پاکستان

سارہ شریف قتل کیس: پولیس کا مفرور جوڑے کے بچے دادا کے گھر سے ’بازیاب‘ کرنے کا دعویٰ

جہلم میں مفرور عرفان شریف کے والد کے گھر پر چھاپہ مارا گیا جہاں مختلف کمروں میں بند 5 بچے ملے جنہیں ڈی پی او آفس لے جایا گیا، پولیس

جہلم پولیس نے گزشتہ ماہ برطانیہ کے اپنے خاندانی گھر میں مردہ پائی گئی 10 سالہ سارہ شریف کے والد عرفان شریف کے 5 بچوں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عرفان شریف اور ان کی اہلیہ، بینش بتول جو متوفی سارہ شریف کی سوتیلی ماں ہیں، ایک اور بالغ شخص اور پانچ بچوں کے ہمراہ 9 اگست کو برطانیہ سے پاکستان کے لیے روانہ ہوگئے تھے، وہ لڑکی کی لاش پولیس ملنے سے ایک روز قبل پاکستان روانہ ہوئے تھے۔

اس کے بعد سے پاکستان میں پولیس اس جوڑے کو تلاش کر رہی ہے جو مفرور ہیں، راولپنڈی کے ریجنل پولیس افسر (آر پی او) سید خرم علی کے مطابق عرفان شریف کے والد محمد شریف کے گھر پر ان کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا۔

پولیس کو جہلم میں گھر کے مختلف کمروں میں بند کیے گئے پانچ بچے ملے جن کی عمریں ایک سال سے تیرہ سال کے درمیان تھیں، بعد ازاں انہیں ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کے دفتر لے جایا گیا۔

آر پی او سید خرم علی نے ڈان کو بتایا کہ عرفان شریف نے پہلے اپنے بیٹے، بہو اور ان کے بچوں کے ٹھکانے کے بارے میں کسی قسم کی آگاہی ہونے سے انکار کیا تھا۔

آر پی او کے مطابق بچوں کو شام 6 بجے کے قریب برآمد کیا گیا تھا اور پولیس نے انہیں لے جانے کے لیے ان کے دادا سے رابطہ کیا تھا لیکن وہ رات 9 بجے تک نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عرفان شریف بچوں کو لینے نہیں آئے تو پولیس انہیں چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئر بیورو (سی پی ڈبلیو بی) کے حوالے کر دے گی۔

محمد شریف نے بھی تصدیق کی کہ بچوں کو پولیس لے گئی ہے، برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے محمد شریف نے کہا کہ انہوں نے 10 اگست کو بچوں کی آمد کے بعد سے انہیں اپنے گھر میں چھپا کر رکھا ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے عرفان شریف اور بینش بتول سے کہا کہ وہ جہاں چاہیں جا سکتے ہیں لیکن میں بچوں کو ان کے ساتھ نہیں جانے دوں گا، آج تک مجھ سے کسی نے بچوں کے بارے میں نہیں پوچھا۔

عرفان شریف کے اپنی پہلی بیوی اولگا شریف سے دو بچے سارہ شریف اور ایک بیٹا ہے جب کہ بینش بتول سے تین بچے ہیں۔

عرفان شریف کی بہن نے بی بی سی کو بتایا کہ بچے بہت پریشان تھے اور پولیس کے ساتھ نہیں جانا چاہتے تھے، فرزانہ ملک نے کہا کہ بچے رو رہے تھے، پولیس انہیں گھسیٹ کر لے جا رہی تھی۔

اس سے قبل ہفتے کے روز پولیس نے عرفان شریف کے 10 سے 15 رشتہ داروں سے بھی پوچھ گچھ کی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ رشتہ داروں کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا تھا اور مفرور جوڑے کے ٹھکانے کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی تھی، انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تھا اور پوچھ گچھ کے بعد جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

پاکستان میں انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کر رہے، امریکی محکمہ خارجہ

بشریٰ انصاری کا اداکاراؤں کو کریئر کے دوران ہی شادی اور بچے پیدا کرنے کا مشورہ

ایشیا کپ: بھارت کی پاکستان کے خلاف 228 رنز کے ریکارڈ مارجن سے فتح