دنیا

انڈیا کو سرکاری طور پر ’بھارت‘ میں تبدیل کرنے کی قیاس آرائیاں عروج پر

بھارت کی جانب سے جی20 اجلاس میں شرکت کے لیے جاری سرکاری دعوت نامے میں لفظ انڈیا کی جگہ 'بھارت' کا استعمال کیا گیا ہے۔

بھارت کی جانب سے جی20 اجلاس میں شرکت کے لیے جاری سرکاری دعوت نامے میں انڈیا کے بجائے ’بھارت‘ کا نام استعمال کیا گیا ہے جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں کہ ملک اپنا سرکاری نام ’انڈیا‘ سے بدل کر ’بھارت‘ رکھنے پر غور کر رہا ہے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت ایک عرصے سے بھارت کے شہری منظرنامے، سیاسی اداروں اور تاریخ کی کتابوں سے برطانوی سامراج کی علامتیں ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے اور اس کا اگلا اقدام اس سلسلے میں اب تک کی سب سے بڑی کارروائی ہو سکتی ہے۔

مودی خود عام طور پر اپنے ملک کو ’بھارت‘ کہتے ہیں، یہ لفظ سنسکرت میں لکھے گئے قدیم ہندو مذہبی کتابوں سے ملتا ہے اور آئین کے تحت ملک کے لیے استعمال کیے جانے والے دو سرکاری ناموں میں سے ایک ہے۔

ہندو قوم پرست حکمران جماعت کے ارکان پہلے ہی لفظ انڈیا استعمال کرنے کے خلاف مہم چلاتے رہے ہیں جس کا استعمال برطانوی سامراج کے دوران شروع کیا گیا تھا۔

رواں ہفتے کے آخر میں بھارت عالمی طاقتوں کے اتحاد جی20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے جس میں ایک سرکاری عشائیے کا اہتمام کیا گیا ہے جس کی میزبانی ’بھارت کے صدر‘ کریں گے۔

حکومت نے اس مہینے کے آخر میں پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بھی طلب کر رکھا ہے تاہم وہ اپنے قانون سازی کے ایجنڈے کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

براڈکاسٹر نیوز 18 نے کہا ہے کہ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قانون ساز ’بھارت‘ کے نام کو ترجیح دینے کے لیے ایک خصوصی قرارداد پیش کریں گے۔

اس منصوبے کی افواہوں کے بعد حزب اختلاف کے قانون سازوں اور دیگر حلقوں کی جانب سے اس کی پرزور حمایت کی گئی ہے۔

اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ حکومت اتنی بے وقوف نہیں ہوگی کہ لفظ ’انڈیا‘ سے مکمل طور پر دستبردار ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ بجائے اس کے کہ ہم دنیا بھر میں جانے پہچانے جانے والے تاریخ کے نام پر اپنے دعوے سے دستبردار ہو جائیں، ہمیں دونوں الفاظ کا استعمال جاری رکھنا چاہیے۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر وریندر سہواگ نے کہا کہ وہ نام کی ممکنہ تبدیلی کا خیرمقدم کرتے ہیں اور کرکٹ بورڈ پر زور دیتے ہیں کہ وہ ٹیم یونیفارم پر لفظ ’بھارت‘ کا استعمال شروع کرے۔

انہوں نے کہا کہ لفظ انڈیا انگریزوں کا دیا ہوا ہے اور ہمارا اصل نام ’بھارت‘ واپس حاصل کرنے میں پہلے ہی کافی تاخیر ہو چکی ہے۔

کئی دہائیوں سے مختلف ادوار کی ہندوستانی حکومتوں نے سڑکوں اور یہاں تک کہ پورے شہروں کے نام بدل کر برطانوی نوآبادیاتی دور کے نقوش مٹانے کرنے کی کوشش کی ہے۔

تاہم سابقہ حکومتوں کے برعکس مودی حکومت اس سلسلے میں کافی متحرک ہے اور اسی سلسلے میں موجودہ انتظامیہ نے نوآبادیاتی دور کے ڈھانچہ تبدیل کرنے کے لیے دارالحکومت نئی دہلی کے پارلیمانی علاقے کی تزئین و آرائش کی جسے اصل میں انگریزوں نے ڈیزائن کیا تھا۔

مودی حکومت نے اس سے قبل برطانوی سامراج کے ساتھ ساتھ مغل سلطنت کے دوران نافذ اسلامی مقامات کے ناموں کو بھی ہٹانے کا سلسلہ شروع کیا تھا جہاں ناقدین نے اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام اکثریتی ہندو مذہب کی بالادستی یقینی بنانے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