اقوام متحدہ: مسلمان رہنماؤں کی قرآن پاک کے نسخے نذر آتش کرنے کے معاملے پر مغرب پر تنقید
مسلمان رہنماؤں نے اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے قرآن پاک کے نسخوں کو نذر آتش کرنے کے معاملے پر مغرب کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ مغربی ممالک میں اسلام فوبیا سمیت نسل پرستی ’طاعون‘ کی طرح پھیل رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل برداشت سطح تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کئی ممالک کے مقبول سیاستدان ایسے خطرناک رجحان کی حوصلہ افزائی کرکے مسلسل آگ سے کھیل رہے ہیں۔
رجب طیب اردوان نے بتایا کہ وہ ذہنیت جو یورپ میں قرآن پاک کے خلاف گھناؤنے حملوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، جس کی آزادی اظہار رائے کی آڑ میں اجازت دے کر (یورپ) بنیادی طور پر اپنے مستقبل کو اپنے ہاتھوں سے تاریک کر رہا ہے۔
سویڈن میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی پر ہونے والے مظاہروں نے مسلم دنیا میں غم و غصے کو جنم دیا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کے روسٹرم سے اپنی تقریر کے دوران مقدس کتاب کا ایک نسخہ ہاتھ میں تھامہ ہوا تھا۔
انہوں نے مغرب پر الزام عائد کیا کہ وہ ’آزادی اظہار کا استعمال کرکے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔
ابراہیم رئیسی نے کہا کہ مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا اور ثقافتی نسل پرستی کا مشاہدہ کیا گیا، جو قرآن پاک کی بے حرمتی سے لے کر اسکولوں میں حجاب پر پابندی عائد کرنے سے واضح ہے، اور بے شمار دیگر قابل مذمت امتیازات انسانی وقار کے لائق نہیں ہیں، ان کا اشارہ فرانس کی جانب تھا، جس نے مسلمان بچیوں کے اسکولوں میں حجاب پہننے پر متنازع پابندی لگائی ہے۔
امیر قطر نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ ’جان بوجھ کر دوسروں کے تقدس پر سمجھوتہ کرنے‘ کو آزادی اظہار کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
شیخ تمیم نے کہا کہ میں اپنی مسلمان برادری کو کہنا چاہتا ہوں کہ جب بھی کسی احمق کو قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کر یا کسی اور طرح کی معمولی باتوں سے ہمیں مشتعل کرتا ہے تو ہمارے لیے یہ اس پر سے توجہ ہٹانا ناممکن ہے۔