پاکستان

طورخم سرحد 9 دن بندش کے بعد دوبارہ کھول دی گئی

سرحد کی بندش کے سبب تاجروں اور عام عوام کا بھاری نقصان ہوا، ڈائریکٹر پاک۔افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم زمینی کراسنگ پوائنٹ طورخم سرحد کو 9 دن کی بندش کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا۔

واضح رہے کہ 6 ستمبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں طورخم کے مقام پر پاکستان اور افغانستان کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار سمیت کم از کم 2 افراد زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مصروف ترین تجارتی گزرگاہ کو بند کردیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر عبدالناصر خان نے بتایا کہ ’یہ پیدل چلنے والوں اور گاڑیوں کے لیے کھول دی گئی ہے‘۔

طورخم میں ایک سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ دونوں فریقین کے درمیان اس مسئلے کو حل کر لیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں تصادم ہوا تھا، پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان اور صوبہ ننگرہار میں افغان حکام نے سرحد دوبارہ کھولنے کی تصدیق کی ہے۔

یہ راستہ لینڈ لاک افغانستان کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے، جو پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور کو ننگرہار کے مرکزی شہر جلال آباد سے جوڑتی ہے، اور اس راستے سے دارالحکومت کابل تک جاتی ہے۔

پاک۔افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ڈائریکٹر ضیا الحق سرحدی نے بتایا کہ سرحد کی بندش کے سبب تاجروں اور عام عوام کا بھاری نقصان ہوا ہے۔

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ حکام کی طویل بات چیت کے دوران ایک مفاہمت تک پہنچنے کے بعد گزشتہ ایک ہفتے سے بند طورخم سرحد دوبارہ کھولنے کے حوالے سے مثبت اشارے سامنے آئے ہیں۔

اسلام آباد اور کابل کے درمیان ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مذاکرات سے باخبر سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ افغانستان عبوری حکومت کی وزارت خارجہ نے پاکستانی حکام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ’افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ 6 ستمبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں طورخم کے مقام پر پاکستان اور افغانستان کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایف سی اہلکار سمیت کم از کم 2 افراد زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد تجارتی گزرگاہ کو بند کردیا گیا تھا۔

فائرنگ کا واقعہ افغان حکام کی جانب سے مرکزی سرحدی گزر گاہ کے قریب ممنوعہ علاقے میں اپنی طرف چیک پوائنٹ کی تعمیر شروع کیے جانے کے بعد پیش آیا تھا۔

پاکستانی حکام نے بتایا کہ اس علاقے میں افغان حکام کی چیک پوائنٹ پہلے ہی موجود ہے جسے لارم پوسٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، لیکن انہوں نے پاکستانی حکام سے بات چیت کیے بغیر چھوٹی پہاڑی پر ایک اور چوکی کی تعمیر شروع کر دی۔

افغان طالبان حکومت نے پاکستان پر واقعے کا الزام عائد کیا تھا، افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں انفارمیشن اینڈ کلچر ڈائریکٹوریٹ کے عہدیدار قریشی بدلون نے کہا کہ پاکستانی فورسز نے افغانی حکام پر اس وقت حملہ کیا جب افغان فورسز نے ایکسیویٹر کے ذریعے اپنی پرانی چوکی کو دوبارہ فعال کرنا چاہا۔

طورخم بارڈر ایک اہم تجارتی راستہ ہے جہاں سے افغانستان کوئلے کے ٹرک برآمد کرتا ہے اور پاکستان سے خوراک و دیگر سامان برآمد کرتا ہے۔

حالیہ برسوں کے دوران بارڈر کئی بار بند کیا گیا جس میں فروری کی بندش بھی شامل ہے جس میں سامان سے لدے ہزاروں ٹرک کئی روز تک بارڈر کے اطراف پھنسے رہے تھے۔

دونوں ممالک شدید معاشی مشکلات کا شکار ہیں، افغانستان امریکا کی حمایتی حکومت کے خاتمے کے بعد امداد میں کمی کا شکار ہے جب کہ پاکستان اندورنی مسائل اور ہوش ربا مہنگائی سے نبرد آزما ہے۔

ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے خلاف بھرپور مہم جاری رہے گی، نگران وزیراعظم

ایشیا کپ سے باہر ہونے کے بعد بابر اعظم کی کپتانی پر سنجیدہ سوالات

’ پی آئی اے کی بندش صرف ہماری لاشوں پر ہوگی’