’بغاوت‘ کی منصوبہ بندی پر ایرانی عدالت کا امریکا کو 33 کروڑ ڈالر ادا کرنے کا حکم
ایرانی عدلیہ نے کہا ہے کہ ایران کی عالمی عدالت نے امریکی حکومت کو 1980 میں اسلامی جمہوریہ کے خلاف بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے پر 33 کروڑ ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 1979 کے اسلامی انقلاب میں امریکی حمایت یافتہ شاہ کا تختہ الٹ دیا گیا تھا، اس کے ایک سال بعد زیادہ تر فوجی افسران پر مشتمل گروپ نے نئی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ نے کہا کہ باغیوں کی قیادت ایرانی فضائیہ کے سابق کمانڈر سعید مہدیون کر رہے تھے، ان باغیوں کا ہیڈکوارٹرز مغربی صوبہ ہمدان کے ایک فضائی اڈے نوجہ میں تھا، ان کا مقصد پورے ملک میں فوجی اڈوں پر قبضہ کرنا، انقلابی رہنماؤں کے اسٹریٹجک مراکز اور رہائش گاہوں کو نشانہ بنانا تھا، تاہم ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا۔
بغاوت کی کوشش کے دوران متعدد افراد قتل کردیے گئے جب کہ سیکڑوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
عدلیہ کی آن لائن نیوز ویب سائٹ ’میزان‘ نے بتایا کہ بغاوت میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین نے گزشتہ برس ایران کی عالمی عدالت میں ہرجانے کی درخواست دائر کی تھی۔
میزان نے مزید کہا کہ انہوں نے خاص طور پر امریکا پر بغاوت کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کا الزام لگایا۔
عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ امریکی حکومت مدعیان کو مادی اور اخلاقی نقصانات 3 کروڑ ڈالر اور 30 کروڑ ڈالر تعزیری ہرجانہ ادا کرے۔
منجمد اثاثے
امریکی سپریم کورٹ نے 2016 میں حکم دیا تھا کہ امریکا میں منجمد کیے گئے اثاثے ایران کی جانب سے کیے گئے حملوں کے متاثرین کو ادا کیے جائیں۔
یہ فیصلہ ان حملوں کے حوالے سے تھا جن کا واشنگٹن نے ایران پر الزام لگایا تھا جس میں 1983 میں بیروت میں امریکی میرین بیرک بم حملہ اور 1996 میں سعودی عرب میں ہونے والا دھماکا بھی شامل تھا۔
مارچ میں عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ دیا تھا کہ واشنگٹن کی جانب سے متعدد ایرانی افراد اور کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے فنڈز کو منجمد کرنا بظاہر غیر معقول ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے امریکا کی جانب سے منجمد تقریباً 2 ارب ڈالر کے اثاثوں کو بحال کرنے کے سوال پر اپنے دائرہ اختیار کی کمی کا اظہار کیا تھا۔