پاکستان

پرویز الہٰی کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست، پاکستان بار کونسل کا اظہار مذمت

عدالت کو سیاسی امور پر فیصلے کرتے ہوئے خیال رکھنا چاہیے کہ جو فیصلے وہ کر رہے ہیں کیا اس پر عمل درآمد ہوسکتا ہے یا نہیں، پی بی سی
|

پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کی گرفتاری اور ان سے ہونے والے سلوک کی شدید مذمت کردی اور پرویز الہٰی نے گرفتاری اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردی۔

پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید اور ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے اپنے بیان میں گزشتہ روز لاہور سے گرفتاری کے دوران چوہدری پرویز الہٰی کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کی شدید مذمت کی۔

بیان میں کہا گیا کہ گرفتاری لاہور ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی کیونکہ واضح طور پر حکم دیا گیا تھا کہ انہیں کسی مقدمے میں گرفتار نہیں کیا جائے۔

پی بی سی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کی گرفتاری سے قانون کی بالادستی اور پاکستان کے سیاسی ماحول میں حکمرانی کے حوالے سے سوالات اٹھے ہیں۔

عدالتی احکامات کی پاسداری اور آئین کی بالادستی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان بار کونسل نے کہا کہ عدالت کو سیاسی امور پر فیصلے کرتے ہوئے خیال رکھنا چاہیے کہ جو فیصلے وہ کر رہے ہیں کیا اس پر عمل درآمد ہوسکتا ہے یا نہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی ادارہ یا پولیس کسی اور مقدمے میں انہیں گرفتار نہ کرے۔

عدالت کے حکم پر رہائی کے فوری بعد اسلام آباد پولیس نے چوہدری پرویز الہٰی کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا تھا اور اس دوران سادہ لباس افراد نے پنجاب پولیس کی مدد سے انہیں گاڑی سے باہر نکالا تھا اور ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے وکیل لطیف کھوسہ کو گاڑی سے اتار دیا تھا۔

پولیس نے چوہدری پرویزالہٰی کو بغیر نمبر کی گاڑی میں اسلام آباد منتقل کیا تھا اور اس کے بعد ان کی گرفتاری کی ویڈیو وائرل ہوگئی تھی، جس میں دیکھا سکتا ہے کہ پولیس اور سادہ لباس میں چند افراد انہیں زبردستی اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔

بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا تھا کہ پرویز الہٰی کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے حکم پر 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں جیل منتقل کیا جارہا ہے۔

چوہدری پرویز الہٰی کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف درخواست

چوہدری پرویز الہٰی نے 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

وکیل عبدالرازق کے توسط سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں چوہدری پرویز الہٰی نے استدعا کی ہے کہ 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دی جائے۔

انہوں نے درخواست میں کہا کہ انہیں سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جارہا ہے اور گزشتہ روز (یکم ستمبر) کو جاری کیا گیا 3 ایم پی او غیر قانونی ہے، لہٰذا ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دے کر رہائی کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو کسی اور مقدمے یا ایم پی او کے تحت پولیس گرفتار نہ کرے۔

پرویز الہی کو راستے سے سادہ لباس میں ملبوس افراد نے وارنٹ دکھائے بغیر دوبارہ زبردستی گرفتار کرلیا اور اڈیالہ جیل منتقل کردیا اور بعد میں بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد نے 3 ایم پی او کے تحت پرویز الہی کی گرفتاری کا حکم دیا ہے، انٹیلیجنس رپورٹ کے بنیاد پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم نامہ غیر قانونی ہے۔

انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج بابرستار کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی کی درخواست پر دیے گئے فیصلے کا حوالہ دیا ہے، جس کے تحت انہیں 16 اگست کو رہا کیا گیا تھا اور جج نے اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، سپرنٹنڈنٹ جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔

پرویز الہٰی کی گرفتاری اور مقدمات

پرویز الہٰی پی ٹی آئی کے ان متعدد رہنماؤں اور کارکنوں میں شامل ہیں جنہیں 9 مئی کو ہونے والے ہنگاموں کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

انہیں پہلی بار یکم جون کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے ان کی لاہور رہائش گاہ کے باہر سے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

اگلے ہی روز لاہور کی ایک عدالت نے انہیں مقدمے سے ڈسچارج کر دیا تھا لیکن اے سی ای نے انہیں گوجرانوالہ کے علاقے میں درج اسی طرح کے ایک مقدمے میں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔

اس کے بعد گوجرانوالہ کی ایک عدالت نے انہیں 3 جون کو فنڈز کے غبن سے متعلق بدعنوانی کے دو مقدمات میں بری کر دیا تھا۔

مقدمے سے ڈسچارج ہونے کے باوجود اینٹی کرپشن اسٹیبلمشنٹ نے پھر پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں ’غیر قانونی بھرتیوں‘ کے الزام میں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔

9 جون کو ایک خصوصی انسداد بدعنوانی عدالت نے اے سی ای کو غیر قانونی تعیناتیوں کے کیس کا ریکارڈ پیش کرنے کا ’آخری موقع‘ دیا تھا۔

اسی روز قومی احتساب بیورو حرکت میں آیا اور گجرات اور منڈی بہاالدین میں ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر غبن میں ملوث ہونے پر صدر پی ٹی آئی کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کردی گئی۔

12 جون کو سیشن عدالت نے غبن کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے پرویز الہٰی کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے اگلے روز لاہور ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کے مذکورہ حکم کو معطل کردیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں دوبارہ جوڈیشل لاک اپ بھیج دیا۔

20 جون کو پرویز الہٰی نے بالآخر لاہور کی انسداد بدعنوانی عدالت سے ریلیف حاصل کر لیا لیکن جیل سے رہا نہ ہو سکےکیونکہ ان کی رہائی کے احکامات جیل انتظامیہ کو نہیں پہنچائے گئے تھے۔

اسی روز ایف آئی اے نے ان پر، ان کے بیٹے مونس الہٰی اور تین دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں مقدمہ درج کیا۔

جس کے اگلے روز ایف آئی اے نے انہیں جیل سے حراست میں لے لیا اور منی لانڈرنگ کیس میں انہیں روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

24 جون کو لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل نے سابق وزیراعلیٰ کی منی لانڈرنگ کیس ضمانت منظورکی تھی۔

تاہم 26 جون کو لاہور کی ایک ضلعی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں انہیں دوبارہ 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، جس کے فوراً بعد ایف آئی اے نے انہیں کیمپ جیل کے باہر سے گرفتار کیا۔

12 جولائی کو لاہور کی سیشن عدالت نے غیر وضاحتی بینکنگ ٹرانزیکشنز کے کیس میں پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ سے انکار کے خلاف ایف آئی اے کی درخواست خارج کردی۔

اس کے دو روز بعد لاہور ہائی کورٹ نے پولیس اور اے سی ای کو پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کو کسی بھی نامعلوم کیس میں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

بعد ازاں 15 جولائی کو بینکنگ جرائم کی ایک عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں چوہدری پرویز الہٰی کی کیمپ جیل سے رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔

تاہم انہیں رہا نہیں کیا گیا تھا اور پولیس نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف غالب مارکیٹ تھانے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

گلگت بلتستان میں امن وامان برقرار رکھنے کیلئے فوج طلب کرنے کا فیصلہ

شاہ رخ خان بیٹی کے ہمراہ فلم کرنے کو تیار

کراچی میں آشوب چشم سے بچے اور نوعمر افراد زیادہ متاثر ہونے کا انکشاف