پاکستان

چترال میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ، 7 دہشت گرد ہلاک

ضلع چترال کے علاقے ارسون میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں چھ شدت پسند شدید زخمی بھی ہوئے۔

خیبر پختونخوا کے علاقے چترال میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم 7 دہشت گرد ہلاک اور چھ شدید زخمی ہو گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق 9 ستمبر 2023 کو ضلع چترال کے علاقے ارسون میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ فوجیوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانے پر موثر انداز میں مقابلہ کیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 7 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 6 شدید زخمی ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا عمل جاری ہے تاکہ علاقے میں پائے جانے والے دیگر دہشت گردوں کو ختم کیا جا سکے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مقامی لوگوں نے سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کو سراہا اور ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے بھرپور تعاون کرنے کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ چند دن قبل خیبرپختونخوا کے ضلع چترال کے علاقے کیلاش میں دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 4 اہلکار شہید جبکہ 12 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جدید ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ نے ضلع چترال کے علاقے کیلاش میں افغانستان کی سرحد کے قریب قائم فوج کی دو چوکیوں پر حملہ کیا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ افغانستان کے صوبے نورستان اور کنڑ کے علاقوں گواردش، پیتگال، بارغ متل اور بتاش میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور سرگرمیوں کا پہلے ہی سراغ لگایا گیا، دہشت گردی کے حملوں کے خطرے کے باعث سیکیورٹی اہلکار ہائی الرٹ تھے اور اہلکار بہادری سے لڑے اور دہشت گردوں کے حملے پسپا کر کے بھاری نقصان پہنچایا۔

کارروائی کے بارے میں بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران 12 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا اور بڑی تعداد میں دہشت گرد زخمی بھی ہوگئے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 4 فوجی اہلکار شہید ہوگئے۔

پولیس عہدیدار کریم خان نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے چترال کا داخلی راستہ بند کردیا ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے فوجی چیک پوسٹس پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اس سے قبل سوشل میڈیا پر رپورٹس تھیں کہ ضلع چترال کے متعدد گاؤں مبینہ طور پر کالعدم ٹی ٹی پی کے قبضے میں آگئے ہیں لیکن حکومت یا آئی ایس پی آر کی جانب سے اس طرح کی بات نہیں کی گئی۔

گزشتہ روز نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا تھا کہ چترال میں ہونے والے حملوں پر پاکستان نے پر زور احتجاج کرتے ہوئے افغان ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کر کے ڈیمارچ جاری کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملے روکنا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے، کابل میں پاکستانی سفیر کا افغان حکام کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ اس طرح کے واقعات روکے جائیں۔

’اس بار شکست سے بچنے کے لیے موسم کو دو دن بھارت پر مہربان رہنا ہوگا‘

سندھ میں ملیریا کی وبا کے ساتھ ڈینگی کیسز میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈ

بھارت: جی 20 اجلاس، بارش کے باعث عالمی رہنما ننگے پاؤں مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرنے پہنچ گئے