پاکستان

توانائی، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی بدستور بلند سطح پر برقرار

قلیل مدتی مہنگائی میں 14 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر 26.25 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

قلیل مدتی مہنگائی میں 14 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر 26.25 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا، جس کی بنیادی وجہ ملک بھر میں سبزیوں کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طورخم سرحد کی بندش کے بعد سبزیوں بالخصوص ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اس غیر معمولی اضافے کی وجہ سبزیوں کی سپلائی کی معطلی کو قرار دیا جا رہا ہے، دونوں ممالک نے جمعرات (14 ستمبر) کو تجارت کے لیے طورخم بارڈر کھول دیا۔

پاکستان سبزیوں کی مقامی طلب پورا کرنے کے لیے افغانستان سے ٹماٹر، پیاز، آلو اور دیگر کی درآمد پر انحصار کرتا ہے، اس کے برعکس اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن اور افغانستان کے ساتھ سرحدوں کی بندش سے چینی کی قیمت میں زیر جائزہ ہفتے کے دوران 9 فیصد سے زائد کی کمی دیکھی گئی۔

قلیل مدتی مہنگائی کی شرح بلند رہی جس کی پیمائش حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے کی جاتی ہے، تاہم اس میں پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 0.25 فیصد کمی ہوئی جس میں گزشتہ 7 ہفتوں کے دوران اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ایس پی آئی میں 51 اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے، زیرہ جائزہ ہفتے کے دوران 24 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، 8 کی قیمتوں میں کمی اور 21 اشیا کی قیمتیں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں برقرار رہیں۔

زیرجائزہ ہفتے کے دوران گزشتہ برس کے اسی ہفتے کی نسبت جن اشیا کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہوا، اُن میں آٹا (114.37 فیصد)، گیس چارجز پہلی سہہ ماہی کے لیے (108.38 فیصد)، سگریٹ (98.11 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (91.07 فیصد)، چینی (90.27 فیصد)، پسی مرچ (84.84 فیصد)، چاول ایری-6/9 (82.03 فیصد)، چائے لپٹن (76.19 فیصد)، گڑ (73.95 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، نمک (55.08 فیصد)، مردانہ سینڈل (53.37 فیصد)، روٹی (45.79 فیصد) اور خشک دودھ (43.05 فیصد) شامل ہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر سب سے زیادہ اضافہ جن اشیا کی قیمتوں میں ہوا ان میں ٹماٹر (4.29 فیصد)، لہسن (4.21 فیصد)، روٹی (3.92 فیصد)، پیاز (3.60 فیصد)، مسور کی دال (3.19 فیصد)، نمک (2.77 فیصد)، شرٹنگ (1.68 فیصد)، مونگ کی دال (1.66 فیصد)، پرنٹڈ لان (1.32 فیصد)، دال ماش (1.25 فیصد) اور تھان (1.18 فیصد) شامل ہیں۔

رواں برس مئی ایس پی آئی 4 مئی کو 48.35 فیصد کی بلند ترین سطح کو چھونے کے بعد 3 ہفتوں تک 45 فیصد سے اوپر رہی۔

روپے کی قدر میں کمی، پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، سیلز ٹیکس اور بجلی کے بلوں نے مہنگائی میں اضافے کے اس رجحان میں کلیدی کردار ادا کیا، آئی ایم ایف کی پیشن گوئی کے مطابق رواں مالی سال کے لیے اوسط صارف قیمت انڈیکس 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو گزشتہ برس کے 29.6 فیصد رہا تھا۔

دریں اثنا ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی، ان میں چینی (9.11 فیصد، چکن (5.47 فیصد) انڈے (2.79 فیصد)، کیلے (0.86 فیصد)، لپٹن چائے (0.59 فیصد) اور دال گرام (0.57 فیصد)، ایک کلو گھی (0.16 فیصد) اور 5-لیٹر کوکنگ آئل (0.10 فیصد) شامل ہیں۔

نیب ترامیم کالعدم، 6 سابق وزرائے اعظم کے خلاف کرپشن کیسز دوبارہ کھلنے کا امکان

’شادی میں عمر اور عقیدے سے فرق نہیں پڑتا‘، سوشل میڈیا تنقید پر کرینہ کپور کا ردعمل

ایران: پہلی برسی کے موقع پر مہسا امینی کے گاؤں میں بھاری سیکیورٹی تعینات