دنیا

امریکی کامرس سیکریٹری چین سے مذاکرات میں تجارت کے فروغ کی خواہاں

ہم ایک مستحکم تجارتی تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، اور اس کا بنیادی مقصد باقاعدہ رابطہ ہے، ہمیں تنازعات سے بچنے کے لیے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے، جینا ریمنڈو

امریکی سیکریٹری تجارت جینا ریمنڈو چار روزہ دورے پر چین پہنچی ہیں جس کا مقصد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری تجارت جینا ریمنڈو نے چین روانگی سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ اگر آپ سفر اور مشن کے لیے ایک ٹیگ لائن لگانا چاہتے ہیں، تو یہ اس چیز کا تحفظ کرتا ہے جو ہمیں کرنا چاہیے اور ہم اس کو فروغ دیں جہاں ہم دے سکتے ہیں۔

جینا ریمنڈو کی آمد پر چینی وزارت تجارت کے عہدیدار نے ان کا استقبال کیا جہاں وہ شنگھائی جانے سے قبل پیر اور منگل کو بیجنگ میں چینی حکام کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کریں گی اور ان کے ساتھ چین میں امریکی سفیر نکولس برنز بھی شامل ہوں گے۔

جینا ریمنڈو نے کہا کہ ہم ایک مستحکم تجارتی تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، اور اس کا بنیادی مقصد باقاعدہ رابطہ ہے، ہمیں تنازعات سے بچنے کے لیے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔

کانگریس میں ریپبلیکنز نے اس امکان پر تنقید کی کہ جینا ریمنڈو امریکی سیمی کنڈکٹر ایکسپورٹ کنٹرول پر بات چیت کے لیے چین کے ساتھ ورکنگ گروپ قائم کریں گی۔

تاہم جینا ریمنڈو نے کسی ورکنگ گروپ کے منصوبے کی تصدیق نہیں کی لیکن اس بات پر زور دیا کہ وہ چینی حکام کو بتائیں گی کہ جب قومی سلامتی کی بات آتی ہے تو ہم بات چیت نہیں کرتے، ہم رعایتیں نہیں دیتے اور سمجھوتہ نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ صرف اس لیے کہ ہم امریکا میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم چین کی معیشت سے الگ ہونا چاہتے ہیں۔

سیکریٹری تجارت نے دورے سے قبل ایک سو سے زائد سینئر تجارتی رہنماؤں سے بات چیت کی اور انہیں اپنے خدشات پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے کہا کہ چین میں کاروبار کرنے اور برآمد کرنے میں بہت سے چیلنجز ہیں اور چین کے غیر منصفانہ تجارتی طریقوں سے امریکی مزدوروں اور کمپنیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

واضح رہے کہ چین اور امریکا نے رواں ماہ اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ان کے درمیان پروازوں کی تعداد کو دوگنا کیا جائے۔

سیکریٹری تجارت نے کہا کہ اگر چین 2019 کی امریکی سیاحت کی سطح پر واپس آجاتا ہے تو اس سے امریکی معیشت میں 30 ارب ڈالر کا اضافہ ہو گا اور 50 ہزار امریکی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

ایک اور سوال یہ بھی ہے کہ چینی ایئر لائنز چار سال کے وقفے کے بعد بوئنگ 737 میکس طیاروں کی دوبارہ ڈیلیوری لینا کب شروع کریں گی، جہاں جینا ریمنڈو نے 2021 میں کہا تھا کہ چینی حکومت اپنی ایئر لائنز کو اربوں ارب ڈالر کے بوئنگ طیارے خریدنے سے روک رہی ہے۔

بوئنگ کا کہنا ہے کہ وہ وقت آنے پر چینی ایئر لائنز کو ہوائی جہاز فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

فرانس کے اسکولوں میں عبایا پہننے پر پابندی عائد

ارشد ندیم نے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں پاکستان کیلئے پہلا تمغہ جیت کر تاریخ رقم کردی

اسلام آباد: ایمان مزاری بغاوت کے مقدمے میں رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار