پنجاب، خیبرپختونخوا میں گیس چوری کے خلاف ’بڑا کریک ڈاؤن‘ شروع
سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گیس چوری کے خلاف ’بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن‘ شروع کرنے کے اعلان کے بعد حکام حرکت میں آگئے اور اسلام آباد میں غیر قانونی طور پر گیس استعمال کرنے کے الزام میں 30 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس این جی پی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر عامر طفیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ہم بہت جلد اپنے سروس ایریاز ( پنجاب اور خیبرپختونخوا) میں میگا آپریشنز شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، کیونکہ گیس چوری پر زیرو ٹالرینس ہے۔
تیل اور گیس کی پیداوار والے بلاکس (خیبرپختونخوا میں کرک اور دیگر ملحقہ علاقے) میں امن و امان کے ممکنہ چیلنج پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے عامر طفیل نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وفاقی حکومت کی مدد سے کمپنی پہلے ہی گیس کے نقصانات کو 66 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں فیلڈ ٹیموں کے آپریشنز سے گیس چوری سے متعلق 3 لاکھ 25 ہزار سے زائد کیسز میں 2 ارب 40 کروڑ روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فیلڈ ٹیموں نے اس عرصے کے دوران دونوں صوبوں کے متعدد تھانوں میں 803 (فرسٹ انفارمیشن رپورٹس) ایف آئی آرز بھی درج کرائی ہیں۔
منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ یو ایف جی (اَن اکاؤنٹیڈ فار گیس/لائن لاسز) کم کرنے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، حکومت نے 2022-2019 کے دوارن یو ایف جی میں کمی کا ہدف 18 بی ایف سی مقرر کیا تھا جسے کمپنی نے حاصل کر لیا، انہوں نے مزید کہا کہ ایس این جی پی ایل نے اسے تقریباً 23 بی سی ایف کم کر کے 12 ارب 50 کروڑ روپے کی بچت کی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس کے علاوہ، کمپنی نے چھیڑ چھاڑ کا پتا لگانے کے لیے مشکوک صنعتی کنکشنز پر سائبر لاک لگائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گیس چوری کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے نتیجے میں 361 بے ضمیر ملازمین کو ان کی سروس سے برطرفی، تنزلی، تنخواہوں کی بندش، انکریمنٹس اور ان کے خلاف دیگر تادیبی کارروائیوں کے ذریعے سزائیں دی گئیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئے کنکشنز پر پابندی ہٹانے سے متعلق فیصلہ صرف حکومت پاکستان کرے گی۔
گیس چوروں کے خلاف مقدمات درج
ایس این جی پی ایل نے اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر گیس استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 30 سے زائد افراد کے خلاف مقدمات درج کرکے اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ ایک عدالت نے غیر قانونی عمل میں ملوث کچھ دیگر افراد پر بھاری جرمانے عائد کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لائن لاسز کو صفر کرنے کے لیے چھاپے مارے گئے۔
ترجمان نے بتایا کہ منیجنگ ڈائریکٹر کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں اسلام آباد ریجن کے چیف انجینئر نے لائن لاسز کو چیک کرنے کے لیے ٹاسک فورس قائم کی ہے۔
ٹیمیں واہ، اٹک، فتح جنگ، ٹیکسلا، کہوٹہ اور مری میں چوری کا سراغ لگانے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کام کریں گی۔
ایس این جی پی ایل کی ٹیموں نے پولیس اہلکاروں کے ہمراہ ترنول، چٹھہ بختاور، براکاہو اور دیگر علاقوں میں چھاپے مارے اور 30 سے زائد افراد کو گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ منیجنگ ڈائریکٹر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اپنے علاقوں میں ہونے والی گیس چوری کے اطلاع ایس این جی پی ایل کے دفاتر میں کرکے لائن لاسز کو کم کرنے کے لیے محکمے کی مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ عوامی حمایت سے نہ صرف قومی اثاثے کو بچانے میں مدد ملے گی بلکہ ملحقہ آبادیوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے گا کیونکہ مین لائن سے گیس کا غیر قانونی اور براہ راست استعمال لوگوں کی جان و مال کے لیے ممکنہ خطرات ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ محکمہ اطلاع دینے والوں کی شناخت کبھی ظاہر نہیں کرے گا۔