے اور بیرون ملک کی زندگی میں فرق پر کھل کر بات کی ہے۔
میشا شفیع نے کشمیر کوکنگ آئل کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ اگر انہیں ٹورنٹو میں تین دن تک دیسی کھانا کھانے کو نہ ملے تو وہ بیمار پڑ جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ٹورنٹو میں ہوٹلوں پر بھی دیسے کھانے ملتے ہیں لیکن وہ گھریلو کھانوں کی شوقین ہیں۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ انہوں نے دیسی کھانوں کے شوق کی وجہ سے کینیڈا میں کھانے بنانا بھی سیکھ لیا۔
لاہور اور ٹورنٹو کی زندگی میں فرق اور مشکلات پر بات کرتے ہوئے گلوکارہ نے اعتراف کیا کہ وہ اپنے ملک اور شہر میں سپر اسٹار اور جانی پہچانی شخصیت تھیں لیکن انہیں ٹورنٹو میں اپنی پہچان بنانے کے لیے جدوجہد کرنی پڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ٹورنٹو کے عوام نے انہیں محبت دی لیکن اس کے باوجود یہ سچ ہے کہ انہیں اپنا مقام بنانے کے لیے محنت کرنی پڑی۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ انہیں یہ بات غلط اور بری نہیں لگی کہ لاہور سے ٹورنٹو منتقل ہونے کے بعد انہیں اپنا مقام بنانے کے لیے جدوجہد کرنی پڑی۔