پاکستان

بجلی کے زائد بلوں کے خلاف سیاسی جماعتوں، تاجروں کا احتجاج، شٹرڈاؤن ہڑتال

بھاری بلوں کے معاملے پر نگران حکومت کی نااہلی اور سرد مہری نے کراچی کی ماؤں بہنوں کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کردیا، حافظ نعیم الرحمٰن
| | |

ملک بھر میں بجلی کے زائد بلوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، سیاسی جماعتوں اور تاجروں نے ملک کے دیگر حصوں میں احتجاج اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی۔

واضح رہے کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بجلی کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بل پر احتجاج امن و امان کا سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے، اور کہا تھا کہ بجلی کی پیداوار، ترسیل اور وصولی کا نظام انتہائی ناقص ہے، صورت حال پر متعلقہ مالیاتی اداروں سے بات کر رہے ہیں اور جلد نتیجہ نکلے گا، جس کا اعلان کریں گے۔

انوارالحق نے کہا تھا کہ ایک طرف ایک شہر میں جہاں بجلی کے بلوں پر احتجاج ہو رہا تھا اور بل جلائے جا رہے ہیں اور احتجاج ہو رہا ہے اور اسی شہر میں 200، 300 اور 500 میگا واٹ کی چوری ہو رہی ہے۔

سندھ بھر میں احتجاج

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی نے کراچی میں صرف خواتین کی ایک بڑی ریلی نکالی، اسی طرح متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے حیدرآباد میں ایک ریلی نکالی اور صوبہ بھر میں مظاہرے کیے، اسی طرح میرپور خاص میں بجلی کے زائد بلوں کے خلاف تاجر ایسویسی ایشن کی کال پر مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوئی۔

حکومت سندھ نے شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر صوبے بھر میں پہلے ہی عام تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ تاجر برادری نے بھی (آج) جمعہ کو ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جماعت اسلامی کی خواتین کا مظاہرہ

جماعت اسلامی کے شعبہ خواتین نے بجلی کے زائد بلوں کے خلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر بجلی کے نرخوں کی پالیسی پر نظرثانی کرے۔

خواتین کی ایک بڑی تعداد نے نیو ایم اے جناح روڈ پر جمع ہو کر کمر توڑ مہنگائی، ٹیرف میں اضافے اور بجلی کے بلوں میں غیر منصفانہ ٹیکسوں اور کے الیکٹرک کے رویے کے خلاف احتجاج کیا۔

مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے، مظاہرین نے نگران حکومت، کے الیکٹرک اور سابقہ حکمرانوں کے خلاف نعرے بازی کی جنہوں نے ان کے بقول بجلی کمپنی کو اس کے ’جرائم‘ میں سہولت فراہم کی گئی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ’کرپٹ حکمران اشرافیہ‘ کے خلاف ’پرامن مزاحمت‘ کی نئی لہر جاری رہے گی۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بھاری بلوں کے معاملے پر نگران حکومت کی نااہلی اور سرد مہری نے کراچی کی ماؤں بہنوں کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کردیا۔

انہوں نے خواتین کو زبردست پاور شو منعقد کرنے پر مبارکباد بھی دی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی والے بھیک نہیں بلکہ اپنے جائز حقوق مانگ رہے ہیں، جماعت اسلامی کے رہنما نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے کہا کہ وہ یا تو پاکستانی عوام کو خاطر خواہ ریلیف فراہم کریں یا گھر چلے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں نگران وزیراعظم غریبوں کی مشکلات کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے کے بجائے اجلاس کے بعد اجلاس بلا رہے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کا سندھ بھر میں احتجاج

ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے اور بجلی کے زائد بلوں اور بجلی کی طویل بندش کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

پارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے مختلف حصوں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جنہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر پاکستان بھر کے لوگوں کے لیے فوری ریلیف کا مطالبہ کیا۔

حیدرآباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے مظالم کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

کوہ نور چوک پر بجلی کے نرخوں میں غیر منصفانہ اضافے اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف نکالی گئی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حیسکو کو خبردار کیا کہ وہ اپنی روش درست کرے۔

انہوں نے کہا کہ حیسکو سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں میں 8 سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کر رہی ہے، مزید کہا کہ ’لوگ بہت پریشان ہیں اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے لیے اپنی جائیدادیں بیچ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے بلوں کی وصولی نہیں ہو گی، خدشہ ہے کہ اس نئے ٹیرف میں اضافے سے ریکوری مزید کم ہو جائے گی۔

