کھیل

خاتون فٹبالر کے ہونٹوں پر بوسہ دینے والے ہسپانوی فٹبال کے سربراہ کا مستعفی ہونے سے انکار

مجھ پر اس ہفتے جو دباؤ ڈالا گیا ہے وہ عوامی سطح پر میری تذلیل کی کوشش ہے، سربراہ اسپینش فٹبال فیڈریشن لوئس روبیالیس

خواتین کے فٹبال ورلڈ کپ فائنل کے بعد اسپین کی خاتون فٹبالر کے ہونٹوں پر بوسہ دینے والے ہسپانوی فٹبال فیڈریشن کے سربراہ لوئس روبیالیس نے شدید تنقید کے باوجود اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

اتوار کو سڈنی میں کھیلے گئے خواتین کے ورلڈ کپ کے فائنل میں اسپین نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد انگلینڈ کو شکست دے کر پہلی مرتبہ عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

ورلڈ کپ جیتنے کے بعد اسپین فٹبال فیڈریشن کے سربراہ لوئس روبیالیس نے اسپین کی خاتون فٹبالر جینی ہرموسو کے ہونٹوں پر بوسہ دیا تھا جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

تاہم فٹبال فیڈریشن کے ہنگامی اجلاس کے دوران انہوں نے عہدے سے مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں استعفیٰ نہیں دوں گا، میں استعفیٰ نہیں دوں گا، میں استعفیٰ نہیں دوں گا، مجھے یہاں سے نکالنے کے لیے کیا ایک متفقہ کوشش کافی ہوگی، میں آخر تک لڑوں گا۔

روبیالیس نے کہا کہ مجھ پر اس ہفتے جو دباؤ ڈالا گیا ہے وہ عوامی سطح پر میری تذلیل کی کوشش ہے، اس موقع پر ان کے الفاظ کو خواتین ٹیم کی متنازع کوچ جورج ولڈا نے سراہا۔

فیڈریشن کے سربراہ نے کہا کہ میں جینی ہرموسو کو دلاسا دینا چاہتا تھا جنہوں نے انگلینڈ کے خلاف فائنل میچ میں پینالٹی پر گول اسکور نہیں کر سکی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ وہی تھیں جنہوں نے مجھے اپنی بانہوں میں بھر کر اپنے آپ سے قریب کر کے گلے لگا لیا تھا اور میں نے ان سے کہا تھا کہ پینالٹی کو بھول جاؤ، تم بہترین ہو اور تمہارے بغیر ہم یہ ورلڈ کپ نہیں جیت پاتے۔

انہوں نے مجھے کہا کہ آپ ایک اسٹار ہیں اور میں نے سے بھوسہ لینے کی اجازت طلب کی جس پر انہوں نے رضامندی ظاہر کی، یہ بوسہ باہمی رضامندی سے لیا گیا تھا۔

جینی ہرموسو نے بدھ کو جاری بیان میں کہا تھا کہ ویمن پلیئر یونین میرے مفادات کا تحفظ کر رہی ہے اور یونین نے اس پر خاتون کھلاڑی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ روبیالیس ان اقدامات پر سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔

اسپینش فٹبال فیڈریشن کے سربراہ نے جمعے کو بیان میں کہا کہ انہیں 2018 میں یہ عہدہ سنبھالنے کے بعد سے مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے، جب میں غلطی کرتا ہوں تو یہ چیز مجھے تکلیف دیتی ہے اور میں بلا تردید معافی مانگتا ہوں لیکن میں اس رویے کا مستحق نہیں جس کا میں 5 سال سے سامنا کر رہا ہوں۔

روبیالیس نے کہا کہ میرے اس بوسے کو جنسی استحصال قرار نہیں دیا جا سکتا اور میں لڑتا رہوں گا، یہ سوچیں وہ خواتین کیا سوچیں گی جن کو واقعی جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا ہے۔