پاکستان

کراچی: سخی حسن میں فائرنگ، 7 سالہ بچی جاں بحق، سیکیورٹی گارڈ گرفتار

اطراف میں لگے کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی گئی ہے اور تفتیش کے لیے 4 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، ایس ایس پی وسطی

کراچی کے علاقے سخی حسن میں ناگن چورنگی کے قریب حادثاتی طور پر گولی لگنے سے 7 سالہ بچی جاں بحق ہوگئی اور فائرنگ کے الزام میں سیکیورٹی گارڈ کو گرفتار کرلیا گیا۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تیموریہ تھانے کی حدود میں فائرنگ سے 7 سالہ بچی کے جاں بحق ہونے کا معاملہ پولیس نے شہادتوں اور ماہرین کی رائے کی بنیاد پر حل کر دیا اور بروقت کارروائی کرتے ہوئے فائرنگ میں ملوث گارڈ کو گرفتار کر لیا۔

بیان میں کہا گیا کہ گرفتار ملزم کی شناخت 43 سالہ علی رضا کے نام سے ہوئی ہے جو شاہراہ نور جہاں کی حدود میں ایک ہوٹل میں کام کرتا ہے اور اس نے دو نامعلوم افراد پر ڈکیتی کے شبہے میں فائرنگ کی تھی۔

پولیس نے کہا کہ گارڈ کی فائرنگ کے دوران مشتبہ افراد فرار ہوئے لیکن ایک گولی روڈ کی دوسری طرف ہارون شاپنگ سینٹر کے سامنے سے گزرنے والی کار میں پیچھے بیٹھی 7 سالہ بچی کے سر پر لگی جس وہ جانبر نہ ہوسکی۔

بیان میں کہا گیا کہ پولیس نے گارڈ کو حراست میں لے کر اس کے قبضے سے ایک عدد رائفل 223، چلیدہ خول اور کار سے بلٹ برآمد کرکے فارنزک کے لیے روانہ کردیا تھا اور موقعے سے شواہد، سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کیے اور گواہوں کے بیانات بھی قلم بند کیے۔

پولیس نے کہا کہ جاں بحق ہونے والی بچی کے والد نے مقدمہ کے اندراج سے انکار کر دیا تاہم پولیس نے تھانہ تیموریہ میں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 724/2023 دفعہ 319 درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

اس سے قبل سینئرسپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) وسطی فیصل چاچڑ نے کہا تھا کہ بچی کو زخمی حالت میں عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

ایس ایس پی فیصل چاچڑ نے رینجرز افسران کے ہمراہ جائے وقوع کا دورہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی گئی ہے اور فائرنگ کا واقعہ روڑ کی دوسری جانب پیش آیا۔

ایس ایس پی وسطی نے کہا کہ ایک شخص کے پیچھے اسلحہ بردار ملزم بھاگ رہا تھا، بچی کے والد کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی مزاحمت پر پیش نہیں آیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایس پی گلبرگ کی سربراہی میں چار رکنی تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

ایس ایچ او تیموریہ کا کہنا تھا کہ بچی کو نامعلوم سمت سے حادثاتی گولی لگی ہے اور ان کی شناخت 7 سالہ مریم کے نام سے ہوئی ہے، جو اس وقت اپنے والد کے ساتھ کار میں سوار تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ جائے وقوع سے تفتیش کے لیے مختلف پستول سے فائر کیے گئے خول برآمد کرلیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بچی کے والدین فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرانے سے گریزاں تھے اور پولیس انہیں قانونی کارروائی کے لیے قائل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔

بعدازاں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے واقعے کا نوٹس لیا اور ایڈیشنل آئی جی (اے آئی جی) کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

وزیراعلیٰ سندھ کا ڈاکوؤں سے نمٹنے کیلئے کچے کےعلاقے میں انٹرنیٹ کی معطلی کا حکم

امریکا کا پاکستان پر بروقت، منصفانہ انتخابات کے انعقاد پر زور

جسٹس عمر عطا بندیال جو ججز کی تقسیم اور سیاسی تنازعات سے بچ نہ سکے