دنیا

اقوام متحدہ کے ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی پر سعودی آرامکو کو چیلنج کردیا

اقوام متحدہ کے ماہرین نے سعودی آرامکو کی کاروباری سرگرمیوں سے متعلق معلومات حاصل کی ہیں جو ماحولیاتی تبدیلی کے تناظر میں انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ پر منفی اثر ڈال رہی ہیں، رپورٹ

اقوام متحدہ کے ماہرین نے سعودی عرب کی تیل کمپنی آرامکو اور اس کے مالی معاونین کو خط لکھ کر ان الزامات پر چیلنج کیا ہے کہ ان کی سرگرمیاں ماحولیاتی تبدیلی سے انسانی حقوق پر منفی اثرات کو فروغ دے رہی ہیں۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اس طرح کے خط و کتابت گزشتہ روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی خصوصی طریقہ کار کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا، جو کہ دو ماہ قبل بھیجے گئے تھے۔

خطوط میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ماہرین نے سعودی آرامکو کی کاروباری سرگرمیوں سے متعلق معلومات حاصل کی ہیں جو ماحولیاتی تبدیلی کے تناظر میں انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ پر منفی اثر ڈال رہی ہیں۔

خطوط میں آرامکو پر خام تیل کی پیداوار کو برقرار رکھنے، تیل اور گیس کے مزید ذخائر کی تلاش کرنے، فوسل فیول گیس میں توسیع کرنے، اور معلومات کی غلط بیانی کا الزام لگایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی سرگرمیاں صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کے انسانی حق سے لطف اندوز ہونے پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

آرامکو اور اس کے حامیوں کو خطوط انسانی حقوق اور بین الاقوامی کارپوریشنز پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے ساتھ ساتھ حقوق اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے والے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں سمیت متعدد ماہرین کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے یہ بھی الزام لگایا کہ آرامکو کی سرگرمیاں موسمیاتی تبدیلی کے پیرس معاہدے کے تحت اہداف، ذمہ داریوں اور وعدوں کے برعکس دکھائی دیتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے دعویٰ کیا کہ ان سرگرمیوں کو سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے ساتھ ساتھ 11 بڑے بین الاقوامی بینکوں، سرمایہ کاری بینکوں اور کمپنیوں کی طرف سے فنڈز فراہم کیے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ، فرانس، جاپان، سعودی عرب اور امریکا کی کمپنیوں کو خطوط لکھے گئے ہیں جن میں سے کچھ خطوط گزشتہ روز عام کیے گئے۔

خطوط میں زور دیا گیا کہ فوسل فیول ایندھن کا عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا 75 فیصد سے زیادہ حصہ ہے، اور رپورٹس کا حوالہ دیا گیا ہے کہ اس طرح کے اخراج کا نصف سے زیادہ 25 فیوسل فیول ایندھن کے کاروباری اداروں سے لگایا جا سکتا ہے جہاں سعودی آرامکو گرین ہاؤس گیسوں کا سب سے بڑا اخراج کرنے والے کے طور پر درجہ بندی کرتا ہے۔

خطوط میں لکھا گیا ہے کہ لہذا، اپنے تاریخی اخراج کے ذریعے سعودی آرامکو نے پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق انسانی حقوق کے منفی اثرات میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

آرامکو کی طرف سے اس طرح کا جواب اتوار کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی طریقہ کار کی ویب سائٹ پر تھا۔

بڑے پیمانے پر سرکاری ملکیت آرامکو 2027 تک قومی پیداواری صلاحیت کو 13 ملین بیرل یومیہ تک بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری کر رہی ہے۔

آرامکو نے گزشتہ سال 161.1 ارب ڈالر کا ریکارڈ منافع کمایا تھا۔

آرامکو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وسیع اقتصادی اور سماجی اصلاحات کے پروگرام کے لیے آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہے جسے ویژن 2030 کہا جاتا ہے، جس کا مقصد معیشت کو فوسل فیول سے دور کرنا ہے۔

جینیاتی ٹیسٹ سے طیارہ حادثے میں ویگنر سربراہ پریگوزین کی ہلاکت کی تصدیق

ایشیا کپ کیلئے پاکستان کے اسکواڈ میں طیب طاہر کی جگہ سعود شکیل شامل

استانی کی نگرانی میں مسلمان بچے کو تھپڑ مارنے کے واقعے پر سوارا بھاسکر برہم