زمبابوے کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ہیتھ اسٹریک 49 سال کی عمر میں انتقال کرگئے
زمبابوے کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز آل راؤنڈر ہیتھ اسٹریک 49 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
کرکٹ کی معروف ویب سائٹ کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق وہ بڑی آنت اور جگر کے کینسر میں مبتلا تھے۔
ان کی اہلیہ نے فیس بک پوسٹ میں ان کی موت کی خبر کی تصدیق کی۔
سماجی رابطے کی ویب پر جاری اپنے جذباتی پیغام میں انہوں نے لکھا کہ آج 3 ستمبر 2023 بروز اتوار کو میری زندگی کی محبوب ترین ہستی، میرے خوبصورت بچوں کے والد کو فرشتے اس گھر سے لے گئے جہاں وہ اپنی زندگی کے آخری ایام اپنے خاندان اور قریبی عزیزوں کی محبت کے ساتھ گزارنا چاہتے تھے، ہماری ارواح ہمیشہ ایک ساتھ جڑی ہوئی ہیں جب تک کہ میں دوبارہ تم سے ملوں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر زمبابوے کرکٹ بورڈ کے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری بیان میں تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ زمبابوے کرکٹ کے سابق کپتان ہیتھ اسٹریک کے اہل خانہ، دوستوں اور مداحوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، کرکٹ کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ان کی کمی بہت محسوس کی جائے گی، پر سکون رہیں۔
ان کے ساتھی سابق کرکٹر ہنری اولنگا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ریسٹ ان پیس اسٹریکی۔
24 اگست کو اولنگا نے ایکس پر ان کی موت کا اعلان کیا تھا، بعد میں انہوں نے اپنی وہ پوسٹ ڈیلیٹ کردی تھی اور ہیتھ اسٹریک کی جانب سے ان خبروں کی تردید کا موصول ہونے والا میسج شیئر کیا تھا۔
اسپورٹس اسٹار کے مطابق سابق زمبابوین آل راؤنڈر میں مئی میں بڑی آنت کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، ہیتھ اسٹریک نے نیوز پورٹل کو بتایا تھا کہ ان کی صحت اچھی ہے اور کینسر سے صحت یاب ہو رہے ہیں۔
اس موقع پر بھی ان کی موت کی خبریں زیر گردش تھیں جس پر انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو ایسی افواہیں پھیلانے سے پہلے تھوڑی احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے بھی ان کی موت کی خبر سے متعلق اپنی رپورٹ واپس لے لی تھی اور کہا تھا کہ خبر دینے والے ذرائع نے اپنا بیان واپس لے لیا۔
کیریئر
کرک انفو کی ایک رپورٹ کے مطابق ہیتھ اسٹریک 1990 کی دہائی میں زمبابوے کی ٹیم کا اہم حصہ تھے، انہوں نے 65 ٹیسٹ میں زمبابوے کی نمائندگی کی اور 1993 سے 2005 کے درمیان 189 ون ڈے میچ بھی کھیلے، وہ ٹیسٹ میچوں میں 100 اور ایک روزہ میچوں میں 200 سے زیادہ وکٹیں لینے والے ملک کے واحد کھلاڑی تھے۔
ہیتھ اسٹریک ملک کے لیے 1990 رنز بنانے کے ساتھ سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے ساتویں کھلاڑی بھی تھے جبکہ وہ 2ہزار سے زیادہ ون ڈے رنز بنانے والے زمبابوے کے 16 بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔
ہیتھ اسٹریک نے اپنے کیریئر کا آغاز 1993 میں 19 سال کی عمر میں ہیرو کپ سے کیا تھا، انہوں نے اسی سال کراچی میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کیپ حاصل کی تھی اور راولپنڈی میں کھیلے گئے سیریز کے اگلے میچ میں 8 وکٹیں لی تھیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم ہیتھ اسٹریک کی پسندیدہ حریف تھی جس کے خلاف انہوں نے کسی بھی دوسری ٹیم کے مقابلے میں سب سے زیادہ 44 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کیں۔
2001 میں انہوں نے پہلی بار استعفیٰ دیا اور باضابطہ بیان میں اپنی کارکردگی پر قیادت کے بوجھ کا حوالہ دیا جبکہ اس دوران پس پردہ ملک میں سیاست عروج پر تھی اور ہیتھ اسٹریک اس کی زد میں آئے۔
2004 میں ہیتھ اسٹریک نے بورڈ کے ساتھ اختلافات کے بعد دوسری بار کپتانی سے استعفیٰ دیا جس کے باعث ٹیم سے 13 دیگر سفید فام کھلاڑیوں نے بھی علیحدگی اختیار کر لی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2021 میں ممکنہ بدعنوانی سے بٹ کوائنز میں ادائیگی قبول کرنے سمیت آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی کوڈ کی 5 شقوں کی خلاف ورزی کے الزامات کے اعتراف کے بعد ان پر 8 سال کی پابندی لگا دی گئی تھی۔
تاہم، بعد میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ میچ فکسنگ کی کسی کوشش میں ملوث نہیں لیکن ساتھ ساتھ یہ اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے انٹرنیشنل میچوں سے متعلق اندرونی معلومات افشا کیں۔