ڈپٹی کنوینر عبدالوسیم، شبیر قائم خانی، ظفر صدیقی اور وسیم حسین نے بھی خطاب کیا۔

سکھر میں تاجروں کا ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ

سکھر ایوانِ صنعت و تجارت نے حکومت سے پُر زور مطالبہ کیا ہے کہ فی الفور بجلی کے نرخوں میں اضافے اور ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا نوٹس لے کر عوام کو ریلیف فراہم کرے بصورت دیگر سکھر ایوان نہ صرف سکھر بلکہ ملک بھر کے دکاندار ، تاجر ، صنعتکار اور عوام کے ساتھ کیے گئے سخت فیصلوں کی احتجاجی تحریک میں شامل ہے۔

سکھر ایوانِ صنعت و تجارت کے صدر بلال وقار خان نے بجلی کے نرخوں میں اضافے، مہنگائی کے خلاف مظاہرے اور آل سکھر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے صدر حاجی ہارون میمن، سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی محمد جاوید میمن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں مذکورہ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سکھر میں کاروباری طبقے کی کال پر صنعتی زونز میں فیکٹریاں اور ملز بند کر کے ہڑتال میں شمولیت اختیار کی ہے ۔

میرپور خاص میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

حیسکو کی جانب سے مہنگے بلوں کے اجرا اور مہنگائی میں اضافے کے خلاف انجمن تاجران کی کال پر میرپورخاص میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔

صبح کے وقت تمام بازار بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی کم رہی، پولیس نے ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے۔

تاہم دوپہر ایک بجے کے بعد تمام کاروباری مراکز دوبارہ کھل گئے اور تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوگئیں۔

اسلام آباد میں آباد میں ہڑتال

آل پاکستان انجمن تاجران کی کال پر جی-9 مرکز کے علاوہ اسلام آباد کی تمام مارکیٹوں میں ہڑتال کا مشاہدہ کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر انجمن تاجران اجمل بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ ہڑتال کی وجہ غیر سیاسی ہے، اور اس کا آئندہ انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اجمل بلوچ نے بتایا کہ بجلی کی زیادہ قیمت کی وجہ سے ہمیں شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے اور یہ شٹر ڈاؤن ہڑتال صرف حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاجروں کا یہ ردعمل اور ہمیں عام لوگوں کی طرف سے ملنے والی حمایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر کوئی بجلی زائد نرخوں سے پریشان ہے۔

پنجاب میں تاجروں کی ہڑتال

پنجاب کے مختلف اضلاع میں تاجروں نے بجلی کے نرخوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف ہڑتال کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رحیم یار خان میں ہڑتال کی کال جھگڑے کی شکل اختیار کر گئی، جب ہڑتال کے معاملے پر 2تاجر تنظیموں کے درمیان جھگڑے کے نتیجے میں 4 تاجر زخمی ہو گئے۔

ضلعی انجمن تاجران کے صدر عبدالرؤف مختار نے کہا کہ مرکزی انجمن تاجران کی کال کے حکم پر عمل کیا، انہوں نے کہا کہ ضلعی انجمن تاجران کو کاروباری افراد کے درمیان جھگڑے سے کوئی سروکار نہیں، جس کے نتیجے میں ایک تاجر زخمی ہوا، انہوں نے ہڑتال کو کامیاب قرار دیا۔

دوسری جانب سٹی انجمن تاجران (سی اے ٹی) کے صدر عثمان اصغر چوہدری نے الزام لگایا کہ ضلعی انجمن تاجران حقیقی معنوں میں تاجروں کی نمائندگی نہیں کرتی، انہوں نے کہا کہ ضلعی انجمن تاجران کے کئی رہنماؤں نے جمعرات کو اپنی فیکٹریاں بند نہیں کیں۔

ڈیرہ غازی خان میں ضلع مرکزی انجمن تاجران کی کال پر مختلف بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شٹر ڈاؤن احتجاج کیا گیا، خواجہ محمد شفیق، صدر اجمل بلوچ اور جنوبی پنجاب کے صدر چوہدری طارق کریم نے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے بجلی، گیس اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی اور غیر قانونی ٹیکسز کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

مظفر گڑھ: آل پاکستان انجمن تاجران کی شٹر ڈاؤن کال ضلع مظفر گڑھ میں انجمن تاجران جنوبی پنجاب کے جنرل سیکرٹری شیخ عامر سلیم کی قیادت میں کامیاب رہی۔

