بھارت: مودی کی ’نفرت انگیزی کی حمایت‘ پر اپوزیشن کا متعدد ٹی وی اینکرز کا بائیکاٹ
بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے متعدد ٹی وی اینکرز کا بائیکاٹ کا عزم کرتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ نفرت پھیلانے اور وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کے شراکت دار ہیں۔
غیرملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق 2014 میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے انسانی حقوق کے کارکنان اور گروپس نے آزادی اظہار اور صحافت کو درپیش خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
حزب اختلاف کے سیاست دانوں نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کے کیبل نیوز شوز بی جے پی کے ایجنڈے کے حامی ہیں، جس میں مسلم اور عیسائی اقلیتوں کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔
کانگریس پارٹی کے ترجمان پون کھیرا نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ہم نفرت سے بھرے اس بیانیے کو جائز نہیں بنانا چاہتے جو ہمارے معاشرے کو خراب کر رہا ہے، ہم نفرت کے ان شو رومز میں حصہ نہیں لیں گے۔
کانگریس کا دو درجن سے زیادہ پارٹیوں کے ساتھ اتحاد ہے جو اگلے سال ہونے والے انتخابات سے قبل بی جے پی کے خلاف ایک متحد متبادل فراہم کرنے کی توقع کر رہے ہیں۔
تاہم بی جے پی کی پارٹی کی بڑے پیمانے پر جیت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
حزب اختلاف کے اتحاد نے کہا کہ اس کے ارکان 14 اینکرز کے پروگراموں میں نظر نہیں آئیں گے، جن میں بھارت کی چند مشہور ٹی وی نیوز شخصیات بھی شامل ہیں۔
بھارتی کیبل نیوز مباحثے کے پروگراموں کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے جہاں بعض اوقات ایک درجن سے زیادہ تجزیہ کار مباحثے میں حصہ لیتے ہیں۔
حزب اختلاف کی جماعتوں نے طویل عرصے سے نیٹ ورکس پر غیر جانب داری کے بنیادی معیارات پر عمل کرنے میں ناکامی اور غیر منصفانہ طور پر اپنی سرگرمیوں میں منفی روش اپنانے کا الزام لگایا ہے۔
براڈکاسٹر آج تک کے سدھیر چوہدری نے اتحاد کا مذاق اڑاتے ہوئے میزبانوں پر طنز کیا۔
لیکن انہوں نے خبردار بھی کیا کہ حزب اختلاف کے قانون سازوں کی جانب سے تنقیدی سوالات کا سامنا کرنے سے انکار نے خبر رساں اداروں کو خطرناک صورت حال میں ڈال دیا ہے اور کہا کہ بھارتی میڈیا کو اب پوری طاقت اور اتحاد کے ساتھ اس کا جواب دینا چاہیے۔
نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بھارت رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی عالمی آزادی صحافت کی درجہ بندی میں 21 درجے نیچے چلا گیا ہے اور اب 180 ممالک کے سروے میں 161 ویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق وہ صحافی جو حکومت پر تنقیدی رپورٹنگ کرتے ہیں ان میں سے اکثر کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے اور سوشل میڈیا پر بی جے پی کے حامیوں کے ٹرولز کا شکار ہوتے ہیں۔
آر ایس ایف نے اس کو ’مین اسٹریم میڈیا میں تکثیریت کے خاتمے‘ کا اشارہ قرار دیا ہے۔
بی جے پی کے سوشل میڈیا آؤٹ ریچ کے انچارج امیت مالویہ نے کہا کہ بائیکاٹ ان اینکرز کے لیے مثبت ہے اور انہیں اس کو اعزاز سمجھنا چاہیے۔