دنیا

مراکش میں قیامت خیز زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق پہاڑی علاقے اطلس میں بدترین زلزلے کی شدت 6.8 تھی اور 1200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں، سرکاری ٹی وی

مراکش کے سیاحتی مرکز کے قریب پہاڑی علاقے پر گزشتہ شب آنے والے خوفناک زلزلے نے ہر طرف تباہی مچا دی ہے اور اب تک ایک ہزار 73 افراد ہلاک اور دیگر 1200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں، اس کے علاوہ سیکڑوں عمارتیں منہدم ہوگئیں اور ہزاروں شہریوں کو اپنے گھروں سے بھاگنا پڑا۔

غیرملکی خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مراکش کے سرکاری ٹیلی ویژن نے وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مراکش کے پہاڑی علاقے اطلس میں جمعے کی شب آنے والے زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار 37 اور 1200 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ زلزلے سے اکثر ہلاکتیں زلزلے کے مرکز الحوز اور صوبہ ٹروڈانٹ میں ہوئیں۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ زخمی ہونے والے ایک ہزار 204 افراد میں سے 721 کی انتہائی حالت تشویش ناک ہے۔

مراکش کے جیو فزیکل سینٹر نے بتایا کہ زلزلہ اطلس کے علاقے ایگھل میں آیا جس کی شدت 7.2 تھی، امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 6.8 بتائی اور کہا کہ یہ زلزلہ 18.5 کلومیٹر (11.5 میل) کی نسبتاً کم گہرائی میں آیا۔

ایگھل، ایک پہاڑی علاقہ ہے جس میں چھوٹے کاشتکاروں پر مشتمل دیہات ہیں، سیاحتی شہر مراکیش سے تقریباً 70 کلومیٹر (40 میل) جنوب مغرب میں ہے، زلزلہ رات 11 بجے کے بعد آیا۔

رپورٹ کے مطابق رباط کے ساحلی شہروں، کاسابلانکا اور ایساؤئیرا میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے نتیجے میں تباہی پھیلی اور شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

زلزلے کے بعد مراکش میں موجود سیاحوں نے محفوظ مقامات میں منتقلی کے لیے کوششیں شروع کردیں۔

کاسابلانکا کی 80 سالہ بزرگ شہری جو زلزلے دوران متاثرہ شہر مراکیش کا دورہ کر رہی تھی، نے کہا کہ میں سونے جارہی تھی تو میں نے دروازے اور کھڑکیوں جھولنے لگیں، میں ہڑابڑا کر باہر نکل آئیں اور مجھے ایسے لگا کہ میں تنہائی میں مرنے والی ہوں۔

مراکش کے ایک مقامی عہدیدار نے بتایا کہ زیادہ تر اموات پہاڑی علاقوں میں ہوئیں جہاں تک امدادی کارکنوں کو پہنچنے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

خبرایجنسی کے نمائندے نے بتایا کہ زلزلے کے مرکز کے قریب پہاڑی گاؤں ماؤلے براہم میں گرنے والے مکانات کے ملبے میں زندہ بچ جانے والے افراد کی تلاش کے لیے امدادی ٹیموں نے کام کر رہی ہیں جبکہ شہریوں نے جاں بحق افراد کی تدفین کے لیے پہاڑی کے قریب قبریں کھود رہے ہیں۔

مراکش کی سرکاری خبرایجنسی نے بتایا کہ فوج نے گاؤں میں فیلڈ ہسپتال قائم کردیا ہے اور بڑی تعداد میں امدادی اشیا اور کارکنان بھی بھیج دیے گئے ہیں تاکہ امدادی کاموں میں تعاون بڑھایا جائے۔

شمالی افریقی ملک مراکش کی تاریخ کا بدترین زلزلہ ہے اور ایک ماہر نے کہا کہ یہ خطے میں 120 برس سے زائد عرصہ بعد بدترین زلزلہ ہے۔

