پاکستان

چترال حملوں پر افغان ناظم الامور کو ڈیمارش جاری کردیا گیا، جلیل عباس جیلانی

افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملے کو روکنا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے، ہمارا مطالبہ ہے اس طرح کے واقعات کو روکا جائے، نگران وزیر خارجہ

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ چترال میں ہونے والے حملوں پر پاکستان نے پر زور احتجاج کرتے ہوئے افغان ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کر کے ڈیمارش کردیا ہے۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اجلاس کے بعد نگران وزیر اطلاعات مرتضٰی سولنگی، نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی، وزیر قانون عرفان اسلم اوردیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے بتایا کہ کونسل کے ہونے والے اجلاس میں شرکا کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے معاملات پر بریفنگ دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ شرکا کو پاکستان کے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات سے آگاہ کیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ پاکستان فعال سفارت کاری پر عمل پیرا ہے، خطے اور دنیا میں ہمارے تعلقات مضبوط ہورہے ہیں، چین کے ساتھ پاکستان کے تاریخی، گہرے اور برادرانہ تعلقات ہیں جو مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات مثبت انداز میں فروغ پا رہے ہیں، سعودی عرب، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ بھی ہمارے اچھے تعلقات ہیں، افریقہ ایک اہم براعظم کے طور پر ابھر رہا ہے جبکہ افریقہ پالیسی کے تحت اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر بھی بات ہوئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یورپی یونین پاکستان کا تجارتی اور سرمایہ کاری میں اہم شراکت دار ہے، ان تمام ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے، امریکا کے ساتھ تجارت 12 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ گئی ہے جبکہ جی سی سی کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کونسل کا بنیادی مقصد تمام بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی مشکلات دور کرنا ہے اور اس میں زراعت، توانائی اور کان کنی پر توجہ دی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کونسل کے قیام کے بعد جی سی سی اور کئی دیگر ممالک کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے، کونسل کے تحت ملک میں کاروبار میں آسانی پیدا کی جائے گی اور سرمایہ کار آسانی کے ساتھ کاروبار شروع کر سکیں گے اورانہیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے طویل المعیاد ویزہ دینے کی بھی بات کی ہے اور ہمارے مشنز کی کوشش ہے کہ کونسل کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی فراہم کی جائے۔

بھارت اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ سارک کے تحت معاہدے ہوئے ہیں لیکن سب کو معلوم ہے کہ کون سا ملک ہے جو اس حوالے سے رکاوٹیں ڈال رہا ہے، بھارت کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک افغانستان، بنگلہ دیش کے ساتھ ہمارے بہترین تجارتی تعلقات ہیں۔

نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ چترال میں ہونے والے حملوں پر پاکستان نے پر زور احتجاج کیا ہے، کل افغان ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کر کے ڈیمارش کردیا گیا، افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملے روکنا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابل میں پاکستانی سفیر کا افغان حکام کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ اس طرح کے واقعات روکے جائیں۔

’ویزا پالیسی‘

نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ آج خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے اجلاس میں کئی فیصلے ہوئے جن میں ویزا پالیسی سب سے اہم تھی کیونکہ طویل عرصے سے ویزا پالیسی مرتب نہیں ہو رہی تھی، اس ویزا پالیسی کے لیے وزارت داخلہ نے بہت محنت کی ہے اور اسے کاروبار دوست بنایا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس پالیسی کے تحت کوئی بھی کاروباری شخص جو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، اس کا اپنا ملک اسے دستاویزات جاری کرے تو اس کو فوری ویزا جاری کر دیا جائے گا، وہ سرمایہ کار اپنے ساتھ اگر معاون اسٹاف لانا چاہتا ہے تق اس کو بھی آسان شرائط کے ساتھ ویزے کے اجرا کی منظوری دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ چیمبر آف کامرس یا دیگر چیمبرز کسی کاروباری سرگرمی کے لیے کسی فرد کی آمد کے حوالہ سے اجازت طلب کریں گے تو اسے فوری طور پر اجازت دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اسمگلنگ کے خلاف بھرپور مہم چل رہی ہے جس میں ایف سی، آئی بی سمیت انٹیلی جنس ادارے معاونت کر رہے ہیں، اس کے علاوہ نیکٹا بھی مدد کر رہی ہے جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام ادارے مل کر ڈالر،کھاد، چینی، آئل، گندم سمیت دیگر اجناس کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ اس اسمگلنگ سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، یہ کافی عرصے سے ہو رہی ہے اور افغان ٹریڈ میں بھی اس کا بڑا عنصر شامل ہے، آنے والے دنوں میں اس مہم میں مزید کامیابیاں حاصل ہوں گی اور اس حوالے سے عدم برداشت کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں غیرقانونی تارکین کے حوالہ سے بھی پہلی بار پالیسی مرتب کی گئی ہے کہ کس طریقہ سے اور کن مراحل میں انہیں ان کے اپنے وطن میں واپس بھیجیں اور وہ کس بنیاد پر ہ یہاں رہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نادرا کے پاس آبادی کا 78 فیصد رجسٹرڈ ہے جو دنیا میں بلند ترین ہے اور اس حوالے سے پاکستان 10 سرفہرست ممالک میں شامل ہے، وزیراعظم نے آج یہ ٹاسک دیا ہے کہ اسے ہم نے 95 فیصد تک لے جانا ہے، اس کیلئے ٹاسک فورس بنائی ہے جو نادرا کے ساتھ سہ ماہی بنیادوں پر مشاورت کرے گی۔

ملک میں امن و امان اور دہشت گردی کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ کوئی بڑا چیلنج نہیں ہے، اس سے پہلے بھی اس چیلنج کا سامنا کیا ہے، ہماری سیکیورٹی فورسز اور عوام نے اس چیلنج سے نمٹا ہے اور ہم نے دہشت گردوں کو اس سے پہلے بھی اس جنگ میں شکست دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے اندر یہ صلاحیت موجود ہے کہ ہم ان دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، بندوق اور تشدد کے زور پر کسی کو اس کا ایجنڈا مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور مذہب، قوم پرستی، سیاسی بنیادوں پر تشدد یا اجارہ داری برداشت نہیں کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دوحہ معاہدہ افغان حکومت نے کیا، ہماری یہ توقعات ہیں کہ وہ اس معاہدہ کا احترام کریں گے اور ان کی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

وزیرقانون وماحولیات عرفان اسلم نے آئین کے مطابق صدر مملکت اس وقت تک آفس میں رہیں گے جب تک جانشین نہیں آتا۔

انہوں نے کہاکہ نگران حکومت آئین کے تحت قائم ہوئی ہے اور سیکشن 230 الیکشن ایکٹ کے تحت نگران حکومت کو مینڈیٹ دیا گیا ہے جس سے ہم تجاوز نہیں کرسکتے، 24 کروڑ لوگوں کی بہتری کے لیے جو بھی فیصلے کرنا ہوں گا وہ کریں گے۔

مراکش میں قیامت خیز زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی

سعودی عرب میں ہر 10 منٹ کے اندر ایک طلاق

’اس بار شکست سے بچنے کے لیے موسم کو دو دن بھارت پر مہربان رہنا ہوگا‘