پاکستان

پاکستان ’کوپ 28 کانفرنس‘ میں ماحولیاتی انصاف کا متمنی ہوگا، نگران وزیراعظم

موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات مسلسل بڑھ رہے ہیں اور غیر متناسب طور پر ترقی پذیر ممالک کو متاثر کر رہے ہیں، انوارالحق کاکڑ

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے عالمی رہنماؤں کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان رواں برس دسمبر میں دبئی میں ہونے والی اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس (کوپ 28) میں موسمیاتی انصاف اور مالی تعاون کا متمنی ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران وزیر اعظم نے منگل (19 ستمبر) کو شروع ہونے والے اقوام متحدہ کی 78ویں جنرل اسمبلی کے موقع پر نیویارک میں 2 سربراہی اجلاسوں میں پاکستان کے تحفظات کو اجاگر کیا۔

اقوام متحدہ کے طے شدہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) پر ایک سربراہی اجلاس میں انہوں نے کہا کہ آنے والی کوپ 28 کانفرنس میں پاکستان موسمیاتی انصاف بالخصوص 100 ارب ڈالر کے ماحولیاتی فنڈز کی فراہمی کے اعلان پر عملدرآمد کا متمنی ہوگا، اس کا نصف حصہ موسمیاتی موافقت کے لیے مختص کرنے اور نقصانات کے لیے فنڈ کا فوری آغاز شامل ہے۔

نگران وزیراعظم نے ایس ڈی جیز سربراہی اجلاس کے اعلامیے میں پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کی جانب سے پیش کی گئی بہت سی تجاویز کو شامل کرنے کا خیر مقدم کیا، ان میں کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں کی جلد سرمایہ کاری اور خصوصی ڈرائینگ رائٹس (ایس ڈی آرز) کی دوبارہ چینلنگ شامل ہے۔

2 روزہ ایس ڈی جی سربراہی اجلاس کے اختتام پر عالمی رہنماؤں نے 17 اہداف کے حصول کے لیے پیش رفت کو تیز کرنے کے لیے ایک سیاسی اعلامیہ اپنایا، جو کورونا وبا اور دیگر عالمی بحرانوں کے اثرات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہونے کا خطرہ ہے، وہ اہداف جو بھوک، صحت، حیاتیاتی تنوع، مضبوط ادارے، آلودگی، اور پرامن معاشروں کو حل کرتے ہیں، سب ’آف ٹریک‘ ہیں۔

10 صفحات پر مشتمل اعلامیے میں ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی اعانت کا پختہ عزم شامل ہے، جس میں کم از کم 500 ارب ڈالر کے سالانہ ایس ڈی جی محرک کرنے کی تجویز کی توثیق کے ساتھ ساتھ قرضوں سے نجات کا ایک مؤثر طریقہ کار بھی شامل ہے۔

’ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے‘

دریں اثنا کلائمیٹ ایمبیشن سمٹ میں اپنے خطاب میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام قوموں کو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے حوالے سے اپنے عزائم کو بلند کرنا چاہیے، چاہے ان کی حیثیت اور جغرافیائی محل وقوع کچھ بھی ہو۔

اپنے ریمارکس میں انوار الحق کاکڑ نے عالمی برادری کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات مسلسل بڑھ رہے ہیں اور غیر متناسب طور پر ترقی پذیر ممالک کو متاثر کر رہے ہیں۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک نمایاں مثال ہے، گلوبل وارمنگ میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود ہم اُن 10 ممالک میں شامل ہیں جو اس کے خطرے سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، گزشتہ برس کے بدترین سیلاب نے اسی خطرے کی عکاسی کی لیکن اگر ہم اس گلوبل وارمنگ کو روک نہیں لیتے تو خطرہ اس سے کئی گنا بڑا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے سیلاب کے بعد بھرپور تعاون اور عالمی امداد کا انتظام کرنے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا شکریہ ادا کیا، اُن کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ گلوبل وارمنگ میں کردار ادا نہ کرنے کے باوجود پاکستان نے 2030 تک اپنے توانائی کے 60 فیصد وسائل کو متبادل توانائی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حل کا حصہ بننے کا انتخاب کیا، جس سے ملک کو تقریباً 100 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔

ترامیم کالعدم ہونے کے بعد بند کرپشن کیسز دوبارہ کھولنے کیلئے نیب کا احتساب عدالتوں کو خط

ایشیا کپ 2023ء ریکارڈز کے آئینے میں

امریکا کا علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کیلئے بھارت پر زور