پاکستان

نگران وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے 22 ستمبر کو خطاب کریں گے

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں اجاگر کروں گا، انوارالحق کاکر

اقوام متحدہ نے جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس میں مختلف ممالک کے سربراہان اور نمائندوں کی تقریروں کا شیڈول جاری کردیا ہے جہاں پاکستان کے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ 22 ستمبر کو خطاب کریں گے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا افتتاحی اجلاس 19 ستمبر کو ہوگا جہاں سیکریٹری جنرل انتوگوتریس پہلا خطاب کریں گے اور اجلاس جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانس کی زیرصدارت ہوگا۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ 22 ستمبر کو خطاب کریں گے، جس کے لیے وہ دو روز قبل امریکا روانہ ہوئے تھے۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اپنے 5 روزہ دورے کے دوران جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور اجلاس کے سائیڈ لائن پر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ انوارالحق کاکڑ موسمیاتی تبدیلی پر بھی اہم کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

علاہ ازیں نگران وزیراعظم بین الاقوامی میڈیا سے بات چیت کریں گے اور معروف امریکی تھنک ٹینک کا دورہ بھی کریں گے۔

انوارالحق کاکڑ پاکستان کے پہلے نگران وزیراعظم ہوں گے جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ملک کی نمائندگی کریں گے۔

اقوام متحدہ کی ماضی روایت کے مطابق پہلا خطاب برازیل کے سربراہ یا ان نمائندے کا ہوگا، جس کے بعد دوسرا خطاب امریکی صدر یا ان کے نمائندے ہوگا۔

اے پی پی کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق نے نجی ٹی وی انٹرویو میں اس حوالے سے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں اجاگر کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہندوتوا کے پیروکار پاکستان کے قیام کو دل سے تسلیم نہیں کرتے اور پاکستان کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور ہم بھی بھارت کو اسی نظریہ سے دیکھتے ہیں لیکن دشمنی کم کرکے پرامن بقائے باہمی اچھی بات ہے اور ایسا ہونا چاہیے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ دوستی یا دشمنی دائمی نہیں ہوتی، بھارت انتخابی عمل کی طرف جا رہا ہے اور وہاں ایک پارٹی کا تسلسل قائم ہو رہا ہے جس کے خطے اور پاکستان پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت میں ہونے والی تبدیلیوں کا سیاسی، سماجی اور معاشی طور پر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلا کے بعد چھوٹے اور جدید ہتھیار وہاں رہ گئے جو کہ کالعدم تنظیموں اور غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ گئے، یہ ہمارے لیے چیلنج ہے، پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کو اب بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کے خطے سے جانے کے بعد عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ختم نہیں ہونا چاہیے، عالمی برادری کو عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں پاکستان اور دیگر ممالک کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مدد کرنی چاہئے تاکہ وہ دہشت گردی کا شکار نہ ہوں۔

انتخابات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ انتخابات نہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن اس حوالے سے پوری تیاری کر رہا ہے اور آئین کے مطابق اقدامات کر رہا ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ فنڈز اور سیکیورٹی کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کریں گے۔

آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے اسلحے کی فروخت کی رپورٹ بے بنیاد ہے، ترجمان دفترخارجہ

جمال شاہ نے کئی سال بعد فریال گوہر سے طلاق کا سبب بتادیا

’منی انقلاب، نئے دور کی علامت‘، سپریم کورٹ سماعت کی لائیو نشریات پر ردعمل