بریٹن یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر ایمریٹس بل مک گوئر نے کہا کہ جہاں تباہ کن زلزلے کم آتے ہوں وہاں عام طور پر عمارات مضبوط نہیں بنائی جاتی ہیں، اسی وجہ سے عمارتیں گرنے سے بڑے پیمانے پر جانی ضیاع ہوسکتا ہے۔

امدادی کاموں کی سربراہی کرنے والے سول ڈیفنس کے کرنل ہشام چوکری نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ زلزلے سے ہونے والی تباہی سے انتہائی ہنگامی صورت حال ہے۔

زلزلے کے مرکز کے قریب ترین موجود شہر مراکیش کے رہائشیوں نے بتایا کہ پرانے شہر میں کچھ عمارتیں گر گئی ہیں جوکہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہیں، مقامی ٹیلی ویژن پر تباہ شدہ کاروں پر پڑے ملبے کے ساتھ گرے ہوئے مسجد کے مینار کی تصاویر نشر کی گئیں۔

’پان-عرب العربیہ‘ نیوز چینل نے بتایا کہ نامعلوم مقامی ذرائع کے مطابق خوفناک زلزلے میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

زلزلے کے مرکز کے قریب پہاڑی گاؤں آسنی کے رہائشی مونتاسر ایتری نے بتایا کہ وہاں زیادہ تر مکانات کو زلزلے کے سبب نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور لوگ گاؤں میں دستیاب ذرائع کا استعمال کرکے انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید مغرب میں واقع تاروڈنٹ کے قریب ایک استاد حامد افکار نے کہا کہ انہیں اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنا پڑا، زلزلے کے بعد آفٹر شاکس بھی آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ زمین تقریباً 20 سیکنڈ تک ہلتی رہی، جب میں دوسری منزل سے نیچے کی جانب بھاگا تو اس وقت دروازے خود بخود کھل اور بند ہورہے تھے۔

مراکش میں تباہ کاریاں

رہائشی وازیز حسن نے بتایا کہ مراکش میں کچھ مکانات گر کر تباہ ہوگئے اور لوگ ہاتھوں سے ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں اور ریسکیو کے لیے مشینری کی آمد کے منتظر ہیں۔

قدیم شہر کی دیوار کی فوٹیج میں سڑک پر پڑے ملبے کے ساتھ ایک حصے پر اور گرے ہوئے حصوں میں بڑی دراڑیں دکھائی دیں۔

مراکش کے ایک اور رہائشی براہیم ہمی نے کہا کہ اس نے پرانے شہر سے ایمبولینسوں کو نکلتے دیکھا اور کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، لوگ خوفزدہ ہیں اور زلزلے کے ایک اور جھٹکے کے خوف سے گھروں سے باہر ہی موجود ہیں۔

مراکش میں 43 سالہ ہدا حفصی نے بتایا کہ فانوس چھت سے گرا اور میں باہر بھاگی، میں اب بھی اپنے بچوں کے ساتھ سڑک پر موجود ہوں اور ہم بہت خوفزدہ ہیں۔

وہاں موجود ایک اور خاتون دلیلا فہیم نے بتایا کہ زلزلے کے سبب ہمارےگھر میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور فرنیچر کو نقصان پہنچا ہے، خوش قسمتی سے میں ابھی تک سوئی نہیں تھی۔

زلزلے کے فوری بعد سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز شیئر کی گئیں، جن کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی، ویڈیو میں سیکڑوں خوفزدہ لوگوں کو شاپنگ سینٹر، ریسٹورنٹس اور اپارٹمنٹس سے باہر نکلتے اور باہر جمع ہوتے دیکھا گیا۔

گلوبل انٹرنیٹ مانیٹر ’نیٹ بلاکس‘ کے مطابق بجلی کی فراہمی میں تعطل کی وجہ سے مراکیچ میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی منقطع ہوگئی۔

