پاکستان

وزیراعلیٰ سندھ کا ڈاکوؤں سے نمٹنے کیلئے کچے کےعلاقے میں انٹرنیٹ کی معطلی کا حکم

وزیراعلیٰ نے گھوٹکی۔کندھ کوٹ پُل کو فوری طور پر دوبارہ کھولنے پر زور دیا اور امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کی اس کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔

سندھ کے نگران وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کچے کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کا حکم دیا ہے جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے لوگوں کو یرغمال بنانے والے ڈاکوؤں کے خلاف کارروائیاں تیز کردی گئی ہیں۔

نگران وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے یہ ہدایات سندھ کے نگران وزیر برائے قانون و انسانی حقوق محمد عمر سومرو کی جانب سے ایک سخت انتباہ جاری کرنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہیں، جس میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی جاگیردار یا سیاست دان ڈاکوؤں سے منسلک پایا گیا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

صوبائی نگران کابینہ کی آج کی بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ 2023 میں اب تک صوبے کے مذکورہ علاقوں سے اب تک مجموعی طور پر 218 افراد کو اغوا کیا جا چکا ہے۔

آئی جی سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ ان میں سے 207 کو کامیابی سے بازیاب کرا لیا گیا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ اس وقت یرغمال بنائے گئے 11 افراد میں سے 7 کا تعلق لاڑکانہ، 3 کا شہید بینظیر آباد اور ایک کا سکھر سے ہے۔

آئی جی نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنا عہدہ سنبھالا تو ابتدائی طور پر اغوا ہونے والوں کی تعداد 57 تھی لیکن اب یہ تعداد کم ہو کر 11 رہ گئی ہے۔

پولیس حکام کی بریفنگ پر نگران وزیر اعلیٰ نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ باقی مغویوں کی رہائی کے لیے فوری اقدامات کریں۔

نگران وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ متاثرہ علاقے کی مجموعی آبادی 4 لاکھ ہے، جس میں 238 دیہات ہیں جہاں 8 پولیس اسٹیشنز اور 20 چیک پوسٹیں قائم ہیں۔

نگران وزیر اعلیٰ مقبول باقر نے ان تمام پولیس اسٹیشنز پر پولیس افسران کی بروقت تعیناتی پر زور دیا اور ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اہلکاروں کی فوری تبدیلی کی ہدایت کی۔

انہوں نے حکام کی جانب سے مغوی افراد کے بارے میں باقاعدہ رپورٹنگ کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعلیٰ نے گھوٹکی-کندھ کوٹ پُل فوری طور پر دوبارہ کھولنے پر زور دیا اور امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کی اس کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔

اجلاس میں انسداد منشیات فورس کے ساتھ مل کر ڈرگ مافیا کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

صوبے کے متعدد شہروں میں اسٹریٹ کرائمز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شہریوں کو آزادانہ نقل و حرکت کے دوران ہاتھ میں موبائل فون اٹھانے سے نہیں ڈرنا چاہیے، خوف والی صورت حال ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے صوبائی پولیس کے سربراہ کو اسٹریٹ کرائمز کے خلاف جامع آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کی۔

بیان کے مطابق نگران کابینہ کے اجلاس میں کراچی میں 6 ماہ کے لیے رینجرز کی تعیناتی پر اتفاق رائے ہوا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رینجرز کراچی 14 ستمبر 2023 سے فروری 2024 تک بدستور موجود رہے گی۔

براہ راست رپورٹنگ کے دوران خاتون صحافی کے ساتھ نازیبا حرکت

طلاق کب لے رہی ہیں؟ شادی کے ایک ماہ بعد عنزیلہ عباسی سے سوال

جسٹس عمر عطا بندیال جو ججز کی تقسیم اور سیاسی تنازعات سے بچ نہ سکے