پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کی فراڈ کیس میں ضمانت منظور
جوڈیشل مجسٹریٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ کی فراڈ اور دھمکیوں سے متعلق کیس میں ضمانت منظور کر لی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی رہنما کو 30 اگست کو سندھ ہائی کورٹ کے باہر سے حراست میں لیا گیا تھا، انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست گزار اور شکایت کنندہ کے ساتھ ساتھ پراسیکیوٹر کی نمائندگی کرنے والے وکلا کے دلائل سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ احمد علی نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کر لی۔
تاہم حلیم عادل شیخ کو فی الحال رہا نہیں کیا گیا کیونکہ ایڈووکیٹ رحمٰن مہیسر نے بتایا کہ انہیں 9 مئی کے فسادات سے متعلق مزید 6 مقدمات کا سامنا ہے۔
28 اگست کو میمن گوٹھ پولیس نے حلیم عادل شیخ کے خلاف پراپرٹی ڈیلر محمد امان اللہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا، ایف آئی آر کے مطابق پی ٹی آئی رہنما نے مبینہ طور پر شکایت کنندہ سے اپنے بھائی عظیم عادل شیخ کے ساتھ ہاؤسنگ سکیم کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کرنے کو کہا تھا۔
شکایت کنندہ نے کہا کہ انہوں نے نومبر 2019 میں معاہدے پر دستخط کیے اور اسکیم میں شامل تقریباً 400 پلاٹوں کے لیے 6 کروڑ روپے کی رقم ادا کی۔
بعدازاں شکایت کنندہ کو معلوم ہوا کہ کوئی ہاؤسنگ اسکیم سرے سے موجود ہی نہیں ہے اور درحقیقت عظیم عادل شیخ نے ان کے ساتھ دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ 28 اگست کو عظیم عادل شیخ نے شکایت کنندہ کو میمن گوٹھ میں واقع اپنے فارم ہاؤس پر بلایا جہاں درخواست گزار اور ان کے بھائیوں نے اسے گن پوائنٹ پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