پاکستان

کراچی: لسبیلہ چوک نالے میں ہونے والے دھماکے سے نوجوان جاں بحق

نوجوان ایک کورئیر کمپنی کا ملازم تھا اور ہسپتال میں ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ موت دھماکے کی وجہ سے ہوئی ہے، ایس ایچ او سولجر بازار تھانہ

پولیس نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے لسبیلہ چوک نالے میں مبینہ طور پر گیس جمع ہونے سے دھماکے سے نوجوان جاں بحق ہوگیا، جو دھماکے کے بعد لاپتا ہوگئے تھے۔

سولجر بازار تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) پیر شبیر حیدر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ 22 سالہ نوجوان ایک کورئیر کمپنی کا ملازم تھا اور اس کی لاش ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی منتقل کی گئی جہاں ڈاکٹروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس کی موت دھماکے کے اثر سے ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمعے کو ہونے والے دھماکے میں 8 افراد زخمی ہوئے تھے اور بعد میں ٹی سی ایس ملازم کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی تھی، پولیس نے غوطہ خوروں کی مدد سے اس کا سراغ لگانے کے لیے تلاش کی مہم شروع کی تھی اور وہ ہفتے کی صبح پٹیل پاڑہ کے قریب نالے کے اندر مردہ حالت میں ملا۔

گوگل میپس سے پتا چلتا ہے کہ پٹیل پاڑہ دھماکے کے مقام لسبیلہ چوک سے 10 منٹ کی مسافت پر ہے۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ متوفی کچھ کرنسی ایکسچینج کے لیے اپنے دفتر سے نکلا تھا کہ دھماکا ہو گیا اور اس کی زد میں آکر وہ نالے میں گر گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا اور اس کے والد ایک رکشا ڈرائیور ہیں۔

ایس ایچ او پیر شبیر حیدر نے گزشتہ روز ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 200 سے 300 تک بڑھ سکتی تھی کیونکہ دھماکا ایک مصروف تجارتی علاقے میں ہوا لیکن یہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب دکان داروں کی اکثریت نماز جمعہ ادا کرنے گئی تھی جس کی وجہ سے صرف چند افراد ہی زخمی ہوئے۔

دریں اثنا، ضلع شرقی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس زبیر نذیر شیخ نے کہا کہ پولیس بم ڈسپوزل اسکواڈ کی حتمی رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے تاکہ دھماکے کی اصل وجہ معلوم کی جا سکے۔

واقعے میں چند گاڑیوں، فرنیچر اور باورچی خانے میں کھانے پینے کے سامان کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

کیبل کار حادثہ: پاکستان میں اسکول تک رسائی کے بحران کا منہ بولتا ثبوت

کام کے بدلے کسی کو فائدہ نہیں دیا، اس وجہ سے متعدد کردار نہیں دیے گئے، جویریہ سعود

’کوئی لایا ہے کہ خود آیا ہوں معلوم نہیں‘