سائنس و ٹیکنالوجی

حکومت کا اگلے 10 ماہ میں فائیو جی کی نیلامی کا عندیہ

نگران حکومت سے قبل منتخب حکومت بھی متعدد بار فائیو جی کی نیلامی کا اعلان کر چکی تھی اور ابتدائی طور پر 2020 میں اسے فروخت کیا جانا تھا۔

نگران وفاقی حکومت نے آئندہ 10 ماہ کے اندر تیز ترین انٹرنیٹ سروس فائیو جی کی نیلامی کا عندیہ دے دیا۔

نگران حکومت سے قبل منتخب حکومت بھی متعدد بار فائیو جی کی نیلامی کا اعلان کر چکی تھی اور ابتدائی طور پر 2020 میں اسے فروخت کیے جانے کا امکان تھا لیکن متعدد وجوہات کی بنا پر ایسا نہ ہوسکا۔

اسی طرح سابق منتخب حکومت نے فائیو جی کو ترتیب وار 2021 اور پھر 2022 کے اختتام تک بھی متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا تھا۔

اب نگران وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ فائیو جی کے لائسنس کی نیلامی آئندہ 10 ماہ میں کردی جائے گی۔

وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی کے مطابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر عمر سیف نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل (ریٹائرڈ ) حفیظ الرحمان سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ آئندہ 10 ماہ کے اندر فائیو جی کے لائسنس کی نیلامی کردی جائے گی۔

وزارت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ملاقات میں ٹیلی کمیونیکیشن، فائیو جی آکشن اور اسپیکٹرم کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی، جس دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگلے دس ماہ میں فائیو جی کو آکشن کر دیا جائے گا۔

اس دوران نگراں وفاقی وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف نےکہا کہ فائیو جی آکشن میں حائل رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جائے گا، ٹیکسیشن، ٹیلی ڈینسٹی ایشوز اور اسپیکٹرم کے حوالے سے قدغنیں ختم کی جائیں گی۔

نگران وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ صارفین کےلئے ٹیلی کام سروسز کے معیار کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے مربوط اقدامات کریں گے۔

خیال رہے کہ فائیو جی کی رفتار موجودہ موبائل انٹرنیٹ کنکشن سے 100 گنا جبکہ گھروں کے براڈ بینڈ کنکشن سے 10 گنا تیز ہوگی۔

اسمارٹ موبائل و کمپیوٹر ٹیکنالوجی کمپنی سام سنگ نے 2018 میں فائیو جی ہوم روٹر کو پیش کیا تھا جس کی رفتار 4 گیگابائٹس فی سیکنڈ تھی، یا یوں بھی کہا جاسکتا ہے 500 میگا بٹس فی سیکنڈ تھی، جس کی مدد سے پچاس جی بی کی فائل صرف دو منٹ جبکہ سو جی بی کی فلم چار منٹ میں ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔

خیال ہے کہ فائیو جی رفتار بھی ہجوم اور دیگر رکاوٹوں کی وجہ سے متاثر ہوگی تاہم جب فائیو جی ٹیکنالوجی صحیح معنوں میں سامنے آئے گی تو درست اندازہ ہوگا کہ اس کی اوسط رفتار مختلف رکاوٹوں یا لوگوں کے ہجوم کے دوران کیا ہوگی لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ پھر بھی فور جی ایل ٹی ای سے کئی گنا زیادہ تیز ضرور ہوگی۔

فائیو جی ٹیکنالوجی کی آمد سے پاکستان میں ڈرائیور لیس گاڑیوں سمیت دیگر جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال بھی کیا جا سکے گا۔

پاکستان میں 5 جی سروسز جلد متعارف کرانا ممکن؟

2019 پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کی آمد کا سال

5 جی زندگی میں کیسے انقلاب برپا کرے گی؟