کراچی: رواں برس کے 9 ماہ میں 100 شہری لٹیروں کے ہاتھوں قتل
کراچی میں دو روز قبل لٹیروں کے ہاتھوں زخمی نوجوان کی موت کے بعد رواں سال کے ابتدائی 9 مہینوں کے دوران اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں قتل کیے گئے شہریوں کی تعداد 100 تک جا پہنچی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں برس کے دوران لٹیروں نے 100 شہریوں کو قتل کیا، جنوری میں 13، فروری میں 12، مارچ میں 10، اپریل میں 12، مئی میں 15، جون میں 9، جولائی میں 12، اگست میں 8 اور رواں مہینے میں اب تک 9 شہریوں کو قتل کیا گیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ کچھ سال قبل کراچی میں اوسطاً تقریبا 30 افراد کا قتل ہوتا تھا، مزید کہا کہ 2022 میں تقریباً 120 شہری اسٹریٹ کرمنلز کا شکار بنے۔
اسٹریٹ کرائم کے نتیجے میں بدھ کو 18 سالہ علی عباس کی موت کے بعد یہ تعداد 100 تک جا پہنچی ہے۔
عباس اور ان کے والد مظہر علی شاہ کو لٹیروں نے کورنگی میں ان کی ورکشاپ پر گولی ماری، وہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں زیر علاج تھے، جہاں دوران علاج عباس چل بسے۔
اسٹریٹ کرمنل گینگز میں خطرناک اضافہ
اسٹریٹ کرائمز میں تشدد میں نمایاں اضافے کے علاوہ ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ لوٹ مار میں ملوث گینگز کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ چند برس قبل اسٹریٹ کرائم میں ملوث گروپس کی تعداد تقریباً 30-25 تھی، جو اب بڑھ کر 60-50 ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مختلف اقسام کے اسٹریٹ کرائمز میں موبائل چھیننے او موٹرسائیکلیں اٹھانے میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
پولیس حکام نے اغوا برائے تاوان کی واردتیں، ٹارگٹ کلنگز، بھتہ خوری اور دہشت گردی پر قابو پانے کا دعویٰ کیا لیکن اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہورہا ہے۔
سٹیزن۔پولیس لائژن سیل (سی پی ایل سی) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران کراچی میں 60 ہزار سے زائد اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں ہوئیں۔
پولیس کی جانب سے جرائم پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کا قیام، کمیونٹیز کی مدد سے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور ’متحرک پولیسنگ‘ جیسے چند اقدامات اٹھائے گئے۔
تاہم، زیادہ بات چیت سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے کی گئی تاہم اس پر اب تک عملدرآمد نہ ہوسکا، حکام کو یقین ہے کہ اس کی مدد سے جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
پولیس حکام نے اسٹریٹ کرائمز میں اضافے کے پیچھے منشیات کو بھی ایک اہم عنصر سمجھا کیونکہ مبینہ طور پر 30 فیصد اسٹریٹ کرمنلز نشے کے عادی تھے۔