کھیل

روایتی حریف پاکستان، بھارت کےدرمیان ورلڈ کپ سے قبل ایشیا کپ میں 3 بڑے مقابلوں کا امکان

ایشیا کپ میں صرف پاکستان نہیں بلکہ دیگر ٹیمیں بھی ہیں، ایونٹ اپنا جائزہ لینے اور دباؤ کا سامنا کرنے کے لیے تیاری کا بہترین موقع ہے، بھارتی کپتان روہت شرما

ایشیا میں کرکٹ کی بڑی ٹیمیں بھارت، پاکستان اور سری لنکا اکتوبر میں ورلڈ کپ شروع ہونے سے قبل بدھ (30 اگست) کو شروع ہونے والے ایشیا کپ میں ایک دوسرے سے ٹکرائیں گی۔

غیرملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق روایتی حریف بھارت اور پاکستان کی ٹیمیں اگر 6 ملکی ایشیائی چیمپیئن شپ میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھیں تو وہ تین مرتبہ ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گی۔

ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان اور سری لنکا مشترکہ طور پر کر رہے ہیں، اس سے قبل ورلڈ کپ کے میزبان بھارت کی طرف سے پاکستان کے دورے سے انکار پر ہائبرڈ ماڈل پر اتفاق کیا گیا تھا۔

ایشیا کپ کا فائنل 17 ستمبر کو سری لنکا کے شہر کولمبو میں ہوگا۔

میزبان پاکستان حالیہ ایک روزہ سیریز میں افغانستان کے خلاف کلین سوئپ کامیابی کے ساتھ عالمی نمبر ایک کے طور پر ایشیا کپ میں اپنی مہم کا آغاز کر رہا ہے اور اپنا پہلا میچ ملتان میں ٹورنامنٹ میں پہلی مرتبہ حصہ لینے والی ٹیم نیپال کے خلاف بدھ کو کھیلے گا۔

کپتان بابر اعظم کی قیادت میں اسکواڈ میں شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف پر مشتمل مضبوط فاسٹ باؤلنگ اٹیک شامل ہے۔

تاہم روہت شرما کی قیادت میں ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے والا بھارت ہفتے کو پالے کیلے میں پاکستان کے خلاف مہم کا آغاز کرے گا۔

بھارت اور پاکستان جو کہ دیرینہ سیاسی تناؤ کی وجہ سے صرف بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں ایک دوسرے کے خلاف کھیلتے ہیں جن کے بارے میں توقع ہے کہ سپر فور مرحلے میں ایک بار پھر آمنے سامنے ہوں گے اور فائنل تک رسائی کی صورت میں دونوں حریف ٹیمیں تیسری مرتبہ آمنے سامنے آسکتی ہیں۔

بھارت کے کپتان روہت شرما نے کہا کہ ایونٹ میں صرف پاکستان نہیں ہے بلکہ اور ٹیمیں بھی ہیں۔

واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو دونوں حریف ٹیمیں ایک روزہ طرز کرکٹ کے ورلڈ کپ کے اہم میچ میں احمد آباد میں مدمقابل ہوں گی۔

روہت شرما نے کہا کہ سری لنکا نے گزشتہ سال ایشیا کپ جیتا تھا، اس لیے اور بھی ٹیمیں ہیں جو اچھی کرکٹ کھیل رہی ہیں اور ہمیں چیلنج کریں گی۔

روہت شرما نے کہا کہ ایشیا کپ اپنا جائزہ لینے، کوشش کرنے، خود کو دباؤ میں رکھنے اور اس دباؤ کا جواب دینے کے لیے بہترین جگہ ہے۔

ویرات کوہلی، شبمن گل اور روہت شرما کے ساتھ کے ایل راہول اور شریاس آئر کی واپسی سے بھارت کی بیٹنگ کو تقویت ملی ہے۔

خیال رہے کہ 50 اوور پر مبنی ورلڈ کپ 5 اکتوبر کو بھارت میں شروع ہوگا۔

ایشیا کپ میں سری لنکا جمعرات کو کینڈی میں بنگلہ دیش کے خلاف اپنے افتتاحی میچ سے قبل انجری مسائل سے دوچار ہے۔

سری لنکا کے دشمنتھا چمیرا کندھے کی انجری کے باعث ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے ہیں اور لیگ اسپنر وینندو ہسارنگا کی شرکت کم از کم گروپ میچوں کے لیے مشکوک ہے جو 8 دن قبل پاؤں میں تکلیف کے باعث لنکا پریمیئر لیگ کے فائنل سے باہر ہو گئے تھے۔

ادھر بنگلہ دیش بھی مسائل کا شکار ہے جہاں تمیم اقبال کپتانی سے دستبردار ہونے کے بعد ورلڈ کپ کے لیے فٹنس برقرار رکھنے کوشش کرتے ہوئے کمر کے درد میں مبتلا ہوکر ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے ہیں۔

لیکن تجربہ کار آل راؤنڈر شکیب الحسن کو ورلڈ کپ کے اختتام تک دوبارہ کپتان مقرر کر دیا گیا ہے اور اس سے قبل وہ 2009 سے 2017 کے درمیان ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں بنگلہ دیش کی قیادت کرتے رہے ہیں۔

افغانستان بھی اپنی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور پاکستان سے اپنی حالیہ شکست کے باوجود راشد خان، مجیب الرحمٰن اور محمد نبی پر مشتمل مضبوط اسپن اٹیک مخالف ٹیموں کے لیے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

افغانستان کی ٹیم میں ایک روزہ سیریز میں زبردست کارکردگی دکھانے والے بلے باز رحمٰن اللہ گرباز بھی ہیں جنہوں نے پاکستان کے خلاف دوسرے میچ میں 151 رنز بنائے تھے جبکہ وہ ٹیم کو کامیابی دلانے میں ناکام ہوئے تھے۔

گروپ اے میں بھارت اور پاکستان کے ساتھ شامل ہونے والی نیپال کی ٹیم بھی مشکلات کھڑی کر سکتی ہے، گروپ بی میں سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان موجود ہیں۔

ایشیا کپ میں دونوں گروپ سے سرفہرست دو ٹیمیں سپر فور میں جائیں گے اور ٹیبل میں سرفہرست دو ٹیمیں فائنل میں مدمقابل ہوں گی۔

سمجھایا گیا بیوی کو تمہاری کمزوریوں کا پتا نہیں چلنا چاہیے، عمیر رانا

ورلڈ کپ 2023 کیلئے قومی ٹیم کی کٹ کی رونمائی کردی گئی

فرانس کے اسکولوں میں عبایا پہننے پر پابندی عائد