پنجاب: سفید مکھی کا کپاس کی فصل پر حملہ، کاشتکاروں کی راتوں کی نیندیں حرام
پنجاب میں کپاس کی فصل پر سفید مکھی کا حملہ کاشتکاروں اور محکمہ زراعت کے اعلیٰ افسران کے لیے ڈراؤنا خواب بن گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حملے سے قبل کاشتکار اور محکمہ زراعت کے اعلیٰ افسران رواں سال اب تک سازگار موسم رہنے کے پیش نظر اچھی فصل کی توقع کر رہے تھے۔
سفید مکھی کے حملے کی وجہ سے توقعات کے برعکس کپاس کی فی ایکڑ فصل کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے اور رواں سال بھی پیداواری ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا۔
ماہرین نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کپاس کی فصل کے کاشت والے علاقوں میں درجہ حرارت میں اچانک اضافے کو سفید مکھی کے حملے کی وجہ قرار دیا۔
بہاولپور، راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے علاقے حملے سے سب سے زیادہ متاثر بتائے جاتے ہیں، منڈیوں اور جننگ فیکٹریوں میں روئی کی آمد میں بھی ریکارڈ کمی بتائی جا رہی ہے۔
کیڑوں کے بڑے حملے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے سیکریٹری زراعت اور دیگر اعلیٰ افسران کو متاثرہ علاقے کی جانب روانہ کر دیا جب کہ کیڑے مار ادویات کے اسپرے کے لیے فوج کے ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز کی مدد بھی طلب کرلی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا کہ فوج کی اعلیٰ قیادت نے کیڑوں سے متاثرہ کھیتوں میں اسپرے کے لیے ہیلی کاپٹر اور ڈرونز دینے کی درخواست پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق نے کہا کہ حملہ چند ہفتے قبل شروع ہوا اور پتے کالے ہونے سے فصل کی نشوونما متاثر ہو رہی ہے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حملے سے نہ صرف کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار متاثر ہو گی بلکہ پیداوار کا معیار بھی متاثر ہو گا، اس صورتحال میں روئی کی درآمد میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے قیمتی زرمبادلہ کے ذخائر پر بوجھ پڑے گا۔
احسان الحق نے محکمہ موسمیات کو موسمیاتی نقصانات کا ذمہ دار ٹھہرایا جب کہ زراعت کا شعبہ گزشتہ کئی سالوں سے بروقت اور درست پیش گوئی کم ہونے کی وجہ سے مسئلے سے دوچار ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گزشتہ چند برسوں میں دنیا بھر میں محکمہ موسمیات کو بہت اپ گریڈ کیا گیا لیکن افسوس پاکستان میں محکمے کے آلات کو اپ گریڈ نہیں کیا گیا۔