مراکش کے میڈیا کے مطابق یہ ملک میں اب تک کا سب سے طاقتور زلزلہ تھا۔

زلزلے کے جھٹکے پڑوسی ملک الجزائر میں بھی محسوس کیے گئے، الجزائر کے سول ڈیفنس نے کہا کہ ان جھٹکوں سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

2004 میں شمال مشرقی مراکش میں الحوسیما میں زلزلے سے لگ بھگ 628 افراد ہلاک اور 926 زخمی ہوگئے تھے، 1960 میں اگادیر میں 6.7 شدت کے زلزلے سے 12 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

1980 میں الجزائر میں آنے والا 7.3 شدت کا زلزلہ علاقائی اعتبار سے حالیہ تاریخ کے سب سے تباہ کن زلزلوں میں سے ایک تھا۔

دفترخارجہ کا رباط میں سفارت خانے سے رابطہ

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بیان میں کہا کہ پاکستان نے مراکش میں تباہ کن زلزلہ سے ہونے والے جانی ومالی نقصان پر دلی ہمدردی اورتعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشکل کی گھڑی میں پاکستان کے عوام اورحکومت مراکش کی حکومت اورعوام کے ساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نےکہا کہ پاکستانی عوام اور حکومت مراکش کی حکومت کے ساتھ یکجہتی کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور زلزلے میں الم ناک جانی نقصان پر دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت نے مراکش کو مدد کی پیش کش سے بھی آگاہ کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ رباط میں پاکستان کےسفارت خانے نے پاکستانی کمیونٹی سے حفاظت کے بارے میں رابطہ بھی کیا ہے اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق تمام پاکستانی محفوظ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سانحے کے تناظر میں وزارت خارجہ صورت حال کی نگرانی جاری رکھیں گی۔

مراکش میں پاکستان کے سفارت خانے کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا گیا کہ سفیر حامد اصغر خان، افسران، عملہ اور پاکستانی شہریوں نے اپنے گہرے غم کا اظہار کیا ہے اور کسی بھی صورت میں مدد کے لیے تیار ہیں۔

حامد اصغر خان نے کہا کہ مراکش میں موجود تمام پاکستانی اس الم ناک زلزلے میں محفوظ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان درکار تعاون کے لیے تیار ہے۔

پاکستان و دیگر ممالک کا اظہار افسوس

نگران وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ شدید زلزلے سے متاثر ہونے والوں کے لیے ہمارے دل دکھی ہیں، پاکستان اس مشکل وقت میں مراکش کی ہر ممکن مدد کرے گا۔

جرمن چانسلر اولاف شولز نے بھی تعزیت کا اظہار کیا، اور اسے بری خبر قرار دیتے ہوئےکہا کہ ان مشکل گھڑیوں میں ہماری ہمدردیاں قدرتی آفت سے متاثرہ تمام لوگوں کے ساتھ ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ زلزلے کی خبر سن کر ہمیں دکھ ہوا ہے۔

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ اس زلزلے میں جن لوگوں کے پیارے ان سے جدا ہوئے ہیں، ان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں، اور دعا ہے کہ زخمی جلد صحت یاب ہو جائیں، بھارت اس مشکل وقت میں مراکش کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔

ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے ’خوفناک‘ زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔

انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا کہ ہم مراکش کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، اسپین اس سانحے کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی تباہ کن زلزلے کے بعد مراکش کو سپورٹ کی پیش کش کی ہے۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ ہم اس مشکل وقت میں مراکش کے بھائیوں کی ہر طریقے سے مدد کریں گے۔

نواز شریف کی آئندہ ماہ پاکستان واپسی متوقع

ورلڈ کپ کے لیے آئی سی سی کے میچ آفیشلز کے ناموں کا اعلان

عالمی رہنما جانتے ہیں بھارت میں کیا ہو رہا ہے لیکن وہ کوئی بات نہیں کریں گے، ارُن دھتی رائے