امریکا، سعودی عرب اور بھارت کی تجارتی راہدری پر نظریں مرکوز
امریکا، سعودی عرب، بھارت اور دیگر ممالک ایک ممکنہ انفرااسٹرکچر کے معاہدے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں، جس سے خلیجی ممالک اور جنوبی ایشیا کے درمیان تجارت تبدیل ہوسکتی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بات چیت سے واقف امریکی حکام کے مطابق یہ ممکنہ منصوبہ مشرق وسطی کے ممالک کو ریلوے اور بھارت کو بندرگاہ کے ذریعے منسلک کر سکتا ہے۔
لوگوں نے بتایا کہ ان مذاکرات میں متحدہ عرب امارات اور یورپ بھی شامل ہیں، رواں ہفتے گروپ آف 20 (جی 20) کے رہنماؤں کے اجلاس کے موقع پر اعلان کے لیے وقت اس کا کوئی ٹھوس نتیجہ نکل بھی سکتا ہے اور نہیں بھی نکل سکتا۔
لوگوں نے بتایا کہ یہ مذاکرات کئی مہینوں سے جاری ہیں لیکن ابھی تک کچھ نہیں نکلا۔
کثیر الاقومی بندرگاہوں اور ریل معاہدے کے منصوبے کے حوالے سے یہ ایک اہم وقت ہے، جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ کے عالمی انفرااسٹرکچر کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن واشنگٹن کو جی 20 میں ترقی پذیر ممالک اور خاص طور پر ایشیا پیسفک خطے کے لیے ایک متبادل شراکت دار اور سرمایہ کار کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
یہ اس وقت بھی سامنے آیا ہے، جب جوبائیڈن انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں ایک وسیع تر سفارتی معاہدے کی خواہاں ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرے، . ملٹی کنٹری انفراسٹرکچر ڈیل پر بات چیت کی رپورٹ سب سے پہلے امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایگزیوز‘ نے دی تھی۔
سفارتی مضمرات سے ہٹ کر حکام کو امید ہے کہ ایسے انفرااسٹرکچر معاہدے سے ترسیل کا وقت، لاگت اور ڈیزل کے استعمال میں کمی آئے گی جبکہ تجارت تیز رفتار اور سستی ہوسکے گی، سعودی عرب سرمایہ کاری کے فورم میں بھی شرکت کرے گا۔
منتظم فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مطابق تقریب میں بھارت کے وزیر تجارت پیوش گوئل اور سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح شرکت کریں گے۔
سعودی عرب اٹلی کے ساتھ روم کے نئے اسٹریٹجک فنڈ میں ممکنہ سعودی سرمایہ کاری کے بارے میں بھی بات چیت کر رہا ہے، اور سلطنت اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے توانائی، پائیداری، سپلائی چین اور کھیل پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