پاکستان کا مستقبل بلوچستان کی ترقی سے جڑا ہے، نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کوئٹہ کے 3 روزہ دورے کے آخری روز قبائلی عمائدین، تاجروں اور ماہرین تعلیم سے ملاقات کی اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ نگران حکومت صوبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری، صنعتی و زرعی ترقی اور روزگار کی فراہمی کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران وزیرعظم نے کہا کہ پاکستان کی مستقبل کی معاشی ترقی بلوچستان کی ترقی سے جڑی ہے، نگران حکومت اپنی مختصر مدت کے دوران صوبے کے زیادہ سے زیادہ مسائل حل کرنے کی کوشش کرے گی۔
قبائلی عمائدین سے ملاقات
نگران وزیراعظم نے صاحبزادہ محمد خان کی زیرِ قیادت قبائلی عمائدین کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ نگران حکومت محدود وقت اور مینڈیٹ کے اندر آئندہ حکومت ملک، بالخصوص بلوچستان میں ترقی کی بنیاد فراہم کرنے کی کوشش کرے گی۔
وفد نے حکومت بلوچستان کے سابق ترجمان اور قلعہ سیف اللہ میں پیدا ہونے والے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
قبائلی عمائدین نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ نگران حکومت صوبے کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوششیں کرے گی۔
اس موقع پر گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ، نگران وزیر اعلیٰ میر علی مردان ڈومکی، چیف سیکریٹری شکیل قادر خان اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہم بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار کے مساوی مواقع فراہم کرنے کی کوشش کریں گے، پاکستان کی ترقی بلوچستان کی ترقی سے جڑی ہے۔
انہوں نے وفد کو یقین دہانی کروائی کہ نگران حکومت بنیادی انفرااسٹرکچر، بجلی، پانی اور دیگر تمام دستیاب وسائل کی فراہمی کے ذریعے ملک کی ترقی میں بلوچستان کے کردار کو بڑھانے کی کوشش کرے گی۔
’صنعتی انقلاب‘
نگران وزیر اعظم نے کوئٹہ میں تاجر رہنماؤں اور کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے ملاقات کے دوران کہا کہ وہ بلوچستان میں صنعتی انقلاب کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن کوششیں کریں گے۔
انہوں نے وفد کو بتایا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت بلوچستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری سے فائدہ پہنچانے کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
اس موقع پر وزیراعظم کو صوبے میں تاجر برادری کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا گیا، وفد نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ کاروبار اور تجارت بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات تجویز کیے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان نہ صرف ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے بلکہ تجارت اور صنعت کے لیے بھی موزوں ترین علاقہ ہے، صوبے کو معدنی وسائل، وسیع زرعی اراضی اور گوادر بندرگاہ کی وجہ سے صنعتوں کا مرکز ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد کو ان کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل حل کرنے اور پڑوسی ممالک کے ساتھ بلا روک ٹوک تجارت اور کاروبار یقینی بنانے کے لیے حکومتی کوششوں کا یقین دلایا۔
دوسری جانب نگران وزیراعظم نے بلوچستان کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے ساتھ ملاقات میں طلبہ کو عصری تحقیق کے مواقع فراہم کرنے کے لیے یونیورسٹیوں میں صنعتی شعبے کی جانب سے انکیوبیشن سینٹرز کے قیام کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
بلوچستان کی سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز سے ملاقات
دریں اثنا نگران وزیراعظم نے بلوچستان کی سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے ساتھ ملاقات کی، ملاقات کے دوران انہوں نے طلبہ کو عصری تحقیق کے مواقع فراہم کرنے کے لیے یونیورسٹیوں میں صنعتی شعبے کی جانب سے انکیوبیشن سینٹرز کے قیام کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو صنعتوں کو درکار پیشہ ورانہ مہارتوں سے آراستہ ہونا چاہیے۔
نگران وزیراعظم نے یونیورسٹی کی سطح پر مناسب منصوبہ بندی پر زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اعلیٰ تعلیم طلبہ کو تحقیق اور نئی ایجادات کے لیے باقاعدہ بنیاد فراہم کرے، جدت کے فقدان کا تعلق تعلیم اور تحقیق کے فقدان سے ہے۔
انہوں نے تحقیق اور تخلیقی صلاحیتوں کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا جوکہ اُن کے بقول زندگی کے تمام شعبوں میں بہتری لا سکتا ہے، ان اقدامات سے تربیت یافتہ اور باصلاحیت نوجوان صنعتی شعبے میں اپنا کردار ادا کر سکیں گے، اس طرح صنعتی انقلاب اور ملک کی خوشحالی کی راہ ہموار ہوگی۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہنرمند نوجوانوں کو ایجاد اور تخلیق کی روایت فراہم کی جائے تو وہ ملک کے لیے اہم اثاثہ بن سکتے ہیں، نوجوانوں کو ان اہداف کے حصول کے لیے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں۔
انہوں نے وفد سے کہا کہ وہ اعلیٰ تعلیم کو بین الاقوامی معیار کے برابر لا کر اس حصول میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