پاکستان

قوم میں بہت اضطراب و بے چینی ہے، الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دے، نیئر بخاری

آئین کا آرٹیکل 224 ایک وقت متعین کرتا ہے کہ جب اسمبلی تحلیل ہوجائے تو اس آرٹیکل میں دی گئی مدت میں انتخابات ہونے چاہئیں، رہنما پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے ملاقات کے دوران ہم نے مؤقف اپنایا کہ ہماری جماعت یہ چاہتی ہے کہ الیکشن کمیشن نئے انتخابات کی تاریخ دے کیونکہ قوم میں بہت اضطراب اور بے چینی ہے۔

الیکشن کمیشن میں اجلاس کے بعد اسلام آباد میں سید نوید قمر، شیری رحمٰن اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیئر بخاری نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اس ملک کو جو آئین دیا وہ وفاقیت کی ضمانت ہے اور پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ آئین میں انتخابات کے حوالے سے جو شقیں موجود ہیں ان پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 224 ایک وقت متعین کرتا ہے کہ جب اسمبلی تحلیل ہوجائے تو اس آرٹیکل میں دی گئی مدت میں انتخابات ہونے چاہئیں۔

نیئر بخاری نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن سے ملاقات کے دوران ہم نے مؤقف اپنایا کہ پیپلز پارٹی یہ چاہتی ہے کہ الیکشن کمیشن نئے انتخابات کی تاریخ دے کیونکہ قوم میں بہت اضطراب اور بے چینی ہے اور اس کے لیے بہت ضروری ہے کہ نئے انتخابات کے لیے تاریخ اور شیڈول دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارا مؤقف سنا اور کہا کہ ہم اس پر اپنا اجلاس طلب کرکے آپ سے بات کریں گے، ہم نے انہیں کہا کہ آئین کے مطابق انتخابات کی تاریخ دی جائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ہم نے 25 اگست کو کراچی میں ہونے والے پارٹی اجلاس میں طے کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے جو جواب دیا جائے گا اس کو لاہور میں ہونے والی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرکے پھر آئندہ کا فیصلہ کریں گے۔

جتنا جلد ممکن ہوا انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے گا، الیکشن کمیشن

بعد ازاں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا کہ کمیشن کا مشاورتی اجلاس پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے وفد کے ساتھ ہوا اور اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کی۔

بیان کے مطابق اجلاس میں معزز اراکین الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکریٹری اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے نیئر بخاری، شیری رحمٰن، مراد علی شاہ، نوید قمر، تاج حیدر اور فیصل کریم کنڈی اجلاس میں شریک ہوئے۔

وفد نے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی کہ الیکشن کا انعقاد آئین کے مطابق 90 دن میں ہونا چاہیے۔

وفد نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پہلے ہی حلقہ بندی کا فیصلہ کرلیا ہے، لہٰذا الیکشن کمیشن جتنا ممکن ہوسکے حلقہ بندی کے شیڈول کی مدت میں کمی کرے اور الیکشن کی تاریخ اور شیڈول جاری کرے اور جتنا جلد ممکن ہوسکے الیکشن کا انعقاد یقینی بنائے تاکہ ملک کی معیشت بہتر ہو، سیاسی بحران کم اور بےیقینی کا خاتمہ ہو۔

بیان میں کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر نے وفد کو یقین دلایا کہ الیکشن کمیشن جتنا جلد ممکن ہوسکے گا حلقہ بندی کا کام مکمل کرے گا اور اُس کے فوری بعد الیکشن کا انعقاد یقینی بنائے گا۔

واضح رہے کہ 9 اگست کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کی تھی جس کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی تھی۔

اس وقت کے وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری صدر مملکت کو بھیجی تھی جس پر ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کیے تھے۔

بعدازاں 12 اگست کو گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ایڈوائس پر صوبائی اسمبلی کی تحلیل کی سمری پر دستخط کیے تھے۔

سندھ اسمبلی اس وقت تحلیل کی گئی ہے جب 9 اگست کو قومی اسمبلی کو قبل از وقت تحلیل کیا گیا تھا۔

اسی طرح 12 اگست کو گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کی صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کیے تھے، جس کے ساتھ ہی بلوچستان اسمبلی قبل از وقت تحلیل کردی گئی تھی۔

گورنر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ میر عبدالقدوس بزنجو، وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ایڈوائس کے مطابق اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 112 (1) کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے میں گورنر بلوچستان ملک عبدالوالی خان کاکڑ نے بلوچستان کی صوبائی اسمبلی 12 اگست 2023 کو شام 5 بجے تحلیل کر دیا ہے۔

فضائی آلودگی انسانی صحت کو لاحق سب سے بڑا خطرہ قرار

انسداد دہشت گردی عدالت: ایمان مزاری 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

ایشیا کپ 2023ء: پاکستان کے چیمپیئن بننے کے روشن امکانات