دنیا

’غیرت کے نام پر قتل‘ کا معاملہ، بیٹی کے قتل میں ملوث والد اٹلی کے سپرد

شبر عباس کو گزشتہ سال نومبر میں پنجاب میں ایک گاؤں سے اس کی بیٹی ثمن عباس کو قتل کرنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اطالوی وزیر انصاف نے کہا ہے کہ اپنی 18 سالہ بیٹی کے قتل میں مطلوب ایک شخص کو پاکستان سے اٹلی کے حوالے کر دیا گیا ہے جہاں اسے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق شبر عباس کو گزشتہ سال نومبر میں پنجاب میں ایک گاؤں سے اس کی بیٹی ثمن عباس کو قتل کرنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا جنہوں نے میں طے شدہ شادی کے لیے پاکستان جانے سے انکار کردیا تھا اور اس کے بعد اپریل 2021 میں وہ لاپتا ہو گئی تھیں۔

وزیر انصاف کارلو نورڈیو نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک خوفناک جرم کے بعد انصاف کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی جانب ایک قدم ہے اور اب مشتبہ شخص اٹلی جا رہا ہے۔

نوعمر لڑکی کی شناخت دانتوں کے ریکارڈ سے اس وقت ہوئی جب اس کے لاپتا ہونے کے ایک سال سے زیادہ عرصے بعد شمالی اطالوی قصبے نوویلارا میں اس کے خاندانی گھر کے قریب سے انسانی باقیات برآمد ہوئی تھیں۔

استغاثہ کا خیال ہے کہ خاندان کو اس وقت غصہ آیا جب انہیں پتا چلا کہ ثمن عباس کا اٹلی میں بوائے فرینڈ ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ مقتول لڑکی جب سماجی خدمات کے مرکز میں کچھ دن رہنے اور کچھ دستاویزات جمع کرنے بعد جب گھر پہنچیں تو انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

تاہم مقتولہ کے والد نے اس بات کی تردید کی تھی کہ ان کی بیٹی مر گئی ہے جبکہ لڑکی کے چچا کو اس کے دو کزنوں کے ساتھ مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے فرانس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

جب لاش برآمد کی گئی تھی تو اطالوی خبر رساں ایجنسی ’انسا‘ کے مطابق ریگیو ایمیلیا کے چیف پراسیکیوٹر نے اطالوی ٹی وی کو بتایا تھا کہ برآمد کی گئی لاش مکمل ہے اور وہی کپڑے پہنے ہوئے ہیں جو ثمن عباس نے گمشدگی کے وقت پہنے تھے۔

چیف پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ برآمد کی گئی لاش کافی حد تک مکمل ہے جسے ڈیڑھ سال کے عرصے تک گہرائی میں دفن کرکے اچھی طرح سے محفوظ کیا گیا تھا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق 25 نومبر کو اطالوی پولیس کی اطلاع پر لڑکی کے والد شبیر عباس کو پنجاب سے گرفتار کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ثمن عباس کے قتل میں ملوث والدین، چچا اور دو کزن قتل کے بعد اٹلی سے نکل گئے تھے مگر لڑکی کو قتل کرنے والے ان کے چچا کو ستمبر 2021 میں پیرس سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ایک چچا زاد بھائی پہلے ہی جیل میں ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ لڑکی نے 2020 میں پاکستان میں اپنے کزن سے شادی کرنے کے اپنے خاندان کے فیصلے کے خلاف بغاوت کی تھی جس کے بعد نومبر 2020 میں انہیں اٹلی کی سوشل سروسز نے شیلٹر ہوم میں منتقل کیا تھا، مگر اپریل 2021 میں وہ اپنے والدین کے پاس واپس چلی گئی تھیں۔

بنوں: فوجی قافلے پر خودکش حملہ، پاک فوج کے 9 جوان شہید

ایشیا کپ: سری لنکا نے بنگلہ دیش کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی

بجلی کے بل پر احتجاج امن و امان کا سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے، نگران وزیراعظم