اوکاڑہ: بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کے خلاف اوکاڑہ، دیپالپور، رینالہ سمیت دیگر شہری مراکز میں بازار احتجاجاً بند رہے، تاجروں کے نمائندوں شیخ ریاض انور، چوہدری فیصل عزیز اور وحید بھلر نے ریلی کے دوران کہا کہ تاجر احتجاج جاری رکھیں گے۔

مرکزی انجمن تاجران کی کال پر ساہیوال اور پاکپتن سمیت شہروں اور قصبوں میں بجلی کے مہنگے بلوں اور مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

مظفر آباد میں شٹرڈاؤن ہڑتال

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد اور اس سے ملحقہ نیلم اور جہلم وادیوں نے بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسوں اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے ماحولیاتی اثرات کے خلاف احتجاج میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی۔

احتجاج کی کال مظفرآباد کی ’عوامی ایکشن کمیٹی‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کی قیادت تاجروں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے کی۔

مظفر آباد سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے کچھ اہم رہنماؤں نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا تھا، لیکن وہ کسی بھی مظاہرے میں نظر نہیں آئے۔

عینی شاہدین کے مطابق ڈویژن کے تینوں اضلاع – مظفرآباد، شمال مشرق میں نیلم اور جنوب اور جنوب مشرق میں وادی جہلم میں دوپہر دیر تک ٹریفک کی آمدورفت صفر رہی، تمام دکانیں اور کاروباری یونٹس بشمول فارمیسی، کلینک اور لیبارٹریز دن بھر بند رہیں۔

مظفرآباد ڈویژن کے تقریباً تمام قصبوں میں تاجروں اور سول سوسائٹی کے گروپوں کی طرف سے متعدد ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیے گئے، جن میں سے کچھ شرکا کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ کے حق میں جذباتی نعرے لگائے گئے۔

خیبرپختونخوا میں احتجاج

بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے کے خلاف تاجروں نے صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی اور سیاسی کارکنوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی کررہے تھے جبکہ متعدد مظاہرین نے بلوں کو نذرآتش بھی کیا، صوبائی دارالحکومت پشاور میں تمام بڑے شاپنگ سینٹرز اور بازار بند کر دیئے گئے جہاں تاجروں نے سیاہ جھنڈے اور بینرز تھامے ہوئے تھے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے بلاتاخیر بجلی کے بلوں میں ٹھوس ریلیف فراہم نہ کیا تو وہ تین روزہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کریں گے۔

قومی وطن پارٹی کے کارکنوں نے تاجروں سے ہاتھ ملایا اور چوک یادگار پر ریلی میں شرکت کی، مظاہرین نے بجلی کے بلوں کو آگ لگا دی اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔

انجمن تاجران کے صوبائی صدر ملک مہر الٰہی، سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر حاجی محمد افضل، تاجر اتحاد کے رہنما غلام بلال اور پشاور جیولرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں سمیت مقررین نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب عوام ریکارڈ مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہیں، حکومت نے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرکے ان کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔

بجلی کے زائد بلوں کے خلاف تاجروں کا احتجاج نویں روز میں داخل ہو گیا، جو چوک یادگار پر جمع ہوئے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوامی بے چینی کو دور کرنے کے لیے بجلی کے نرخوں میں کیا جانے والا بے تحاشا اضافہ واپس لیا جائے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے سابق وزیر سید عاقل شاہ کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور بجلی کے بلوں کو آگ لگا دی جبکہ قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر حیات خان شیرپاؤ نے چوک یادگار پر مظاہرے کی قیادت کی۔

بٹگرام سے ڈان کے نامہ نگار نے بتایا کہ جماعت اسلامی نے علاقے کے مرکز اسلامی میں بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے کے خلاف کثیر الجماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا۔

پی ٹی آئی کے فدا محمد، قومی وطن پارٹی کے نثار محمد، جے یو آئی (ف) کے مفتی نثار، مفتی شفیع اور غلام اکبر، تاجر یونین کے صدر عبدالغفار دیشانی، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امیر محمد خان، حمایت اللہ اور انور بیگ سمیت مقررین نے خطاب میں عوامی اتحاد پر زور دیا۔

مقررین نے کہا کہ ملکی سیاسی قیادت قوم کو موجودہ بحرانوں سے نکالے۔

پیٹرول اور ڈیزل مزید مہنگا، ملکی تاریخ میں پہلی بار قیمتیں 300 روپے فی لیٹر سے تجاوز کر گئیں

کنگنا رناوت کو اپنی اداکاری اور تنازعات پر دھیان دینا چاہیے، نوشین شاہ

تصویر بنواتے وقت پاکستانی پرچم نہ ہونے پر ارشد ندیم کی وضاحت